Inquilab Logo

ٹوکیو اولمپک میں ہندوستانی مکے بازمیڈل حاصل کریںگے

Updated: July 23, 2021, 3:07 PM IST | Yogesh Sharma | New Delhi

ریو اولمپک میں برونز میڈل جیتنے والےہندوستانی باکسر وجیندر سنگھ کو اس بار امیت پانگھل، ایم سی میری کوم اور وکاس کرشنن سے تمغے کی امید

Picture.Picture:INN

):بیجنگ اولمپک میں کانسے کا تمغہ جیتنے والے ہندوستان کے مکے باز وجیندر سنگھ  کا خیال ہے کہ تجربہ کار مکے باز ایم سی میری کوم،امیت پانگھل اور وکاس کرشنن ٹوکیو اولمپک میں میڈل ضرور جیتیں گے اور اس بار باکسنگ میں ہندوستان کو میڈل ضرور حاصل ہوں گے۔واضح رہے کہ ۲۰۱۶ء کے ریو اولمپک میں ہندوستانی مکے باز کوئی میڈل نہیں جیت سکے تھے۔اس بار ان سے تمغے کی امید کی جا رہی ہے۔ ۳۵؍سالہ وجیندر نے گزشتہ روز انقلاب کے ساتھ بات چیت کےدوران کہا کہ گزشتہ اولمپک میں ہم نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا تھا جس کی وجہ سے باکسنگ میں ہمیں کوئی میڈل حاصل نہیں ہوا۔اس بار مکے بازی ٹیم  مضبوط ہے اور ۹؍مکے بازوں نے ٹوکیو المپک کیلئےکوالفائی کیا ہے۔پانگھال،میری کوم اور وکاس کے پاس میڈل جیتنے کا اچھا موقع ہے اور ان مکے بازوںکے پاس کافی تجربہ بھی ہے۔مجھے امید ہے کہ یہ مکے باز میڈل کے ساتھ ہندوستان لوٹیںگے۔میری تو خواہش ہے کہ ہمارے تمام ۹؍مکے باز میڈل جیت کر ہندوستان آئیں۔ امید کی جا رہی کہ ۳۸؍سالہ ایم سی میری کوم کا یہ آخری اولمپک ہوگا۔میری کوم کے تعلق سے وجیندر نے کہا کہ وہ سبھی مکے بازوں کےلئے رول ماڈل ہیں۔وہ کافی مضبوط خاتون ہیں ،ان کے ۳؍بچے ہیں ۔اتنی ذمہ داریوں کے بعد بھی انہوں نے اولمپک کےلئے کوالیفائی کیا ہے ۔وجیندر نے کہا کہ میری کوم ہم سب کےلئے مثالی کھلاڑی ہیں جو آئندہ نسلوں کو تحریک دیتی رہیںگی۔ہمیں ان سے بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے۔مجھے امید ہے کہ وہ ٹوکیو اولمپک کو یادگار بناتے ہوئے میڈل کے ساتھ وطن واپس آئیںگی۔‘‘
 پہلی بار اولمپک میں شرکت کرنے والے ہماچل پردیش کے ۲۶؍سالہ آشیش کمار۷۵؍کلو گرام کے زمرے میں ملک کی نمائندگی کریں گے۔ یاد رہے کہ اسی زمرے میں ۲۰۰۸ء کے بیجنگ اولمپک میں وجیندر سنگھ نے  برونز میڈل جیتا تھا۔اس کے بعد سے مردوں کے زمرے میں مکے بازی میں کوئی میڈل ہندوستان کی جھولی میں نہیں آیا ہے۔وجیندر سنگھ نے آشیش کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ آشیش انٹر نیٹ میڈیا سے دور رہیں اور اپنی توانائی بچاکر رکھیں۔جب آپ اولمپک گاؤں جاتے ہیں تو کافی کچھ تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے لیکن میرایہی مشورہ ہے کہ کھلاڑیوں کو اپنی ساری توجہ اپنے کھیل کو بہتر کرنے پر مرکوز  رکھنی چاہئے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK