Inquilab Logo

طویل قامت مائیکل ہولڈنگ خطرناک باؤنسرس ڈالا کرتے تھے

Updated: February 16, 2020, 5:39 PM IST | Agency | New Delhi

ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم میں یوں تو ہر زمانے میں ایک سے بڑھ کر ایک تیز گیند باز ٹیم میں موجود رہے لیکن ۷۰ء اور۸۰ء کی دہائی میں کلائیو لائیڈ کی قیادت میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم میں خطرناک تیز گیند بازوں کی کمی نہیں تھی۔

ویسٹ انڈیز کے اسپیڈ اسٹار مائیکل ہولڈنگ ۔ تصویر : آئی این این
ویسٹ انڈیز کے اسپیڈ اسٹار مائیکل ہولڈنگ ۔ تصویر : آئی این این

 نئی دہلی : ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم میں یوں تو ہر زمانے میں ایک سے بڑھ کر ایک  تیز گیند باز ٹیم میں موجود رہے لیکن ۷۰ء اور۸۰ء کی دہائی میں کلائیو لائیڈ کی قیادت میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم میں خطرناک تیز گیند بازوں کی کمی نہیں تھی۔ یہ وہ وقت تھا جب کلائیو لائیڈ کی کپتانی کا دنیا ئے کرکٹ میں طوطی بولتا تھا ، کلائیو لائیڈ اپنے وقت  کے سب سے ذہین کپتانوں میں شمار کئے جاتے تھے لیکن ان کی  اور ان کی ٹیم کی کامیابی کی ایک بڑی وجہ  یہ تھی کہ انہوں نے تیز اور خطرناک گیند بازوں کی پوری ایک کھیپ تیار کی۔
  کنگسٹن جمائیکا میں ۱۶؍ فروری۱۹۵۴ء کو پیدا ہونے والے مائیکل انتھونی  ہولڈنگ کو کیریبین تیز گیند بازوں کے گروپ کی جان سمجھا جاتا تھا۔ یہی نہیں مائیکل ہولڈنگ  ویسٹ انڈیز کے وہ تیز گیند باز تھے جو اپنی نپی تلی اور خطرناک گیند بازی سے حریف ٹیم کے بلے بازوں کو  ہمیشہ خوفزدہ کئے رہتے تھے۔
 ہولڈنگ نے ۲۸؍دسمبر کو برسبین ٹیسٹ میچ میں آسٹریلیا کے خلاف انٹرنیشنل کرکٹ میں اپنا ڈیبیو کیا تھا لیکن وہ مایوس کن رہا تھا اور وہ اس میچ میں دونوں اننگز میں مجموعی طور پر۱۲۷؍ رن دینے کے باوجود کوئی وکٹ نہیں لے پائے تھے۔ مائیکل ہولڈنگ نےٹیسٹ میچوں کی شروعات۲۸؍ نومبر ۱۹۷۵ء میں آسٹریلیا کے خلاف گابا سے کی اور ۲۰؍ فروری۱۹۸۷ء  میں انہوں نیوزی لینڈ کے خلاف بیسن ریزرو میں اپنا آخری ٹیسٹ میچ کھیلا۔ انہوں نے کل۶۰؍ٹیسٹ میچ کھیلے جن میں۱۱۳؍ اننگز شامل رہیں جس میں انہوں نے ۱۲۴۰۲؍ گیندیں پھینکیں اور۵۸۹۸؍ رن دے کر مخالف ٹیم کے ۲۴۹؍ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ ان کی بہترین کارکردگی اس وقت رہی جب انہوں نے حریف ٹیم کی ایک ہی اننگز میں ۹۲؍رن دے کر۸؍کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
 قد آور اور مضبوط قد و کاٹھی کے گیند باز مائیکل ہولڈنگ اپنی اونچائی کا خوب فائدہ اٹھاتے تھے۔ وہ اپنے خطرناک باؤنسرس سے بلے بازوں کو خاصا پریشان کیا کرتا تھے۔ انہوں نے بلے بازوں پر اپنی گیند بازی کا ایک خاص قسم کا رعب جما رکھا تھا۔ جس وقت وہ اپنے لمبے رنر اپ سے گیند بازی کرنے کیلئے بلے باز کی جانب آتے تھے تو بلے باز ان کی گیند بازی کے منفرد اسٹائل سے کافی متاثر ہوجاتے تھے اور ان کی گیندوں کو بہت سنبھل کر کھیلناہوتا تھا ۔
 ایک روزہ میچوں میں بھی ان کی کارگردگی خاصی اچھی رہی۔ انہوں نے  ایک روزہ میں ۱۰۲؍میچ ہی کھیلے جس میں انہوں نے تمام میچوں میں اپنی گیند بازی کے ہنر دکھائےاور۱۴۲؍ وکٹ بھی لئے۔ انہوں نے ایک اننگز میں۲۶؍رن دے کر ۵؍ کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔ 
 گیند بازی کے ساتھ ساتھ مائیکل ہولڈنگ حالانکہ بلے بازی میں کوئی خاص کارکردگی نہیں پیش کرسکے۔ بنیادی طو رپر وہ ایک گیند باز رہے۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے کہ انہیں بلے بازی کا موقع نہیں ملا۔ انہوں نے۶۰؍ٹیسٹ میچوں میں۷۶؍ اننگز کھیل کر۹۱۰؍ رن بھی بنائے ہیںجس میں ان کے۷۳؍ رن بہترین ہیں۔ ان ٹیسٹ میچوں میں انہوں نے ۶؍نصف سنچری بنائی۔فی الحال۶۶؍ سالہ مائیکل  ہولڈنگ ایک بہترین کمنٹیٹر اور کرکٹ نقاد بھی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK