Inquilab Logo

نوواک جوکووچ نے تسلیم کیا دستاوات میں غلطی ہوئی،ویزا ملنے پرشبہ

Updated: January 13, 2022, 12:09 PM IST | Agency | Melbourne

جوکووچ سے پوچھا گیا کہ کیا آپ نے آسٹریلیا پہنچنے سے پہلے ۱۴؍ دنوں میں کہیں اور سفر کیا تھا، ان کی سپورٹ ٹیم نے جواب میں `نہیں باکس پر نشان لگایا تھا

Novak Djokovic. Picture:INN
نوواک جوکووچ ۔ تصویر: آئی این این

): دنیا کے نمبر ایک کھلاڑی سربیا کے نوواک جوکووچ نے کہا ہے کہ ان کے دستاویز میں ہوئی غلطی  انسانی تھی۔ حال ہی میں ان پر آسٹریلیا میں داخلے کے قوانین کی خلاف ورزی  کا الزام لگا تھا۔
 بارڈر فورس کے اہلکاروں کی جانب سے ان کا ویزا منسوخ کرنے کے بعد جوکووچ کو کئی دنوں تک میلبورن میں امیگریشن کی حراست میں رکھا گیا۔ ان سے کووڈ۱۹؍ویکسینیشن کے لیے ملنے والی طبی چھوٹ پر سوالات پوچھے گئے تھے۔ پیر کو عدالت نے ان کی رہائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ویزا کی منسوخی غیر منصفانہ ہے کیونکہ کھلاڑی کو ملک میں آنے پر وکلاء اور ٹینس حکام سے مشورہ کرنے کا وقت نہیں دیا گیا تھا۔
 بدھ کو جوکووچ نے کہا کہ سفری دستاویزات ان کی معاون ٹیم نے پُر کئے۔ اس ایک دستاویز میں، ان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ نے آسٹریلیا پہنچنے سے پہلے ۱۴؍ دنوں میں کہیں اور سفر کیا تھا، ان کی سپورٹ ٹیم نے جواب میں `نہیں باکس کو نشان لگایا تھا۔ انہوں نے اسے ’’انتظامی غلطی‘‘بتایا۔ جوکووچ نے انسٹاگرام پر ایک پوسٹ میں کہا’’یہ ایک انسانی غلطی تھی اور یقینی طور پر جان بوجھ کر نہیں تھی۔ہم عالمی وبائی کے درمیان مشکل وقت میں رہتے ہیں اور اس طرح کی غلطیاں کبھی کبھار ہوتی جاتی ہیں۔‘‘ یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب آسٹریلیا کے امیگریشن وزیر ایلکس ہاک نے۱۷؍ جنوری سے شروع ہونے والے آسٹریلین اوپن سے قبل کہا ہے کہ دنیا کے نمبر ایک ٹینس کھلاڑی کا ویزا منسوخ کرنے پر غور کرنا ہے ۔ ویزا فارم پر غلط یا گمراہ کن معلومات فراہم کرنا ایک جرم ہے جس کی سزا زیادہ سے زیادہ۱۲؍ ماہ قید اور۶۶۰۰؍ ڈالر جرمانہ ہے اور یہ مجرم کا ویزا منسوخ کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔
 جوکووچ  جو ریکارڈ۲۱؍ ویں ٹینس میجرس ٹائٹل جیتنے کی کوشش کر رہے ہیں، نے کہا کہ ان کے وکلاء نے بدھ کو آسٹریلوی حکومت کو اضافی معلومات فراہم کی تھیں۔
ہاک کے ایک ترجمان جن کے پاس جوکووچ کا ویزا منسوخ کرنے کا اختیار ہے، نے کہا کہ نئی معلومات کا جائزہ لینے کے لیے غور و فکر کا عمل شروع کیا جائے گا اور اس کے بعد ہی کوئی حتمی فیصلہ کرنے کا امکان ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK