Inquilab Logo

آئی پی ایل میں ہر ٹیم کے کھلاڑیوں کی تعداد ۲۰؍ہونے کا امکان

Updated: August 03, 2020, 7:41 AM IST | Agency | Mumbai

کورونا وائرس کے بعد۱۹؍ ستمبر سے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں شروع ہونے والے آئی پی ایل کے۱۳؍ویں سیزن میں ہر ٹیم میں کھلاڑیوں کی تعداد محدود ہوسکتی ہے

IPL - Pic : INN
آئی پی ایل ۔ تصویر : آئی این این

کورونا وائرس کے بعد۱۹؍ ستمبر سے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں شروع ہونے والے آئی پی ایل کے۱۳؍ویں سیزن  میں ہر ٹیم میں کھلاڑیوں کی تعداد محدود ہوسکتی ہے ۔ آئی پی ایل کا انعقاد رواں  برس ۲۹؍مارچ سے ہونا تھا لیکن کورونا کے سبب نافذ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہندوستانی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا تھا ۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی)کی جانب سے اکتوبر-نومبر میں آسٹریلیا میں ہونے والے ٹی  ۲۰؍ ورلڈ کپ کے ملتوی ہونے کے بعد اس ونڈو میں متحدہ عرب امارات میں آئی پی ایل کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا تھا  تاہم بورڈ ابھی تک اس کے لئے حکومتی منظوری کی منتظر ہے۔
 عام طور پر آئی پی ایل کی فرنچائزی  ۲۵؍ سے ۲۸؍کھلاڑیوں اور کم سے کم ۱۰؍ سپورٹ عملے پر مشتمل ہوتی ہے لیکن کورونا سے پیدا ہونے والی بے مثال صورتحال کی وجہ سے کھلاڑیوں کی تعداد میں کمی کی جاسکتی ہے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ متحدہ عرب امارات پہنچنے پر ہر ٹیم کو اپنا بایو سیکیور ماحول بنانا ہوگا۔ اس صورتحال میں ٹیم کو محدود کرنا پڑ سکتا ہے۔ آخری بار ۲۰۱۴ء میں جب متحدہ عرب امارات میں آئی پی ایل کا انعقاد ہوا تھاتو  اس وقت بھی ٹیم میں محدود تعداد میں کھلاڑی موجود تھے۔ فرنچائزیز عام طور پر سیزن کے وسط میں کچھ کھلاڑیوں کو باہر کردیتی ہیں جو پلئینگ الیون میں شامل ہونے کے قریب نہیں ہوتے ہیں۔
 سمجھا جا رہا ہے کہ فرنچائزی  میں۲۰؍ کھلاڑیوں کو شامل کرنے کیلئے کہا جانے والا ہے۔ اس کی وجہ سے ڈریسنگ روم میں کم لوگ ہوں گے  تاہم فرنچائزی کو یقین ہے کہ کھلاڑیوں کی تعداد میں سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ فرنچائزیز کا خیال ہے کہ وہ میچ کے دن گراؤنڈ میں لانے والے لوگوں کی تعداد کو محدود کرسکتے ہیں اور کچھ معاون عملہ کو ہوٹلوں میں رہنے کے لئے کہا جاسکتا ہے۔
 دریں اثنا ٹیموں کیلئے نیٹ بولرس کو حاصل کرنا اور پریکٹس کرنا ایک بہت بڑا چیلنج ہوگا۔ سخت حفاظتی پروٹوکول کے پیش نظر پریکٹس کیلئے ضروری وسائل تیار کرنا آسان نہیں ہوگا۔ ٹیموں کا کہنا ہے کہ ان وجوہات کے سبب فرنچائزی کو زیادہ سے زیادہ کھلاڑیوں کی ضرورت ہے۔ یہ ٹیمیں دو ماہ سے زیادہ متحدہ عرب امارات میں رہیں گی۔ بہت سی ٹیموں کیلئے نیٹ بولرس  رکھنا ایک چیلنج ہوگا۔ دبئی میں آئی سی سی اکیڈمی کے پاس قریب۴۰؍پچ اور دو میدان ہیں۔ ابوظہبی گراؤنڈ میں پریکٹس کی ایک بڑی سہولت موجود ہے۔ فرنچائزیز سہولت کرایہ پر لینے کیلئے بھی تیار ہیں لیکن ان کے پاس وسائل بھی موجود ہوں۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK