Inquilab Logo

انگلینڈ اور آسٹریلیا کےکھلاڑیوں کیلئے صرف ۳۶؍ گھنٹے کا قرنطین

Updated: September 20, 2020, 12:31 PM IST | Agency | Dubai

انگلینڈ اور آسٹریلیا کے کھلاڑی والی انڈین پریمیر لیگ (آئی پی ایل) فرنچائزیز کے لئے ایک اچھی خبر ہے کہ لیگ میں حصہ لینے والے انگلینڈ اور آسٹریلیا کے ۲۱؍کھلاڑیوں کو صرف ۳۶؍گھنٹوں کے لئے قرنطین میں رکھا جائے گا۔

Eng and Aus Player - PIC : INN
انگلینڈ اور آسٹریلیا کے کھلاڑی ۔ تصویر : آئی این این

انگلینڈ اور آسٹریلیا کے کھلاڑی والی انڈین پریمیر لیگ (آئی پی ایل) فرنچائزیز کے لئے ایک اچھی خبر ہے کہ لیگ میں حصہ لینے والے انگلینڈ اور آسٹریلیا کے ۲۱؍کھلاڑیوں کو صرف ۳۶؍گھنٹوں کے لئے قرنطین میں رکھا جائے گا۔
 واضح رہے کہ انگلینڈ اور آسٹریلیا کے یہ تمام کھلاڑی جمعرات کی شام دیر سے برطانیہ سے چارٹرڈ فلائٹ کے ذریعے متحدہ عرب امارات پہنچے تھے ۔ انہیں صرف ۳۶؍ گھنٹوں کے لئے قرنطین میں رکھا جائے گا۔ ایسی صورتحال میں یہ تمام کھلاڑی پہلے میچ سے ہی دستیاب ہوں گے۔ دونوں ٹیموں کے درمیان ۳؍ ون ڈے میچوں کی سیریز بدھ کو ختم ہوگئی۔
 پہلے ان کھلاڑیوں کو۶؍ دن تک قرنطین میں رہنا تھا۔ اس دوران سب کو پہلے ، تیسرے اور چھٹے دن کورونا ٹیسٹ کرانا تھا ۔ ساتویں دن تمام جانچ کے منفی آنے کے بعد ہی کھلاڑیوں کو بایو سیکیور ماحول میں داخلہ ملنا تھا۔ لیکن اب ایک جانچ کی منفی رپورٹ پر  یہ تمام کھلاڑی اپنی اپنی ٹیموں کے بایو سیکیور ببل میں داخل ہوسکیں گے۔کولکاتانائٹ رائیڈرس کے ۳؍ کھلاڑی ایون مورگن ، ٹام بینٹن اور پیٹ کمنس ٹیسٹ کے بعد ابو ظہبی جائیں گے  کیونکہ کے کے آر اور ممبئی نے اس شہر کو اپنا بیس بنایا ہے۔ باقی ۶؍ ٹیموں کا دبئی بیس ہے۔
 اس سے قبل فرنچائزیز نے اپیل کی تھی کہ وہ قرنطین میں برطانیہ سے آنے والے کھلاڑیوں کو ریلیف دیں۔ آئی پی ایل کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ قرنطین کا مسئلہ حل ہوگیا ہے۔ سب سے زیادہ ٹیموں کے بڑے کھلاڑی پہلے میچ سے دستیاب ہوں گے کیوں کہ یہ تمام کھلاڑی بائیو سکیور ببل سے یہاں آئے ہیں۔غیر ملکی کھلاڑیوں کے لئے قرنطین میں نرمی کے بعد راجستھان رائلز ٹیم کا مسئلہ کافی حد تک کم ہو گیا ہے۔ ٹیم کے کپتان سمیت ۳؍ بڑے کھلاڑی انگلینڈ آسٹریلیا سے ہیں۔ خیال رہے کہ راجستھان کے کپتان آسٹریلیائی اسٹیو اسمتھ ہیں۔ ان کے علاوہ انگلینڈ کے وکٹ کیپر بلے باز جوس بٹلر اور فاسٹ بولر جوفرا آرچر بھی ٹیم کے ممبر ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK