Inquilab Logo

آسٹریلیا کیخلاف مین آف دی میچ بننے والے سوریہ کمار بخار میں تپ رہے تھے

Updated: September 27, 2022, 12:55 PM IST | Agency | Hyderabad

ہندوستانی بلے باز کے پیٹ میں بھی درد تھا۔ بلے باز نے شاندا رنصف سنچری بنائی اوروراٹ کوہلی کے ساتھ اچھی ساجھیداری کی ۔سوریہ نے کہاکہ وہ فیصلہ کن میچ میں پیچھے نہیں ہٹنا چاہتے تھے

Virat Kohli and Suryakumar .Picture:INN
وراٹ کوہلی اور سوریہ کماریادو۔ تصویر:آئی این این

 ہندوستانی ٹیم نے  یہاں تیسرے ٹی ۲۰؍ انٹرنیشنل میچ میں آسٹریلیا کو۶؍ وکٹ سے شکست دے دی۔ اس میچ کے ہیرو سوریہ کمار یادو نے۵؍چوکے اور۵؍چھکے لگا کر فاتحانہ اننگز کھیلی۔ سوریہ جنہوں نے۳۶؍ گیندوں پر۶۹؍ رن بنائے، میچ کے دن بیمار تھے اور بخار سے تپ رہے تھے۔ بی سی سی آئی کے ٹویٹر ہینڈل پر پوسٹ کئے گئے ویڈیو میں انہوں نے بتایا کہ بخارتھا اور پیٹ میں درد بھی تھا لیکن میں فیصلہ کن میچ سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہتا تھا۔ اکشر پٹیل نے ویڈیو میں انٹرویو کے آغاز میں بتایا کہ میچ کے دن صبح۳؍ بجے افراتفری مچ گئی۔ سوریہ کمار یادو بیمار تھے۔ فزیو اور ڈاکٹر پریشان تھے۔ کھلاڑی بھی موجود تھے۔ میں شروع میں سمجھ نہیں سکا۔ پوچھنے پر مجھے پوری معلومات مل گئیں لیکن ایسی حالت میں آپ نے میدان میں کمال کر دکھایا۔ اس پر سوریہ کمار کہتے ہیں’’ ہاں، ایسا ہی تھا۔ لیکن میں نے کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ ‘‘انہوں نے مزید کہا کہ میں نے ڈاکٹر اور فزیو سے کہا کہ اگر یہ میچ ورلڈ کپ فائنل ہوگا تو میں کیا کروں گا۔ میں سمجھنا چاہتا تھا کہ جسم کس طرح کا رد عمل ظاہر کرتا ہے۔ میں ذہنی طور پر تیار تھا۔ میں نے کہا مجھے شام تک میچ کھیلنے کیلئے تیار کرو۔ میدان میں جرسی پہننے کے بعد سب کچھ ہو جائے گا۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ انہوں نے اور وراٹ کوہلی نے مل کر ٹیم انڈیا کو۶؍ وکٹ  سے فاتح بناکر سیریز۱۔۲؍ سے  جیت لی۔ دوسری جانب میچ کے بعد روہت نے سوریہ کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ `سوریہ کے بارے میں ہم سب جانتے ہیں کہ وہ میدان کے چاروں طرف شاٹس کھیل سکتے ہیں اور یہی ان کی خاصیت ہے۔ وہ مسلسل چمک رہے ہیں اور اس میچ میں ان کی اننگز خاص تھی کیونکہ ہم نے پاور پلے میں ۲؍ وکٹ گنوائی تھی۔ انہوں نے دوسرے سرے پر وراٹ کے ساتھ بہت مفید شراکت کی۔سوریہ کمار یادو مین آف دی میچ رہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK