Inquilab Logo

نکہت نے ورلڈ باکسنگ چمپئن شپ میں گولڈ میڈل جیت لیا

Updated: May 21, 2022, 1:39 PM IST | Agency | New Delhi

فائنل میں تھائی لینڈ کی کھلاڑی کو صفر۔۵؍ سے شکست دی۔ عالمی چمپئن شپ جیتنے والی ۵؍ویں ہندوستانی

Gold medal winning bride with golden coaching staff.Picture:PTI
گولڈ میڈل جیتنے والی نکہت زرین کوچنگ اسٹاف کے ساتھ ۔ تصویر:پی ٹی آئی

 ہندوستانی باکسر نکہت زرین نے جمعرات کو ترکی کے شہر استنبول میں آئی بی اے خواتین کی عالمی باکسنگ چمپئن شپ کے۱۲؍ویں ایڈیشن میںصفر۔۵؍ کی شاندار کامیابی  کے ساتھ طلائی تمغہ جیت لیا۔  نکہت نے بغیر کسی پریشانی کے ۵۲؍کلوگرام وزن کے زمرے کے ٹائٹل میچ میں تھائی لینڈ کی جیتپونگ جوٹاماس کے خلاف یکطرفہ انداز میں میچ جیت لیا۔ پانچوں ججوں نے ہندوستانی کھلاڑی کے حق میںفیصلہ سنایا۔ نظام آباد (تلنگانہ) میں پیدا ہونے والی باکسر ۶؍ بار کی چمپئن ایم سی میری کوم (۲۰۰۲ء ، ۲۰۰۵ء، ۲۰۰۶ء، ۲۰۰۸ء، ۲۰۱۰ء اور ۲۰۱۸ء)، سریتا دیوی (۲۰۰۶ء)، جینی آر ایل (۲۰۰۶ء) اور لیکھ کیسی کے بعدعالمی باکسنگ چمپئن ہیں۔ وہ چمپئن شپ میں گولڈ میڈل جیتنے والی ۵؍ویں ہندوستانی خاتون بن گئیں۔۲۰۱۸ء میں باکسر لیجنڈ میری کوم کی ٹائٹل جیتنے کے بعد اس باوقار عالمی مقابلے میں یہ ہندوستان کا پہلا طلائی تمغہ بھی ہے۔  میچ کو دیکھتے ہوئے نکہت نے ایک اچھی شروعات کی اور ابتدائی ۳؍ منٹ میں ہی پراعتماد جوٹاماس کے خلاف کچھ درست مکے لگا کر برتری حاصل کرلی۔ ایسا نہیں تھا کہ نکہت کے سامنے کھڑی مکے باز کا لیول اچھا نہیں تھا۔ وہ تین بار کی عالمی چمپئن شپ میڈلسٹ قزاخستان کی زینا شیربیکووا کو شکست دے کر فائنل میں پہنچی تھیں۔ ان سب باتوں سے قطع نظر۲۵؍سالہ ہندوستانی باکسر نے اپنے لمبے قد کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور تھائی باکسر کے خلاف اپنا تسلط برقرار رکھا۔ نکہت نے۲۰۱۹ء تھائی لینڈ اوپن کے سیمی فائنل میں جوٹاماس کو شکست دی تھی۔ اگرچہ جوٹاماس نے دوسرے راؤنڈ میں جوابی وار کرنے کی کوشش کی لیکن وہ تیز اور درست نظر آنے والی نکہت کے سامنے شاید ہی کوئی پریشانی پیدا کر سکے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ نکہت پوری طرح کنٹرو ل میں دکھ رہی تھی۔ 
 نکہت نے اپنے مخالفین کو سامنے سے عین مکے مارے اور طاقت کے ساتھ ان کے سامنے کھڑی ہوگئی۔ یہ سب اس کیلئے بہت اہم ثابت ہوا اور نکہت کو فائنل راؤنڈ میں برتری حاصل ہوئی اور اس نے اپنا پہلا فائنل کھیلتے ہوئے حملے جاری رکھے اور آخر کار فاتح بن کر ابھری۔  منیشا (۵۷؍ کلوگرام) اور پروین (۶۳؍ کلو گرام) نے اس چمپئن شپ میں کانسے کا تمغہ جیتا تھا۔ ہندوستانی دستے نے دنیا کے سب سے بڑے باکسنگ ایونٹ میں ۳؍ تمغوں کے ساتھ اپنی مہم کا اختتام کیا۔ اس سال عالمی چمپئن شپ کی۲۰؍ ویں سالگرہ کے موقع پر۷۳؍ ممالک کے ریکارڈ۳۱۰؍ باکسرس نے حصہ لیا۔ ہندوستان نے اس چمپئن شپ کیلئے کل۱۲؍ باکسر ترکی بھیجے تھے۔ ان میں سے ۸؍نے اس سال کے ٹورنامنٹ کے کوارٹر فائنل میں جگہ بنائی۔ میزبان ترکی کے اتنے ہی باکسرس بھی کوارٹر فائنل میں پہنچے تھے۔ استنبول میں جیتنے والے ۳؍ تمغوں کے ساتھ اس مقابلے میں ہندوستان کے جیتنے والے تمغوں کی کل تعداد۳۹؍ ہو گئی ہے جس میں سونے کے۱۰، چاندی کے ۸؍ اور کانسے کے۲۱؍ تمغے شامل ہیں۔ ہندوستان نے اس باوقار ایونٹ کے۱۲؍ ایڈیشنز میں روس (۶۰) اور چین (۵۰) کے بعد سب سے زیادہ تمغے جیتے ہیں۔ نکہت کو مبارکباد دیتے ہوئے باکسنگ فیڈریشن آف انڈیا (بی ایف  آئی) کے صدر اجے سنگھ نے کہا کہ ورلڈ چمپئن شپ جیسے بڑے ایونٹ میں تمغہ جیتنا ہمیشہ ایک خواب ہوتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK