Inquilab Logo

ندال تاریخ رقم کرنے سے دو قدم دور

Updated: January 28, 2022, 12:29 PM IST | Agency | Melbourne

؍۲۱؍ویں گرینڈ سلیم خطاب کی تلاش میںآسٹریلین اوپن کے سیمی فائنل میں آج میٹیو بیریٹنی سے ٹکرائیںگے

Rafael Nadal. Picture:INN
رافیل ندال۔ تصویر: آئی این این

 اٹلی کے میٹیو بیریٹنی یہاں جمہ کو آسٹریلین اوپن میں ہسپانوی کھلاڑی رافیل ندال سے سیمی فائنل میں مقابلہ کریںگے۔ ۲۰۱۹ء کے بعد میٹیو کی یہ ندال کے خلاف دوسری ٹکر ہوگی۔شائقین کے ذہن میں سب سے اہم سوال یہی ہوگا کہ کیا اطالوی کھلاڑی دنیا کے نمبر ۷؍کھلاڑی ندال کو تاریخی ۲۱؍ویں گرینڈ سلیم خطاب  کے قریب پہنچنے سے روکنے میں کامیاب ہوسکیںگے۔واضح رہے کہ رافیل ندال،راجر فیڈرر اور نوواک جوکووچ کے ساتھ اس وقت ۲۰؍ گرینڈ سلیم خطاب کے ساتھ مشترکہ طور پر پہلے نمبر پر ہیں۔اگر آسٹریلین اوپن کا خطاب رافیل ندال جیت لیتے ہیں تو وہ فیڈرر اور جوکووچ سے آگے نکلتے ہوئے سب سے زیادہ گرینڈ سلیم خطاب جیتنے والے کھلاڑی ہونے کا اعزاز حاصل کر لیں گے حالانکہ اس کےلئے انہیں ابھی ۲؍ بڑی رکاوٹیں پار کرنی ہیں۔  سیمی فائنل میںرافیل ندال سے ٹکرانے کےلئے تیار میٹیو بیریٹنی نے کوارٹر فائنل میں ۳؍ گھنٹےاور ۴۹؍منٹوں تک جاری رہنے والے مقابلے میں گیل مونفلس کو شکست دی تھی۔ندال کے خلاف مقابلہ کے تعلق سے میٹیو نے کہا کہ یہ میرے لئے بہت بڑا مقابلہ ثابت ہوگا۔میں نے شائقین کی حمایت ہمیشہ ندال کےلئے دیکھی ہے۔میں سیمی فائنل جیتنا چاہتا ہوں اور مجھے پتہ ہے کہ میں ایساکر سکتا ہے۔یہ مقابلہ کافی سخت ہوگا اور میں اس کےلئے پوری طرح سے تیار ہوں۔ میں تیسری مرتبہ کسی گرینڈ سلیم مقابلہ کے سیمی فائنل میں پہنچا ہوں تو اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ میرا کھیل بھی کافی بہتر ہوچکا ہے۔‘‘  یاد رہے کہ میٹیو کی طرح ندال بھی ۴؍گھنٹے اور ۷؍منٹوں تک جاری رہنے والے ۵؍سیٹوں کے مقابلے میں کامیابی حاصل کرکے سیمی فائنل میں پہنچے ہیں۔ریکارڈ ۲۱؍ویں گرینڈ سلیم خطاب کا پیچھا کرنے والے ۳۵؍سالہ اسپین کے کھلاڑی رافیل ندال ۲؍دنوں کے آرام کے بعد سیمی فائنل میں اتریںگے۔اس سال اب تک ۸؍مقابلے جیتنے والے ندال کو اگربیریٹنی کے خلاف  فتح حاصل کرنی ہے تو انہیں اپنے کھیل کو مزید بہتر کرنا ہوگا ۔ندال نے کہا کہ’’ میٹیو دنیا کے شاندار کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں۔ان کے خلاف کامیابی حاصل کرنے کےلئے مجھے اپنا صد فیصد دینا ہوگا۔ یہاں تک کا سفر طے کرنے سے مجھ میں کافی جوش ہے اور اسے سیمی فائنل میں بھی برقرار رکھنے کی کوشش کروںگا۔مجھے ٹینس سے بہت پیار ہے۔ میں کھیل کے دوران خود کا موازنہ فیڈرر یا جوکووچ کے خطابات سے نہیں کرتا بلکہ اپنے کھیل پر توجہ مرکوز رکھتا ہوں۔گزشتہ ۲؍دہائی سے جس طرح شائقین نے میری حوصلہ افزائی کی ہے امید ہے کہ آئندہ بھی جاری رہےگی۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK