Inquilab Logo

’ایسا کوئی بلے باز نہیں جس کیخلاف گیندبازی کرنے میں ڈر لگے‘

Updated: May 08, 2020, 1:20 PM IST | Abhishek Tripathi | Amroha

ہندوستانی ٹیم کے تیز گیندباز محمد سمیع نے انقلاب کیساتھ بات چیت میں کہا کہ جب ان کے ہاتھوں میں گیندہوتی ہے تو وہ مخالف بلے بازکے بارے میں نہیں سوچتے

Mohammed Shami - Pic : INN
محمد سمیع ۔ تصویر : آئی این این

ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے تیز گیندباز محمد سمیع نے چوٹ لگنے کے بعد صحتیاب ہوکر جب سے واپسی کی ہے تب سے ان کی کارکردگی شاندار رہی ہے۔خاص طور پر بیرون ملک و کٹوں پر ان کی ریورس سوئنگ کمال کر رہی ہے۔ریورس سوئنگ میں لار کا کافی استعمال ہوتا ہے لیکن اب کورونا کی وجہ سے گیندوں پر لار لگانے پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔امروہا میں اپنے گاؤں میں لاک ڈاؤن میں وقت گزار رہے محمد سمیع کاکہنا ہے کہ گیند پر لار لگانے کی بحث میں پڑنے کی جگہ ہمیں کھیل شروع کرنے پر توجہ دینی چاہئے۔ کرکٹ،کورونا اور دیگر موضوع پرانقلاب نے محمد سمیع سے بات چیت کی جو اس طرح ہے
جب کرکٹ کا آغاز ہوگا توگیند پر لار لگانی چاہئے؟
 سب سے اہم بات یہ ہے کہ پہلے کھیل شروع کیا جانانا چاہے۔لار کا استعمال ہوگا کہ نہیں وہ بعد کی بات ہے۔یہ صحیح ہے کہ لار سے ریورس سوئنگ کرانے میں آسانی ہوجاتی ہے۔ہم بچپن سے ایسا کرتے آرہے ہیں اس لئے ان چیزوں کی عادت سی ہوگئی ہے۔جب گیند پر لار لگانے کے خلاف پابندی لگ جائے گی تو نہیں لگائیںگے کیوںکہ جب کوئی قانون بنتا ہے تو اس پر عمل کرنا ضروری ہوتا ہے۔۱۰؍سے۱۵؍ دنوں میں سب ٹھیک ہوجائےگا۔
کبھی کسی بلے باز کے خلاف گیندبازی کرنے میں ڈر محسوس ہوا؟
 ایسا کوئی بلے باز ابھی تو نہیں ہے جس سے مجھے ڈر لگے کہ وہ میری دھنائی کرےگا۔جب میرے ہاتھوں میں گیند سونپی جاتی ہے تو میری کوشش ہوتی ہے کہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وکٹیں حاصل کروں جس سے ٹیم کو فائدہ پہنچے۔کریئر کے دوران میرا یہی اصول رہا ہے۔ مجھے پتہ ہے کہ اگر میں نے ٹیم کے مفاد کے بجائے ذاتی مفاد پر توجہ دی تو اس سے ٹیم کو نقصان ہوگا۔میں وہی کرنے کی کوشش کرتا ہوں جو ٹیم مجھ سے چاہتی ہے۔میرے ہاتھوں میں جب گیند ہوتی ہے تو میں یہ نہیں دیکھتا کہ مخالف بلے باز کی کیا حیثیت  ہے اور کتنا بڑا نام ہے۔میں اپنی گیندبازی پر توجہ دیتا ہوں۔
کہتے ہیں کہ تیز گیندباز کی جب عمر بڑھتی ہے تو اس کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔آپ کے معاملے میں یہ بات بالکل غلط  ثابت ہو رہی ہے؟
 یہ سب اللہ کی مہربانی ہے۔جیسے جیسے میرا تجربہ بڑھتا جا رہا ہے میں محنت بھی سخت کرتے جا رہا ہوں۔جب آپ کے پاس تجربہ آجاتا ہے تو آپ محنت کرنا کم کر دیتے ہیں اور اسی وجہ سے کارکردگی متاثر ہونے لگتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ وقت کے ساتھ میں سخت محنت میں یقین کرتا ہوں ۔
ایسی بھی باتیں ہورہی ہیں کہ میچ خالی اسٹیڈیم میں کرایا جا سکتا ہے؟
 خالی اسٹیڈیم میں کھیلنے سے اتنا لطف نہیں آئےگا جتنا  شائقین کے درمیان کھیلنے سے آتا ہے۔ ہاں اگر مجبوری ہےتو کچھ کیا بھی نہیں جا سکتا۔ناظرین کے بغیر کھیلنا پڑے گا۔ناظرین گھروں میں بیٹھ کر میچ دیکھیںگے اور ہم میدان پر کھیلیں گے۔ ویسے بھی کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے جتنے کم ناظرین میدان میں آئیں اتنا اچھا ہے۔
اگر سال کے آخر میں  ہندوستان آسٹریلیا کا دورہ کرتی ہے تو یہ کافی مشکل ثابت ہوگا کیوںکہ اسمتھ اور وارنر بھی ٹیم میں ہوںگے؟
 اسمتھ اور وارنر پہلے بھی عالمی کپ ٹیم میں تھے اور کئی بار ہمارے خلاف کھیل بھی چکے ہیں۔ میں نہیں مانتا کہ کسی کا نام دیکھ کر آپ کو کھیلنا چاہئے۔مخالف ٹیم میں چاہے جو بھی ہوآپ کو اپنی صلاحیت پر اعتماد ہونا چاہئے۔ہماری ٹیم اور کھلاڑی کسی سے کمتر نہیں ہیں۔ہم اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کریںگے۔
زندگی کا ایسا وقت جسے آپ ’ڈلیٹ ‘کرنا چاہتے ہوں؟
 ہاں، میں موجودہ لاک ڈاؤن کے دور کو اپنی زندگی سے ڈلیٹ کرنا چاہتا ہوں۔ویسے زندگی میں اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں۔یہ سب زندگی کا حصہ ہیں۔میں ایک ہی بات کہوں گا کہ آپ کو اپنی سوچ مثبت رکھنی چاہئے۔اگر آپ میں صلاحیت ہے تو آپ آگے رہیںگےاور آپ کو آگےبڑھ کرکام کرنا چاہئے۔ جیسے کہ موجودہ وقت میںکوئی آگے آکر کسی ضرورتمند کی مدد کرتا ہے تو میری نظر میں وہ اچھا انسان ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK