Inquilab Logo

قطر ورلڈ کپ کیلئےرشوت کے الزامات کی تردید

Updated: April 09, 2020, 6:24 AM IST | Agency | Doha

قطر کی سپریم کمیٹی نے واضح کیا کہ وہ ایک الگ معاملے کا حصہ ہیں جس کا موضوع ۲۰۱۸ء اور۲۰۲۲ء مین منعقد ہونے والے فیفا عالمی کپ کی میزبانی کیلئے بولی لگانے کا عمل نہیں ہے

Qatar Fifa - Pic : INN
قطر فیفا ۔ تصویر : آئی این این

قطر میں فیفا ورلڈ کپ ۲۰۲۲ء کے منتظمین نے  اپنے ایک بیان میں  امریکہ میں عدالتی دستاویزات میں قطرمیں ۲۰۲۲ء  میں منعقد ہونے والے ورلڈ کپ کی میزبانی حاصل کرنے کیلئے رشوت کے الزامات کی تردید کی ہے۔
 واضح رہے امریکہ کی عدالت میں پیر کو دائر کردہ ایک فرد جرم میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ قطر نے بولی کے عمل میں فیفا کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے عہدیداروں کو اپنے ووٹوں کیلئے رشوت دی ہے۔ قطر کی سپریم کمیٹی برائے ڈلیوری اینڈ لیگیسی (ایس سی) نے واضح کیا کہ وہ ایک الگ معاملے کا حصہ ہیں جس کا موضوع ۲۰۱۸ء   اور۲۰۲۲ء  مین منعقد ہونے والے فیفا عالمی کپ کی میزبانی کیلئے بولی لگانے کا عمل نہیں ہے۔ کئی برسوں کے جھوٹے دعوؤں کے باوجود  ایسا  ثبوت کبھی پیش نہیں کیا گیا کہ قطر نے فیفا ورلڈ کپ ۲۰۲۲ء کی میزبانی کیلئےغیر اخلاقی طور پر یا اس کے ذریعہ فیفا کے بولی لگانے کے قواعد و ضوابط  کی خلاف ورزی کر کے حقوق حاصل کئے  تھے۔
  سپریم کمیٹی کا کہنا ہے کہ اس نے سال ۲۰۱۸ء اور ۲۰۲۲ء   فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی حاصل کرنے کیلئے بولی لگانے کے عمل میں  تمام قواعد و ضوابط پر سختی سے عمل کیا اور اس کے برخلاف کوئی بھی دعویٰ بے بنیاد ہے اور اس کا سخت مقابلہ کیا جائے گا۔  
 واضح رہے کہ خطرناک کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں تمام کھیل سرگرمیاں ٹھپ ہو جانے کے درمیان امریکہ کی ایک عدالت نے عوامی طور پر کہا ہے کہ قطر کو۲۰۲۲ء ورلڈ کپ فٹبال ٹورنامنٹ کی میزبانی دینے کے لئے کئی  حکام نے رشوت لی تھی۔ امریکہ کی ایک عدالت میں دائر کی جانے والی ایک فرد جرم کے مطابق برازیلین فٹبال کنفیڈریشن (سی بی ایف) کے سابق صدر ریکارڈو ٹیکسیرا    ورلڈ کپ ۲۰۲۲ء کی میزبانی کے لئے قطر کی جانب سے رشوت قبول کرنے والے متعدد عہدیداروں میں شامل تھے ۔ جنوبی امریکہ کے سابق فٹبال سربراہ نیکولس لیوز اور جولیو گرونڈا کو بھی مبینہ طور پر ۲۰۱۰ء  کے فیفا کے ایگزیکٹیو اجلاس میں قطر کی امیدواری کے حق میں ووٹ دینے کیلئے ادائیگی کی گئی تھی  تاہم بروکلین میں واقع امریکہ کی ضلعی عدالت میں جمع شدہ  دستاویزات میں یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ رقم کہاں سے آئی اور کیسے آئی ہے ۔
 فیفا نے۲۰۰۶ء سے ۲۰۱۲ء کے درمیان جنوبی امریکہ کے مقابلوں کے تجارتی معاہدوں سے منسلک لاکھوں ڈالر رشوت لینے پر ٹیکسیرا پرتاحیات پابندی عائد کردی تھی۔ علاوہ ازیں ان پر ۱۰؍ لاکھ سوئس فرانک (تقریباً ایک ملین امریکی ڈالر) جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔سی این این برازیل کو ایک حالیہ انٹرویو دیتے ہوئےٹیکسیرا نے اپنی بے گناہی کا اعلان کیا اور امریکہ پر’ظلم و ستم‘ کا الزام لگایا جنہوں نے  میزبانی کے لئے امریکہ کے بجائے قطر کو ووٹ دیا تھا۔
 ساؤتھ امریکن فٹبال کنفیڈریشن (کونمیبول)کے سابق سربراہ لیوز گزشتہ سال دل کا دورہ پڑنے کے سبب انتقال کر گئے تھے۔ ۳۵؍ سال تک ارجنٹائنا فٹبال اسوسی ایشن کی رہنمائی کرنے والے گرونڈینا کی۲۰۱۴ء  میں شریانوں سے متعلق پیچیدگیوں کے سبب موت ہوگئی۔
 اس فرد جرم میں امریکی محکمہ انصاف نے شمالی امریکہ ، وسطی امریکی اور کیریبین فٹبال فیڈریشن (کونکا کیف) کے سابق صدر جیک وارنر پر بھی الزام لگایا ہے کہ انہوں نے۲۰۱۸ء ورلڈ کپ کی میزبانی کیلئے روس کو ووٹ دینے کے عوض ۵۰؍ لاکھ امریکی ڈالر رشوت وصول  کئے تھے۔ اس کے علاوہ  فرد جرم کے مطابق گوئٹے مالا فیڈریشن کے صدر رافیل سالگوئرو نے بھی ایک ملین امریکی ڈالر رشوت کے عوض روس کو ووٹ دیا۔
 ایف بی آئی کے نیو یارک فیلڈ آفس کے انچارج اسسٹنٹ ڈائریکٹر ، ولیم ایف سوینی جونیئر نے بین الاقوامی فٹبال میں بدعنوانی کو ’گہری جڑوں‘والی  اور کئی دہائیوں سے چلنے والی ایک عام رسم قرار دیا ہے۔
 انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ مدعا علیہان اور ان کے شریک سازش کاروں نے رشوت اور غلط طریقوں سے رقم وصولی کی اور بین الاقوامی فٹبال کی گورننس اور کاروبار کو خراب کیا اور جرائم پیشہ، جعلسازی اورسازشی اسکیموں میں مصروف رہے جس سے فٹبال کے کھیل کو نمایاں نقصان پہنچا۔۲۰۱۵ء میں امریکی محکمہ انصاف نے بدعنوانی کے خلاف اپنی تحقیقات کا آغاز کیا  اس کے بعد سے اب تک کئی اعلیٰ فٹبال افسران کو گرفتار کیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK