Inquilab Logo

ٹی۲۰؍ ورلڈکپ : پاکستان اور انگلینڈ کے پاس دوسری بار خطاب جیتنے کا سنہری موقع

Updated: November 12, 2022, 11:26 PM IST | Melbourne

آج فائنل میں پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان زبردست رسہ کشی دیکھنے کو مل سکتی ہے۔ بابر اور بٹلر اپنی ٹیم کو فاتح بنانے کیلئے تیار۔محمد رضوان اور شاہین آفریدی سے بہتر کارکردگی کی امید

T20 World Cup
ٹی۲۰؍ ورلڈکپ

 کپتان بابر اعظم اتوار کو یہاں ٹی ۲۰؍ ورلڈ کپ کے فائنل میں اپنی ٹیم کو فارم میں موجود انگلینڈ کے خلاف فتح دلانے کے بعد لیجنڈری عمران خان کے ساتھ پاکستان کرکٹ کے ہال آف فیم میں شامل ہونے پر نظر رکھیں گے۔ حالانکہ  ۲۰۰۹ء کے ٹی ۲۰؍  ورلڈ کپ کے فاتح کا   فائنل تک جانا ایک سنسنی خیز `اسکرپٹ سے کم نہیں تھا کیونکہ وہ ٹورنامنٹ کے پہلے ہفتے میں ہی ناک آؤٹ ہونے کے قریب پہنچ گئے تھے، جس میں روایتی حریف ہندوستان  اور زمبابوے کے ہاتھوں شکست بھی شامل تھی لیکن ٹورنامنٹ کے دوسرے ہفتے میں پاکستان نے ڈرامائی واپسی کی اور جنوبی افریقہ کے خلاف جیت کے ساتھ امیدیں بڑھا دیں۔
 پاکستانی شائقین کی دعائیں کام آئیں جس کے باعث ایک بار پھر۱۹۹۲ء جیسا معجزہ ہوا اور ہالینڈ نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنوبی افریقہ کو شکست دے کرسیمی فائنل تک رسائی کی۔ کرکٹ میں ناقدین کا کہنا ہے کہ آپ کھیل میں کچھ نہیں کہہ سکتے۔ پاکستان نے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کے خلاف شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ثابت کیا کہ جب میچ دباؤ سے بھرا ہوتا ہے تو وہ کسی سے کم نہیں ہوتا۔ اب شائقین کی امیدیں بابر کی ٹیم سے۱۹۹۲ء  جیسی کارکردگی دُہرانے پر لگی ہوئی ہیں لیکن انگلینڈ کی ٹیم کی تاریخ بھی اسی آسٹریلیا کی سرزمین پر رقم کی گئی ہے۔
 یہیں ۷؍ سال قبل انگلینڈ کے سفید گیند کا کرکٹ  تار تار ہوگیا تھا  جب بنگلہ دیش نے اسے گروپ مرحلے میں ٹورنامنٹ سے باہر کر دیا تھا۔ انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ (ای سی بی) کی تمام تر کوششوں کے بعد ہی ان کی وہائٹ بال کرکٹ میں تبدیلی شروع ہوئی جس نے ٹیم کے کھلاڑیوں کا جذبہ بدل دیا۔ جمعرات کو ہندوستان کے خلاف سیمی فائنل میں ان کا نڈر رویہ واضح طور پر دیکھا گیا۔ شاہین شاہ آفریدی، محمد وسیم جونیئر اور حارث رؤف کو انگلینڈ کے جوس بٹلر، الیکس ہیلز، بین اسٹوکس اور معین علی جیسے اسٹارس کو شکست دینے کیلئے صرف حوصلہ افزا جذبے سے زیادہ کچھ دینا ہوگا۔انگلینڈ نے ۲۰۱۰ء میں ٹی ۲۰؍ ورلڈ کپ پر قبضہ کیا تھا۔ 
 انگلینڈ کیٹی ۲۰؍ کرکٹ کے یہ تجربہ کار کھلاڑی اور ٹیم کے دیگر تمام کرکٹرس۸۰؍ہزار سے زائد  پاکستانی تماشائیوں کو خاموش کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں کیونکہ انہوں نے ایڈیلیڈ میں۴۲؍ ہزار ہندوستانی شائقین  کو مایوس کیا۔ کیا آفریدی اس میچ میں وسیم اکرم کی طرح بولنگ کر سکتے ہیں جب بٹلر بیٹنگ کررہے ہوں؟ یا پھر بابر اور رضوان بلے بازی  میں وہی گہرائی دکھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جو عمران خان اور جاوید میانداد نے ۱۹۹۲ء کے فائنل میں دکھائی تھی۔ ایک کھلاڑی ہمیشہ بڑے میچوں میں توجہ کا مرکز ہوتا ہے اور اسٹوکس۲۰۱۹ء لارڈس کی کارکردگی کو دُہراتے ہوئے ٹیم کی آنکھوں کا تارا بننا چاہیں گے۔
 محکمہ موسمیات کی پیشین گوئی کے مطابق اتوار اور پیر کو ہونے والے فائنل میں `ریزرو ڈے  پر بارش کا سایہ ہے۔ عام ٹی ۲۰؍ میچ میں کم از کم ۵؍ اوورس کھیلے جا سکتے ہیں لیکن ورلڈ کپ میں ٹیکنیکل کمیٹی نے ہر ٹیم کیلئے کم از کم ۱۰؍ اوورس کا انتظام کیا ہے جس کے ساتھ ہی میچ `ریزرو ڈے پر جلد شروع کیا جائے گا۔  ہاردک پانڈیا نے کرس جارڈن کے خلاف بھلے ہی جارحانہ بیٹنگ کی ہو لیکن وہ ٹی ۲۰؍ کے اچھے گیند بازہیں اور انہیں بگ بیش لیگ کے اپنے زبردست تجربے کو پاکستانی بلے بازوں کے خلاف استعمال کرنے کی ضرورت ہوگی۔ اگر ہم دونوں ٹیموں کے بیٹنگ یونٹ پر نظر ڈالیں تو انگلینڈ میں ہیلز، بٹلر، اسٹوکس، فل سالٹ (ڈیوڈ ملان کی جگہ)، ہیری بروک، معین علی اور لیام لیونگ اسٹون شامل ہیں جو کاغذ پر پاکستان کے رضوان، بابر، شان سے برابر ہو سکتے ہیں۔ مسعود، محمد حارث اور افتخار احمد کے خلاف مضبوط نظر آتے ہیں لیکن بڑے میچوں میں ہمیشہ بڑے نام اہم نہیں ہوتے بلکہ ہدف تک پہنچنے کے لئے ذہنیت اور جذبہ ہوتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK