Inquilab Logo

موجودہ وقت میں ریورس سوئنگ بھول ہی جانا چاہئے:عرفان پٹھان

Updated: July 15, 2020, 1:34 PM IST | Agency | New Delhi

ٹیم انڈیا کے سابق گیندباز نے کہا :تھوک کی تہہ موٹی ہوتی ہے اور اس کا اثر ریورس سوئنگ پر زیادہ ہوتا ہے

Irfan Pathan - Pic : INN
عرفان پٹھان ۔ تصویر: آئی این این

ہندوستان کے سابق  تیز گیندباز اور سرکردہ آل راؤنڈرعرفان پٹھان نے کہا ہے کہ اگر انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے مابین سلامتی کے اعتبار سے محفوظ ماحول میں کھیلے جانے والے پہلے ٹیسٹ کو آئندہ کھیلے جانے والے میچوں کی مثال کے طور پر سمجھا جائے تو دنیا بھر کے تیز گیندبازوں کو ان میچوں میں ریورس سوئنگ کو بھول ہی جانا چاہئے۔کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے بین الاقوامی کرکٹ کو نئے طریقوں کے ساتھ بحال کیا گیا ہے جس میں گیند کو چمکانے کیلئے تھوک کے استعمال پر پابندی عائد ہے۔۵؍ویں روز مارک ووڈ اور جوفرا آرچر کی بولنگ کو دیکھتے ہوئے  پٹھان کا خیال ہے کہ گیند بازوں کو کچھ وقت کے لئے پرانی گیند سے ریورس سوئنگ کے بارے میں بھول جانا چاہئے۔ 
 انہوں نے اسٹار اسپورٹس کے کرکٹ کنکٹڈ پروگرام میں کہا کہ تھوک کی تہہ موٹی ہوتی ہے اور اس کا اثر ریورس سوئنگ پر زیادہ ہوتا ہے۔ اس وقت تک تھوک کے استعمال پر پابندی عائد رہے گی جب تک کہ کورونا کی وبا برقرار ہے اور تیز گیندبازوں کی راہ مشکل ہونے والی ہے۔ جب اس کے حل کے بارے میں پوچھا گیا تو پٹھان نے کہا کہ کسی مصنوعی مادے کے استعمال کی اجازت دی جائے  یا پھر بھول جائیں کہ ریورس سوئنگ بھی کچھ ہوتی ہے۔ سیم بولنگ کے لئے موزوں پچیں بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ ایک بار پھر سیم کو نشانہ بناؤ اس سے حرکت جاری رہے گی یا میچ یکطرفہ ہوجائے گا ۔ سابق بولر آشیش نہرا نے بھی پٹھان سے اتفاق کرتے ہوئے  کہا کہ جس طرح جمی اینڈرسن کم لینتھ سے بولنگ کررہے تھے توایسا لگ رہا ہے کہ تھوک پر پابندی کی وجہ سے عام سوئنگ بھی نہیں مل پارہی ہے۔ نہرا نے کہا کہ اینڈرسن اس دوران شارٹ لینتھ گیندیں کررہے تھے جبکہ انہوں نے ایسا کبھی نہیں کیا۔ 
 عرفان پٹھان نے کھیل کے دنوں میں سابق ہندوستانی کپتان سورو گنگولی کی کپتانی کے بارے میں ایک پہلو پر روشنی ڈالی ہے۔ واضح رہے کہ عرفان نے ۰۴۔۲۰۰۳ء میں سورو گنگولی کی قیادت میں گاوسکر بارڈر ٹرافی میں بین الاقوامی سطح پر قدم رکھا تھا۔ عرفان پٹھان نے گنگولی کے ایک ایسے ہی معاملے کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ سورو گنگولی ٹاس کے وقت غیر ضروری طور پر ڈریسنگ روم میں قیام کیا۔ پٹھان نے کہا کہ مجھے اچھی طرح سے یاد ہے کہ آسٹریلیا میں اپنے پہلے دورے میں سورو نے اسٹیو وا کو ٹاس کے لئے بے سبب انتظار کرنے پر مجبور کیا تھا۔
 عرفان نے بتایا کہ میں ڈریسنگ روم میں موجود ہوا کرتا تھا اور مجھے یاد ہے کہ جب بھی ٹاس کا وقت ہوتا دادا گھڑی کو دیکھتے  اور منیجر نے انہیں یاد دلایا کہ ٹاس کرنے کا وقت ہوگیا ہے لیکن گنگولی میدان میں ٹاس کے لئے جانے کے بجائے ڈریسنگ روم میں ہی موجود رہتے ۔ واضح رہے کہ انگلش کپتان ناصر حسین اور اسٹیو وا نے کئی بار ٹاس میں تاخیر کے معاملے میں اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کس طرح سورو گنگولی نے انہیں ٹاس کے لئے کئی بار انتظار کرنے پر مجبور کیا۔ پٹھان نے کہا کہ ۲۰۰۴ء کا سڈنی ٹیسٹ اسٹیو وا کا آخری ٹیسٹ تھا ،اس ٹیسٹ میں بھی  یہاں تک کہ سچن تینڈولکر کے کئی بار کہنے پر بھی گنگولی وقت پر ٹاس کے لئے نہیں گئے تھے ۔
 عرفان پٹھان نے کہا کہ سڈنی ٹیسٹ کے دوران مجھے یاد ہے کہ سچن پاجی نے کہا تھا کہ دادا آپ کو ٹاس کے لئے جانا چاہئے  یہ ٹاس کا وقت ہے لیکن دادا نے جوتے ، سویٹر اور کیپ پہننے میں کافی وقت لگایا۔یہ حقیقت ہے کہ جب کوئی شخص دیر کرتا ہے تو اس کے چہرے پر دباؤ ظاہر ہوتا ہے لیکن دادا (سوروگنگولی ) کے چہرے پر کبھی جلدبازی کے اثرات ظاہر نہیں ہوئے تھے۔ہندوستان کے سابق  تیز گیندباز اور سرکردہ آل راؤنڈرعرفان پٹھان نے کہا ہے کہ اگر انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے مابین سلامتی کے اعتبار سے محفوظ ماحول میں کھیلے جانے والے پہلے ٹیسٹ کو آئندہ کھیلے جانے والے میچوں کی مثال کے طور پر سمجھا جائے تو دنیا بھر کے تیز گیندبازوں کو ان میچوں میں ریورس سوئنگ کو بھول ہی جانا چاہئے۔کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے بین الاقوامی کرکٹ کو نئے طریقوں کے ساتھ بحال کیا گیا ہے جس میں گیند کو چمکانے کیلئے تھوک کے استعمال پر پابندی عائد ہے۔۵؍ویں روز مارک ووڈ اور جوفرا آرچر کی بولنگ کو دیکھتے ہوئے  پٹھان کا خیال ہے کہ گیند بازوں کو کچھ وقت کے لئے پرانی گیند سے ریورس سوئنگ کے بارے میں بھول جانا چاہئے۔ 
 انہوں نے اسٹار اسپورٹس کے کرکٹ کنکٹڈ پروگرام میں کہا کہ تھوک کی تہہ موٹی ہوتی ہے اور اس کا اثر ریورس سوئنگ پر زیادہ ہوتا ہے۔ اس وقت تک تھوک کے استعمال پر پابندی عائد رہے گی جب تک کہ کورونا کی وبا برقرار ہے اور تیز گیندبازوں کی راہ مشکل ہونے والی ہے۔ جب اس کے حل کے بارے میں پوچھا گیا تو پٹھان نے کہا کہ کسی مصنوعی مادے کے استعمال کی اجازت دی جائے  یا پھر بھول جائیں کہ ریورس سوئنگ بھی کچھ ہوتی ہے۔ سیم بولنگ کے لئے موزوں پچیں بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ ایک بار پھر سیم کو نشانہ بناؤ اس سے حرکت جاری رہے گی یا میچ یکطرفہ ہوجائے گا ۔ سابق بولر آشیش نہرا نے بھی پٹھان سے اتفاق کرتے ہوئے  کہا کہ جس طرح جمی اینڈرسن کم لینتھ سے بولنگ کررہے تھے توایسا لگ رہا ہے کہ تھوک پر پابندی کی وجہ سے عام سوئنگ بھی نہیں مل پارہی ہے۔ نہرا نے کہا کہ اینڈرسن اس دوران شارٹ لینتھ گیندیں کررہے تھے جبکہ انہوں نے ایسا کبھی نہیں کیا۔ 
 عرفان پٹھان نے کھیل کے دنوں میں سابق ہندوستانی کپتان سورو گنگولی کی کپتانی کے بارے میں ایک پہلو پر روشنی ڈالی ہے۔ واضح رہے کہ عرفان نے ۰۴۔۲۰۰۳ء میں سورو گنگولی کی قیادت میں گاوسکر بارڈر ٹرافی میں بین الاقوامی سطح پر قدم رکھا تھا۔ عرفان پٹھان نے گنگولی کے ایک ایسے ہی معاملے کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ سورو گنگولی ٹاس کے وقت غیر ضروری طور پر ڈریسنگ روم میں قیام کیا۔ پٹھان نے کہا کہ مجھے اچھی طرح سے یاد ہے کہ آسٹریلیا میں اپنے پہلے دورے میں سورو نے اسٹیو وا کو ٹاس کے لئے بے سبب انتظار کرنے پر مجبور کیا تھا۔
 عرفان نے بتایا کہ میں ڈریسنگ روم میں موجود ہوا کرتا تھا اور مجھے یاد ہے کہ جب بھی ٹاس کا وقت ہوتا دادا گھڑی کو دیکھتے  اور منیجر نے انہیں یاد دلایا کہ ٹاس کرنے کا وقت ہوگیا ہے لیکن گنگولی میدان میں ٹاس کے لئے جانے کے بجائے ڈریسنگ روم میں ہی موجود رہتے ۔ واضح رہے کہ انگلش کپتان ناصر حسین اور اسٹیو وا نے کئی بار ٹاس میں تاخیر کے معاملے میں اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کس طرح سورو گنگولی نے انہیں ٹاس کے لئے کئی بار انتظار کرنے پر مجبور کیا۔ پٹھان نے کہا کہ ۲۰۰۴ء کا سڈنی ٹیسٹ اسٹیو وا کا آخری ٹیسٹ تھا ،اس ٹیسٹ میں بھی  یہاں تک کہ سچن تینڈولکر کے کئی بار کہنے پر بھی گنگولی وقت پر ٹاس کے لئے نہیں گئے تھے ۔
 عرفان پٹھان نے کہا کہ سڈنی ٹیسٹ کے دوران مجھے یاد ہے کہ سچن پاجی نے کہا تھا کہ دادا آپ کو ٹاس کے لئے جانا چاہئے  یہ ٹاس کا وقت ہے لیکن دادا نے جوتے ، سویٹر اور کیپ پہننے میں کافی وقت لگایا۔یہ حقیقت ہے کہ جب کوئی شخص دیر کرتا ہے تو اس کے چہرے پر دباؤ ظاہر ہوتا ہے لیکن دادا (سوروگنگولی ) کے چہرے پر کبھی جلدبازی کے اثرات ظاہر نہیں ہوئے تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK