Inquilab Logo

راہل دراوڑ کو اپنی کپتانی کا اتنا کریڈٹ نہیں ملا جتنا وہ حقدار تھے :گوتم گمبھیر

Updated: June 24, 2020, 2:02 PM IST | Agency | New Delhi

سابق سلامی بلے باز نے کہا کہ کپتانوں میں ہم صرف گنگولی ، دھونی اور کوہلی کا تذکرہ کرتے ہیں جبکہ دراوڑ بھی ہندوستان کے ایک عظیم کپتان رہے ہیں

Rahul Dravid - Pic : INN
راہل دراوڑ ۔ تصویر : آئی این این

سابق ہندوستانی کرکٹر گوتم گمبھیر نے کہا ہے کہ سابق کپتان راہل دراوڑ کو اپنی کپتانی کا اتنا کریڈٹ نہیں ملا جس کے وہ حقدار تھے۔گمبھیر نے اسٹار اسپورٹس کے کرکٹ کنکٹڈ  میں کہا کہ میں نے اپنا ون ڈےمیچ سورو گنگولی اور ٹیسٹ کپتان راہل دراوڑ کی کپتانی میں کھیلا تھا۔ بدقسمتی کی بات ہے کہ دراوڑ کو اپنی کپتانی کا زیادہ کریڈٹ نہیں ملا۔سابق اوپنر نے کہا کہ ہم صرف بطور کپتان گنگولی ، مہندر سنگھ دھونی اور وراٹ کوہلی کے بارے میں بات چیت کرتے ہیں جبکہ راہل دراوڑ بھی ہندوستان کے ایک عظیم کپتان تھے۔ اگرہم راہل دراوڑ  کے اعدادوشمار پر نگاہ ڈالیں تو اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کا ریکارڈ کتنا زبر دست ہےانہیںکتنا کم ہانکا گیا ہے۔
 گمبھیر نے کہا کہ ان کی کپتانی میں ہم انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز میں جیت چکے ہیں اور ہدف کا پیچھا کیا ، مسلسل۱۴؍یا۱۵؍ میچ جیت کر عالمی ریکارڈ بھی قائم کیا۔ ایک کرکٹر کی حیثیت سے انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں اوپن کیا ، طویل عرصے تک تیسرے نمبر پر بیٹنگ کرتے ہوئے وکٹ کیپنگ کی اور ضرورت پڑنے پر فنشر کا کردار بھی ادا کیا۔ انہوں نے وہی کیا جو ہندوستانی کرکٹ اور ٹیم کے کپتان نے انہیں کرنے کو کہا تھا۔ہندوستان نے دراوڑ کی کپتانی میں۲۵؍ میں سے ۸؍ ٹیسٹ جیتے تھے جبکہ انہوں  نے ون ڈے میچوں میں ۷۹؍ میں سے۴۲؍ میچ جیتے تھے۔۲۰۰۷ء کے ورلڈ کپ میں دراوڑ ہندوستانی ٹیم کے کپتان تھے لیکن ٹیم ایک مضبوط دعویدار ہونے کے باوجود گروپ مرحلے میں ہی باہر ہوگئی تھی۔ ہندوستان کے سابق اوپنر گمبھیر نے کہا کہ میرے خیال میں دراوڑ کا بہت زیادہ اثر تھا۔ گنگولی زیادہ چمکدار تھے لہٰذا ون ڈے کرکٹ میں ان کا زیادہ اثر تھا لیکن اگر وہ مجموعی کارکردگی پر نظر ڈالیں تو دراوڑ پر زیادہ اثر تھا۔ آپ سچن ٹینڈولکر جیسے کھلاڑی سے ان کے اثر کا موازنہ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی سچن کے سائے میں کھیلی لیکن وہ انمٹ نقوش چھوڑنے میں ان کے برابر تھے۔سابق ہندوستانی کرکٹر گوتم گمبھیر کا خیال ہے کہ ایم ایس دھونی کو وراٹ کوہلی کی اعلیٰ سطح پر ترقی کا زیادہ سے زیادہ کریڈٹ دیا جانا چاہئے۔ آسٹریلیا کے خلاف ملبورن ٹیسٹ کے بعد دھونی کے دستبردار ہونے کے بعد وراٹ اس فارمیٹ میں کل وقتی کپتان بن گئے۔ اسی سال کوہلی کا انگلینڈ میں ایک انتہائی شرمناک دورہ تھا۔۵؍ ٹیسٹ میں انہوں نے۱۳ء۴۰؍کے اوسط سے صرف۱۳۴؍ رن بنائے۔ لیکن جیسے جیسے ان کا کریئر ترقی کرتا گیا وہ اعلیٰ سطح پر ایک بہترین کرکٹر ثابت ہوتے گئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK