Inquilab Logo

اکیس توپوں کی سلامی دی جاتی ہے، کیوں؟

Updated: July 03, 2020, 7:42 PM IST | Mumbai

آپ نے یقیناً سنا یا دیکھا ہوگا کہ ہندوستان میں مختلف موقعوں پر ۲۱؍ توپوں کی سلامی دی جاتی ہے۔ یہ سلامی دنیا کے تقریباً تمام ممالک میں اہم ریاستی اور سرکاری دنوں کے آغاز پر دی جاتی ہے۔ آپ کے ذہن میں یقیناً یہ سوال ہوگا کہ آخر ۲۱؍ توپوں ہی کی سلامی کیوں دی جاتی ہے؟ یہ تعداد ۲۲؍ یا ۲۰؍ بھی ہوسکتی ہے مگر ایسا کیوں نہیں ہوتا؟

For Representation Purpose Only. Photo INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

آپ نے یقیناً سنا یا دیکھا ہوگا کہ ہندوستان میں مختلف موقعوں پر ۲۱؍ توپوں کی سلامی دی جاتی ہے۔ یہ سلامی دنیا کے تقریباً تمام ممالک میں اہم ریاستی اور سرکاری دنوں کے آغاز پر دی جاتی ہے۔ آپ کے ذہن میں یقیناً یہ سوال ہوگا کہ آخر ۲۱؍ توپوں ہی کی سلامی کیوں دی جاتی ہے؟ یہ تعداد ۲۲؍ یا ۲۰؍ بھی ہوسکتی ہے مگر ایسا کیوں نہیں ہوتا؟ دی بیلنس ڈاٹ کام اور ٹو ڈے آئی فاؤنڈ آؤٹ ڈاٹ کام کے مطابق توپوں کو چلانے کی روایت قرون وسطیٰ سے ہے۔ اس وقت دنیا میں جنگیں یا لڑنا معمول کی بات تھی۔ اُس وقت توپوں کو چلانے کا کام نہ صرف فوجیں بلکہ کاروباری افراد بھی کرتے تھے۔ تقریباً ۱۴؍ ویں صدی میں پہلی بار توپوں کو چلانے کی روایت وقت شروع ہوئی۔ جب کوئی فوج بحری راستے کے ذریعے دوسرے ملک جاتی تھی تو ساحل پر پہنچتے ہی توپوں کے فائر کرکے یہ پیغام دیتی تھی کہ ان کا مقصد لڑنا یا جنگ نہیں ہے۔ اس روایت کو دیکھتے ہوئے اُس وقت کے کاروباری افراد نے بھی ایک سے دوسرے ملک سفر کرنے کے دوران توپوں کو چلانے کا کام شروع کر دیا۔ یہ فائر امن کا پیغام ہوتے تھے۔ اس وقت فوج اور بیوپاریوں کی جانب سے ۷؍ توپوں کے فائر کئے جاتے تھے۔ تاہم، اس کا کوئی واضح سبب نہیں ہے کہ آخر ۷؍ توپوں ہی سے فائر کیوں کئے جاتے تھے۔ غیر مستند تاریخ اور روایات سے پتہ چلتا ہے کہ جیسے جیسے دنیا میں ترقی ہوتی گئی اور بڑے بحری جہاز بنتے گئے، ویسے ہی توپوں کے فائر کرنے کی تعداد بھی بڑھتی گئی، جو ۲۱؍ تک پہنچ گئی۔ 
 یوں تقریباً۳؍ صدیوں تک توپیں چلانے کا کام ایسے ہی چلتا رہا، لیکن پھر ۱۷؍ ویں صدی میں پہلی بار برطانوی فوج نے توپوں کو سرکاری سطح پر چلانے کا کام شروع کیا۔ برطانوی فوج نے پہلی بار۱۷۳۰ء میں توپوں کو شاہی خاندان کے اعزاز کیلئے چلایا اور ممکنہ طور پر اسی واقعے کے بعد دنیا بھر میں سلامی اور سرکاری خوشی منانے کیلئے ۲۱؍ توپوں کی سلامی کا رواج فروغ پایا۔ جلد ہی ۲۱؍ توپوں کی سلامی نے اہمیت اختیار کرلی اور برطانوی فوج نے۱۸؍ ویں صدی کے آغاز تک برطانوی شاہی خاندان کی عزت افزائی، فوج کے اعلیٰ سربراہان اور اہم سرکاری دنوں پر توپوں کی سلامی کو لازمی قرار دے دیا۔
 ابتدائی ۲۰؍ برسوں میں امریکہ نے بھی اسے سرکاری طور پر نافذ کردیا۔ ۱۸۱۰ء میں امریکہ کی فوج اور دفاع کے ادارے نے توپوں کی سلامی کو پہلی بار اپنایا۔ یوں پہلی بار امریکہ میں ۱۸۴۲ء میں صدر مملکت کیلئے ۲۱؍ توپوں کی سلامی لازمی قرار دی گئی اور اگلے ۴۰؍  سال بعد امریکہ نے اس سلامی کو قومی سلامی کے طور پر نافذ کردیا۔۱۸؍ ویں سے ۱۹؍ ویں صدی کے شروع ہونے تک امریکہ اور برطانیہ ایک دوسرے کے وفود کو توپوں کی سلامی دیتے رہے اور ۱۸۷۵ء میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی جانب سے دی جانے والی توپوں کی سلامی کو سرکاری طور پر قبول کرلیا۔۱۹؍ ویں صدی کے بعد دنیا کے طاقتور ممالک نے مختلف براعظموں کے ممالک پر قبضہ کرکے اپنی اپنی کالونیاں بنادیں جہاں وہ اپنے رعب اور دبدبے کو برقرار رکھنے کیلئے توپوں کی سلامی کو بھی استعمال کرتے رہے۔ ان ممالک کو دیکھتے ہوئے چھوٹے چھوٹے ممالک اور خود مختار نوابی اور بادشاہی ریاستوں نے بھی توپوں کی سلامی کو سرکاری اعزاز اور عزت کے درجے کے طور پر شامل کرلیا۔ برطانوی ہندوستان کی مختلف نوابی ریاستوں نے بھی توپوں کی سلامی کو اعزاز و عزت کے طور پر لازمی قرار دیا اور ریاستوں کے شہزادوں اور بادشاہوں سمیت دیگر ریاستوں سے آنے والے معزز مہمانوں کو توپوں کی سلامی دی جانے لگی۔ 
 ۱۸؍ ویں صدی کے بعد مسلسل تمام ممالک اور ریاستوں میں ۲۱؍ توپوں کی ہی سلامی دی جانے لگی اور ہر کسی نے سوچ و بچار کئے بغیر ایک دوسرے کو دیکھتے ہوئے اسے اپنا لیا۔ اس وقت دنیا کے تقریباً تمام ممالک اپنے یوم آزادی، اہم ریاستی و سرکاری دنوں پر نیز تمام ممالک ریاست اور حکومت کے سربراہ کی شان سمیت دیگر ریاستوں اور ممالک کے مہمانوں کو عزت دینے کیلئے ۲۱؍ توپوں کی سلامی دیتے ہیں ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK