ہندوستانی پہلوان ساکشی ملک نے کہاکہ سشیل کمار اور یوگیشور دت کی کارکردگی نے انہیں تحریک دی
EPAPER
Updated: June 19, 2020, 12:02 PM IST | Agency | New Delhi
ہندوستانی پہلوان ساکشی ملک نے کہاکہ سشیل کمار اور یوگیشور دت کی کارکردگی نے انہیں تحریک دی
اولمپک کھیلوں میں کانسے کا تمغہ جیتنے والی ہندوستان کی خاتون پہلوان ساکشی ملک نے کہا کہ سشیل کمار اور یوگیشور دت کی اولمپک میں شاندار کارکردگی نے انہیں ۲۰۱۶ء کے ریو اولمپک میں میڈل جیتنے کی تحریک دی تھی۔واضح رہے کہ ساکشی ملک نے ریو اولمپک میں کشتی کے ۵۸؍کلو گرام کے زمرے میں کانسے کا تمغہ اسولو تائنبیکووا کو ۵۔۸؍سے ہراکرجیتا تھا۔اس مقابلہ میں ایک وقت ہندوستانی پہلوان ساکشی صفر۔۵؍سے پیچھے تھیں لیکن اس کے بعد انہوںنے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئےمخالف پہلوان کو ایک بھی پوائنٹ حاصل کرنے نہیں دیا اور ۵۔۸؍سے مقابلہ جیت کر تاریخ رقم کر دی تھی۔
ساکشی ملک نے کہا کہ انہیں اولمپک کھیلوں کی اہمیت کے تعلق سے زیادہ جانکاری نہیں تھی ۔۲؍بار کے اولمپک میڈل یافتہ سشیل کمار اور لندن اولمپک میں کانسے کا تمغہ جیتنے والے پہلوان یوگیشور دت کی کامیابیوں کے بعد انہیں اولمپک میڈل اور اس کی اہمیت کا اندازہ ہوا۔انہوںنے کہا ’’میں بچپن سے ہی کشتی کے کھیل میں ہوں لیکن اولمپک،دولت مشترکہ کھیلوں اور ایشیائی کھیلوں کے تعلق سے زیادہ کچھ نہیں جانتی تھی۔‘‘
ساکشی ملک نے کشتی کے ای لرننگ سیشن کے دوران کہا کہ ’’کشتی میں آنے اور جونیئر زمرے میں میڈل جیتنے کے بعد مجھے اس کھیل سے مزید دلچسپی ہوگئی۔بعد میں سشیل کمار اور یوگیشور دت نے اولمپک اور دیگر بڑے مقابلوں میں جب میڈل جیتے تو ا س سے مجھے بھی تحریک حاصل ہوئی۔‘‘اولمپک میں کانسے کا تمغہ جیتنے والی ہندوستانی خاتون پہلوان ساکشی ملک نے اُس وقت کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ’’جب میں کانسے کے میڈل والے مقابلے تک پہنچی تو میں اسےگنوانا نہیں چاہتی تھی۔میرے کوچ کلدیپ ملک کہہ رہے تھے کہ میں اپنی مخالف پہلوان سے بہتر ہوں۔یہ بڑا میچ تھا۔میں اس بات کو لفظوں میں بیان نہیں کر سکتی کہ میچ کے بعد مجھے کیسا محسوس ہو رہا تھا۔میری سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ مجھے ہنسا ہے ،مسکرانہ ہے یا رونا ہے۔‘‘ساکشی ملک نے کہا کہ میرے کوچ نے کہاتھا کہ اس میڈل کے بعد میری زندگی بدل جائےگی لیکن اس کی بیش قیمت یادیں ہمیشہ میرے ساتھ رہیںگی جو بالکل صحیح بات ہے۔