Inquilab Logo

سوجیت کو امسال دروناچاریہ اعزاز ملنے کی پوری امید

Updated: August 09, 2020, 4:49 PM IST | Agency | New Delhi

سوجیت نے کہا کہ یہ مسلسل تیسرا سال ہے جب میں نے اپنا نام دروناچاریہ ایوارڈ کے لئے بھیجا ہے

Sujit Mann with Bajrang Punia
ریسلنگ کوچ سوجیت مان ،پہلوان بجرنگ پونیا کے ساتھ

دولت مشترکہ کھیلوں میں طلائی تمغہ جیتنے والے سابق پہلوان سوجیت نے جمعہ کو کہا کہ انہیں اس بار ہندوستانی پہلوانی میں اپنی خدمات کے لئے دروناچاریہ اعزاز کے حصول کی پوری  امید ہے ۔یہ مسلسل تیسرا سال ہے جب ان کا نام دروناچاریہ ایوارڈ کے لئے بھیجا گیا ہے۔  
 ۴۳؍ سالہ سوجیت نے کہا کہ یہ مسلسل تیسرا سال ہے جب میں نے اپنا نام دروناچاریہ ایوارڈ کیلئے بھیجا ہے۔ میں نے اپنا نام ۲۰۱۸ء اور۲۰۱۹ء میں درووناچاریہ ایوارڈ کیلئے بھیجا تھا ۔ میں نے ان دونوں برسوں میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کئے تھے اور اس بار بھی میرے سب سے زیادہ نمبر ہیں۔ پچھلے ۲؍ برسوںمیں یہ ایوارڈ نہ ملنے پر میں بہت مایوس ہوا تھا لیکن اس بار مجھے امید ہے کہ سلیکشن پینل سنجیدگی سے میرے نام پر غور کرے گا۔ یہ ایوارڈ مجھے ٹوکیو اولمپکس کے لئے مزید کام کرنے کی ترغیب دے گا تاکہ ملک چوتھے اولمپکس میں ریسلنگ میں میڈل جیت سکے۔ سشیل نے۲۰۰۸ء کے اولمپکس،  ۲۰۱۲ء  میں سشیل اور یوگیشور اور۲۰۱۶ء اولمپکس میں ساکشی ملک نے تمغے جیتے تھے۔
 سوجیت۲۰۱۸ءمیں انڈونیشیا کے جکارتہ میں ہونے والے۱۸؍ ویں ایشین گیمز میں ہندوستانی ریسلنگ ٹیم کے ساتھ کوچ تھے۔ بجرنگ پونیا نے ان کھیلوں میں فری اسٹائل کے ۶۵؍ کلوگرام زمرے میں طلائی تمغہ جیتا تھا اور سوجیت اس فری اسٹائل ٹیم کے ساتھ کوچ تھے۔ سوجیت کا تعلق دارالحکومت کے معروف گورو ہنومان اکھاڑا سے ہے ۔ وہ ریلوے میں بھی کوچ ہیں۔ انہوں نے۱۹۸۷ء میں ریسلنگ کا آغاز کیا اور ۰۸۔۲۰۰۷ء میں ڈپلومہ کرنے کے بعد جونیئر ٹیم کے کوچ بن گئے۔ وہ ۲۰۱۰ءمیں پہلے یوتھ اولمپکس میں ہندوستانی ٹیم کے کوچ بھی رہے تھے جس نے دو تمغے جیتے تھے۔ انہوں نے ۲۰۱۱ء میں بطور کوچ سینئر ٹیم میں شمولیت اختیار کی تھی اور تب سے وہ سینئر کوچ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔
 سوجیت نے کہا کہ بحیثیت کوچ میری تمام کامیابیوں اور تجربے کے ساتھ میں پوری امید کرتا ہوں کہ حکومت مجھے اس ایوارڈ سے سرفراز کرے گی۔ میں۲۰؍سے زیادہ بار ملک کی قومی ٹیموں کے ساتھ بین الاقوامی مقابلوں میں جا چکا ہوں اور ایشین گیمز۲۰۱۸ء کا میرا پہلا ایشیاڈ تھا جس میں بجرنگ نے سونے کا تمغہ جیتا تھا۔ میں۲۰۱۴ء گلاسگو دولت مشترکہ کھیلوں میں ٹیم کے ساتھ کوچ بھی تھا جس میں سشیل نے طلائی تمغہ جیتا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK