ٹیم انڈیا فتح کی پٹری پر لوٹنا چاہے گی، آسٹریلیائی گیندباز جوش ہیزل ووڈ کی عدم موجودگی سے بلے بازوں کو راحت ملنے کی امید۔
EPAPER
Updated: November 02, 2025, 12:25 PM IST
ٹیم انڈیا فتح کی پٹری پر لوٹنا چاہے گی، آسٹریلیائی گیندباز جوش ہیزل ووڈ کی عدم موجودگی سے بلے بازوں کو راحت ملنے کی امید۔
آج اتوار کو ہونے والے تیسرے ٹی۔ ۲۰؍ بین الاقوامی میچ میں ہندوستانی ٹیم کو آسٹریلیا کے خلاف ایک بڑی راحت ملنے کی امید ہے۔ گزشتہ میچ میں تباہ کن گیندبازی کرنے والے تیز رفتار گیند باز جوش ہیزل ووڈ اس مقابلے میں شریک نہیں ہوں گے۔ ہیزل ووڈ کی عدم موجودگی ٹیم انڈیا کے بلے بازوں کیلئے کام آسان کر سکتی ہے، اگرچہ ٹیم اب بھی بہتر کارکردگی کی تلاش میں ہے۔ ٹیم میں سب سے بڑی دلچسپی اس بات پر ہے کہ کیا عرشدیپ سنگھ کو آخر کار پلیئنگ الیون میں موقع ملے گا یا انہیں ایک بار پھر باہر بیٹھنا پڑے گا۔ لگاتار باہر رکھنے پر اب ٹیم مینجمنٹ کے فیصلوں پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
ہیزل ووڈ کی درست لائن اور لینتھ اور گیند کو ملنے والی اضافی اچھال نے پچھلے میچ میں ہندوستانی بلے بازوں کو بہت پریشان کیا تھا۔ ہیزل ووڈ کو آسٹریلیا کی جانب سے اسی ماہ کے آخر میں انگلینڈ کے خلاف ۵؍ ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پیش نظر آرام دیا گیا ہے۔ آسٹریلیا ان کی جگہ زیویر بارٹلیٹ، ناتھن ایلس، یا پھرسین ایبٹ جیسے گیند بازوں کو موقع دے سکتا ہے۔ ٹیم انڈیا کے اوپنر ابھیشیک شرما نے ملبورن میں کھیلے گئے دوسرے ٹی۔ ۲۰؍ کے بعد کہا تھا کہ ہیزل ووڈ کی عدم موجودگی یقینی طور پر بلے بازوں کے لئے ایک راحت کی بات ہو گی۔
کپتان سوریہ کمار یادو اور شبھ من گِل دونوں کو اضافی اچھال اور اچھی سیم موومنٹ والی گیندوں کا سامنا کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ حالانکہ دونوں کینبرا میں بارش سے متاثرہ میچ میں اچھی بلے بازی کر چکے ہیں اور اس کو دہرانے کیلئے پُرعزم ہوں گے۔
ہوبارٹ کااوول میدان ایک ایسا میدان ہے جہاں دونوں اطراف کی باؤنڈری لائنیں چھوٹی ہیں اور ایسے میں شارٹ پچ گیندوں پر کوَر، پوائنٹ، اسکوائر لیگ یا مڈ وکٹ پر لمبے شاٹس لگائے جا سکتے ہیں۔ یہ وہی میدان ہے جہاں وراٹ کوہلی نے ۲۰۱۲ءمیں سر ی لنکا کے خلاف ۳۲۱؍رنوں کے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے ۸۶؍ گیندوں میں ناقابل شکست ۱۳۳؍رنوں کی شاندار اننگز کھیلی تھی۔ یہ پچ روایتی طور پر سفید گیند کے میچوں کیلئے موزوں مانی جاتی ہے۔
گزشتہ مقابلے میں اضافی اچھال والی پچ پر بھی ہندوستان ۳؍ اسپنرز کے ساتھ میدان میں اترا اور ایک بار پھر عرشدیپ کو آخری الیون میں جگہ نہیں ملی، حالانکہ وہ ٹی۔ ۲۰؍بین الاقوامی کرکٹ میں ۱۰۰؍ وکٹیں لینے والے واحد ہندوستانی گیند باز ہیں۔ ٹیم انڈیا کے سابق آف سپنر روی چندرن اشون نے عرشدیپ سنگھ کو باہر رکھنے کے فیصلے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر جسپریت بمراہ کھیل رہے ہیں تو عرشدیپ سنگھ کا نام فہرست میں دوسرے نمبر پر ہونا چاہیے اور اگر بمراہ نہیں کھیل رہے ہیں تو عرشدیپ سنگھ کا نام فہرست میں سب سے اوپر ہو نا چاہئے۔
ٹیم انتظامیہ عرشدیپ کے بجائے ہرشت رانا کو ترجیح دے رہا ہے، جن کی گزشتہ میچ میں بلے بازی (۳۵؍ رن) میں ۴؍ باؤنڈریوں سے بنائے گئے ۱۸؍رن نکال دئیے جائیں تو انہوں نے ۲۹؍گیندوں پر ۱۷؍ رن بنائے، جس سے دوسرے سرے پر موجود ابھیشیک شرما کو سٹرائیک لینے کا موقع نہیں ملا۔ گیندبازی کے لحاظ سے بھی ہرشت کی کارکردگی میں عدم تسلسل ہے۔ اب دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ عرشدیپ کو ان کی جگہ ٹیم میں شامل کیا جاتا ہے یا نہیں۔ اگر ٹیم مینجمنٹ ہرشت کو برقرار رکھنے کی حکمت عملی پر قائم رہتا ہے تب بھی عرشدیپ کو کسی ایک اسپنر کی جگہ ٹیم میں شامل کرنا چاہیے کیونکہ یہاں کی وکٹ سے سوئنگ ملنے کا امکان ہے۔