Inquilab Logo

ایڈا لولیس کو دنیا کی پہلی کمپیوٹر پروگرامر کہا جاتا ہے

Updated: April 10, 2020, 10:07 AM IST | Mumbai

آگسٹا ایڈا کنگ نوئیل، کاؤنٹیس آف لولیس جنہیں ایڈا لولیس کے نام سے جانا جاتا ہے، ایک انگریز ریاضی داں اور مصنفہ تھیں ۔ ان کی شہرت کی بنیادی وجہ چارلس ببیج کے ابتدائی میکانیکل جنرل کمپیوٹر اینالیٹکل انجن پر کام ہے۔ ایڈا کو دنیا کی پہلی کمپیوٹر پروگرامر بھی کہا جاتا ہے۔ ایڈا ۱۰؍ دسمبر ۱۸۱۵ء کو معروف برطانوی شاعر جارج گورڈن بائرن اور این ایزابیل کے گھر پیدا ہوئی تھیں ۔ ایڈا کا بچپن مشکل حالات میں گزراتھا۔ وہ بچپن ہی سے بیمار رہنے لگی تھیں جس کی وجہ سے ان کی بینائی متاثر ہوئی۔ ۱۴؍ سال کی عمر میں خسرے کے شدید حملے کے بعد وہ بستر سے لگ گئیں ۔ ڈیڑھ برس تک شدید بیمار رہنے کے بعد وہ بیساکھیوں کی مدد سے چلنے کے قابل ہوئیں ۔

Ada Lovelace.
ایڈا لولیس۔

آگسٹا ایڈا کنگ نوئیل، کاؤنٹیس آف لولیس جنہیں ایڈا لولیس کے نام سے جانا جاتا ہے، ایک انگریز ریاضی داں اور مصنفہ تھیں ۔ ان کی شہرت کی بنیادی وجہ چارلس ببیج کے ابتدائی میکانیکل جنرل کمپیوٹر اینالیٹکل انجن پر کام ہے۔ ایڈا کو دنیا کی پہلی کمپیوٹر پروگرامر بھی کہا جاتا ہے۔ ایڈا ۱۰؍ دسمبر ۱۸۱۵ء کو معروف برطانوی شاعر جارج گورڈن بائرن اور این ایزابیل کے گھر پیدا ہوئی تھیں ۔ ایڈا کا بچپن مشکل حالات میں گزراتھا۔ وہ بچپن ہی سے بیمار رہنے لگی تھیں جس کی وجہ سے ان کی بینائی متاثر ہوئی۔ ۱۴؍ سال کی عمر میں خسرے کے شدید حملے کے بعد وہ بستر سے لگ گئیں ۔ ڈیڑھ برس تک شدید بیمار رہنے کے بعد وہ بیساکھیوں کی مدد سے چلنے کے قابل ہوئیں ۔
 شدید بیمار ہونے کے باوجود انہوں نے اپنا تعلیمی سلسلہ منقطع نہیں کیا۔ان کی ماں انہیں ریاضی اور سائنس کی تعلیم دلوانا چاہتی تھیں ۔ ایڈا نے ولیم فرینڈ، ولیم کنگ، میری سمرو اور آگسٹس ڈی مورگن جیسے اساتذہ سے تعلیم حاصل کی۔ ۱۷؍ سال کی عمر میں ریاضی میں ایڈا کی غیر معمولی صلاحیتیں ظاہر ہونے لگی تھیں ۔ جون ۱۸۳۳ء میں میری سمرو کی بدولت ایڈا شہرت یافتہ ریاضی داں ، فلسفی، موجداور میکانیکل انجینئر چارلس بیبج سے متعارف ہوئیں جو میکانیکل کمپیوٹر ’’ ڈفرینس انجن‘‘ پر کام کر رہے تھے۔ چارلس کو ’’ بابائے کمپیوٹر‘‘ کہا جاتا ہے۔ ایڈا ڈفرینس انجن دیکھ کر حیران رہ گئیں ۔ چارلس اُن کی صلاحیتوں سے بہت متاثر تھے۔ وہ انہیں ’’اعداد و شمار کی ساحرہ‘‘ کہا کرتے تھے۔ ایڈا نے اینالیٹکل انجن کی تیاری کو مشکل قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ دیگر سائنسداں اس کے تصور کو پوری طرح سمجھ نہیں پائے اوربرطانوی حکومت کو بھی اس میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ تاہم، انہوں نے اپنی تحریر میں یہ واضح کیا کہ ’’اینالیٹیکل انجن‘‘ اصل ’’ڈفرینس انجن‘‘ سے کس طرح مختلف تھا۔ ایڈا نے ایک ضمیمے میں برنولی اعداد کے سلسلے کو شمار کرنے کا طریقہ پوری تفصیل سے بیان کیا جو انجن کے بن جانے کی صورت میں کُلی طور پر قابل عمل ہوتا۔ ایڈا کے کام کو اس زمانے میں بھی بڑی پذیرائی ملی تھی۔ نامور برطانوی سائنس داں ، مائیکل فیراڈے خود کو ان کے کام کا مداح کہا کرتے تھے ۔ ایڈا کو زندگی بھر سائنس میں ہونے والی پیش رفتوں کے علاوہ مسمریزم جیسے علوم سے بھی دلچسپی رہی۔ ۱۸۴۴ء میں انہوں نے اپنے دوست وورونزو گریگ سے دماغ کا حسابی ماڈل تخلیق کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا کہ دماغ میں سوچ یا خیالات کیسے پیدا ہوتے ہیں لیکن وہ اپنی اس خواہش کو عملی جامہ نہیں پہناسکیں ۔۱۸۵۱ء میں وہ سرطان میں مبتلا ہوگئیں اور ایک سال بعد یعنی ۱۸۵۲ء میں ۳۶؍ سال کی عمر میں ان کا انتقال ہوگیا۔

وکی پیڈیا اور برٹانیکا ڈاٹ کام

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK