Inquilab Logo

موقع ملنے پر ’اوپننگ‘ کیلئے بھی تیار ہوں :واشنگٹن

Updated: January 25, 2021, 1:57 PM IST | Agency | Mumbai

ہندوستانی ٹیم کے آل راؤنڈر نے کہا: میں ٹیم کیلئے ہر چیلنج قبو ل کرنے کا حوصلہ رکھتا ہوں

Washington Sundar. Picture :INN
واشنگٹن سندر۔ تصویر:آئی این این

ٹیم انڈیا کے ہیڈ کوچ روی شاستری کی ڈریسنگ روم کے قصوں سے آل راؤنڈر واشنگٹن سندراتنے متاثر ہوئے ہیں کہ وہ  ان کی طرح ہی بننا چاہتے ہیں اور ہندوستانی ٹیم کیلئے افتتاحی بلے باز کی حیثیت سے کھیلنا چاہتے ہیں۔ خیال رہے کہ آسٹریلیا کے خلاف سیریز کے چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں واشنگٹن سندر کو موقع ملا تھا او رانہوں نےبرسبین میں اپنے کریئر کا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا تھا۔ اس میچ میں واشنگٹن نے گیند اور بلے دونوں سے اچھی کارکردگی کامظاہرہ کرکے ٹیم کی فتح میں اہم کردار اداکیا۔  ۲۱؍سالہ واشنگٹن جب انڈر ۱۹؍ ٹیم انڈیا کے لئے کھیلا کرتے تھے تو اس وقت وہ ٹاپ آرڈر کے اچھے بلے باز تھے۔ لیکن ان کی اسپن گیندبازی کی بدولت اب وہ ٹی ۲۰؍ ٹیم کے اہم کھلاڑیوں میں شامل ہوگئے ہیں۔ برسبین کی کامیابی میں سندر نے بھی اہم رول اداکیا تھا اور وہ روی شاستری کے ذریعہ ڈریسنگ روم میں سنائی جانے والی ان کے دور کے قصوں سے بہت متاثر تھے۔ چنئی میں اپنے گھر سے آن لائن بات چیت کرتے ہوئے واشنگٹن نے بتایا ’’میرے خیال میں اگر مجھے ٹیسٹ میں اوپننگ میں کھیلنے کا موقع ملتا ہے تو میرے لئے یہ فخر کی بات ہوگی۔ میں بھی روی شاستری سرکی طرح چیلنج قبول کرنا چاہتا ہوں جنہو ںنے اپنے وقت میں ٹیم کیلئے چیلنج قبول کئے تھے۔ ‘‘واشنگٹن نے گابا ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں ٹیم انڈیا کیلئے ۶۲؍ رن کا تعاون کیا تھا۔ انہوں نے اپنے ٹیسٹ کریئر کی پہلی نصف سنچری بنائی تھی اور شاردل ٹھاکر کے ساتھ ۷؍ویں وکٹ کے لئے ۱۲۳؍ رن کی پارٹنر شپ کی تھی جس کی وجہ سے مہمان ٹیم نے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کو زبردست چیلنج پیش کیا۔  ٹیم کے اسپن گیندباز نے کہا ’’ڈریسنگ روم میں ہیڈ کوچ روی شاستری ہمیں اپنے دور کی کہانیاں سنایا کرتے تھے۔ ہمارے لئے یہ بہت متاثر کن ہوتی تھیں اور ہم اسے سن کر حوصلہ پاتے تھے۔ وہ بتاتے تھے کہ کس طرح انہوں نے نیوزی لینڈ کے خلاف اپنے کریئر کا آغاز کیا تھا اور گیندبازی کرتے ہوئے ۴؍وکٹ لئے تھے۔ اس کے بعد ۱۰؍ویں نمبرپر بلے بازی بھی کرنے آئے تھے۔‘‘ سندر نے مزید کہا’’اس کے بعد وہ کامیاب ٹیسٹ اوپننگ بلے باز بنے اوراس دور کے سبھی معروف تیز گیندبازوں کا سامنا کیا تھا۔ میں بھی ان کی ہی طرح ٹیسٹ میچ میں بحیثیت افتتاحی بلے باز کھیلنا چاہتا ہوں۔ ‘‘ فرسٹ کلاس کرکٹ میں سندر کا اوسط بہت اچھا ہے اور انہوں نے ۳۲؍سے زائد کے اوسط سے رن بنائے ہیں۔ وہ ہندوستان کیلئے زیادہ میچ کھیل کراپنی بلے بازی کو نکھارنا چاہتے ہیں۔ 
 چنئی سے تعلق رکھنے والے آل راؤنڈر کو لگتاہے کہ انہیں بیرون ممالک کسی بھی رول ماڈل کو تلاش کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ان کے ڈریسنگ روم میں ہی ایک اچھا رول ماڈل موجود ہے۔ واشنگٹن سندر نے کہا’’ایک نوجوان آل راؤنڈر ہونے کی صورت میں جب اپنے مثالی کرکٹر کو دیکھتا ہوں تو  اطراف میں بہت سے ایسے کرکٹر ہیں ۔ ان میں وراٹ کوہلی ، روہت شرما، اجنکیارہانے، روی چندرن اشون کا نام قابل ذکر ہے۔ ان کھلاڑیوں نے اپنی کارکردگی سے ہندوستان کا نام پور ی  دنیا میں روشن کیاہے۔ ‘‘انہوں نے مزید کہا ’’ان کھلاڑیوں سے جب بھی مدد طلب کی جاتی ہے یہ نوجوانوں کی رہنمائی کیلئے تیار رہتے ہیں۔ ‘‘ سندر نیٹ گیندباز کی حیثیت سے آسٹریلیا گئے تھے اور اس کے تجربے کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ اس کی وجہ سے مجھے بہت فائدہ ہوا اور میں نے اس تجربے کا استعمال اپنے کریئر کے پہلے ٹیسٹ میچ میں کیا تھا۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK