انگلینڈ کے تیز گیندباز نے نسل پرستی اورصنفی امتیاز سے متعلق ٹویٹ پر کہا کہ مجھے اپنے عمل پر انتہائی افسوس ہے
EPAPER
Updated: June 04, 2021, 1:49 PM IST | Agency | London
انگلینڈ کے تیز گیندباز نے نسل پرستی اورصنفی امتیاز سے متعلق ٹویٹ پر کہا کہ مجھے اپنے عمل پر انتہائی افسوس ہے
نیوزی لینڈ کے خلاف موجودہ ٹیسٹ سیریز میں ٹیسٹ ڈیبیوکرنے والے انگلینڈ کے تیز گیندباز اولی روبنسن نے۸؍ سال پرانے نسل پرستی اورصنفی امتیاز سے متعلق ٹویٹ پر معافی مانگی ہے۔ لارڈس کے تاریخی میدان پر۲؍جون کو شروع ہوئے ٹیسٹ کے پہلے دن روبنسن اپنے مظاہرے کی بدولت نہیں بلکہ۸؍ سال پرانے ان ٹویٹ کے تعلق سے سوشل میڈیا پر ٹرول کئے جارہے تھے۔
۲۷؍ سالہ روبنسن نے اپنی اس حرکت کے لئے معذرت کااظہارکرتے ہوئے ایک بیان جاری کرکے کہا کہ وہ اس واقعہ کے بعد سے ایک سمجھ دار شخص بن گئے ہیں لیکن ان کے اس کام کے تعلق سے انگلینڈ اینڈویلز کرکٹ بورڈ (ای سی بی) کے ذریعہ ایک تادیبی کارروائی شروع کی جائے گی۔ روبنسن نے ای سی بی کی جانب سے جاری بیان میں کہا ’’آج اپنے کریئر کے اب تک کے سب سے بڑے دن پر میں اپنے ۸؍سال پہلے نسل پرستی اورصنفی امتیاز کے تعلق سے کئے گئے ٹویٹ کے لئے معافی مانگتا ہوں۔ میں اس کے لئے بہت شرمندہ ہوں، کیونکہ آج یہ عوامی ہوگئے ہیں۔ میں یہ واضح کرناچاہتا ہوں کی میں نسل پرست اور صنفی امتیازکاقائل نہیں ہوں۔‘‘ تیزگیندباز نے کہا ’’مجھے اپنے عمل پر انتہائی افسوس ہےاورمیں اس طرح کے تبصرے کرنے پر شرمسارہوں۔ میں تب لاپرواہ اورغیرذمہ دارتھا اورتب میری حالت جیسی بھی رہی ہو، میری حرکت ناقابل معافی تھی۔ میں نےیہ ٹویٹ تب کئے تھے جب میں اپنی زندگی کے برے دورسے گزررہا تھا، کیونکہ انگلش کاؤنٹی کلب یارکشائر نے انہیں نوعمری میں باہرکردیا تھا۔ انہوں نےپریس کانفرنس میں کہا ’’میں نہیں جانتا کہ یہ ٹویٹ اب بھی موجود ہیں یانہیں۔ میں ہرکسی سے معافی مانگناچاہتا ہوں۔ مجھے اس پر افسوس ہے۔ آج میدان پر میری کارکردگی اورانگلینڈ کی جانب سے ٹیسٹ ڈیبیو کے تعلق سے بحث ہونی چاہیے تھی لیکن ماضی میں میرے سلوک نے اس پرپانی پھیردیا۔ گزشتہ کچھ برسوں میں میں نے زندگی کو تبدیل کرنے کے لئے سخت محنت کی ہے اوراب میں باشعورہوگیا ہوں۔
ای سی بی کے چیف ایگزیکٹو ٹام ہیرسن نے اس بارے میں کہا ’’میرے پاس یہ بیان کرنے کے لئے لفظ نہیں ہیں کی میں اس سے کتنا مایوس ہوں کہ انگلینڈ کے ایک کرکٹر نے اس طرح کے ٹویٹ کئے تھے۔ کوئی بھی شخص، خصوصاً خاتون یا سیاہ فام شخص ان لفظوں کو پڑھنے کے بعد کرکٹروں کے لئے جو تصوراپنے دماغ میں بنائے گا وہ پوری طرح سے ناقابل قبول ہے۔‘‘