Inquilab Logo

ایپل کے لوگو میں کٹا ہوا یا کھایا ہوا سیب ہے، کیوں ؟

Updated: February 04, 2022, 3:44 PM IST | Mumbai

ابتداء یعنی۱۹۷۷ء سے لے کر آج تک ایپل کے لوگو میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے البتہ سیب کے رنگ کو کئی مرتبہ تبدیل کیا گیا ہے۔ ایپل کا پہلا لوگو کافی دلچسپ مگر پیچیدہ تھا۔

Representation Purpose Only- Picture INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

ایپل برانڈ کے لوگو یا نشان کو جدت کی علامت قرار دیا جاتا ہے۔ آپ نے ایپل کی مصنوعات ضرور دیکھی ہوں گی اور ان پر بنا ہوا لوگو بھی۔ دراصل یہ ایک سیب ہے جس کا ایک ٹکڑا کٹا ہوا ہے یا کھایا ہوا ہے۔ کیا آپ نے کبھی سوچا کہ ایپل کے لوگو میں سیب کھایا ہوا یا کٹا ہوا کیوں ہے؟ خیال رہے کہ ایپل کے لوگو کے متعلق کئی کہانیاں مشہور ہیں ۔ تاہم، روب یانوف کی ویب سائٹ کے مطابق یہ لوگو انہوں نے بنایا تھا۔ 
 اس لوگو کی کہانی کافی دلچسپ ہے۔ ۱۹۷۶ء میں ایپل کا پہلا لوگو ڈیزائن کیا گیا تھا جسے اسٹیو جابز اور رونالڈ وین نے بنایا تھا۔ اس لوگو میں سیب کے درخت کے نیچے بیٹھے ہوئے آئزک نیوٹن کی تصویر تھی۔
 تاہم، ایپل کمپنی کے شریک بانی اسٹیو جابز اس لوگو سے مطمئن نہیں تھے اس لئے ۱۹۷۷ء میں انہوں نے ڈیزائنر کو ایک نیا لوگوبنانے کا حکم دیا۔ اس مرتبہ ڈیزائنر، روب یانوف تھے۔ اسٹیو جابز نے ان سے کہا کہ وہ نئے لوگو پر نیوٹن یا اس کے کانسپٹ پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے ایپل یعنی سیب پر دھیان دیں اور کوئی بہتر قسم کا ڈیزائن تیار کریں ۔ 
 روب نے کافی عرصے کی محنت کے بعد ’’رینبو ایپل‘‘ (دھنک والا سیب) بنایا۔ یہ ایپل کے لوگو کا پہلا ورژن تھا۔ اس لوگو کو اسٹیو جابز سمیت کمپنی کے دیگر دو شریک بانیوں نے بھی پسند کیا، اور کمپنی کے دیگر افراد کو بھی یہ لوگو پسند آیا۔ اس طرح اسے کمپنی کی جانب سے بطور لوگو لانچ کیا گیا۔ اہم بات یہ ہے کہ۱۹۷۷ء سے لے کر آج تک ایپل کے لوگو میں سیب کا رنگ تبدیل کرنے کے علاوہ اورکوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔
 تاہم، ایک سوال یہ بھی ہے کہ کمپنی نے سیب ہی کو کیوں منتخب کیا؟ اس کے متعلق بھی کئی کہانیاں مشہور ہیں ۔ مثال کے طور پر، اسٹیو جابز اس لوگو کے ذریعے آئزک نیوٹن کو خراج عقیدت پیش کرنا چاہتے تھے؛ یعنی آفاقی کشش ثقل کا قانون (سیب) اور روشنی کی تقسیم (قوس قزح)۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اسٹیو جابز سبزی خور تھے اس لئے انہوں نے سیب کا انتخاب کیا۔ وہ کھانے میں پھل پسند کرتے تھے۔ 
 واضح رہے کہ ایپل کا پہلا کمپیوٹر میکنٹوش تھا۔ میکنٹوش ایک پکوان کا نام ہے جسے مختلف قسم کے سیبوں سے بنایا جاتا ہے۔ ایک کہانی یہ بھی ہے کہ ایپل کا دوسرا کمپیوٹر رنگین تھا اس لئے ۱۹۷۷ء میں بنائے جانے والے لوگو کو قوس قزح کے رنگ دیئے گئے تاکہ کمپیوٹر کی تشہیر میں آسانی ہو۔
 ایپل کمپنی کے ایک اور بانی اسٹیو ووزائک کہتے ہیں کہ ’’مَیں اور اسٹیو جابز نے کافی عرصے کمپنی کے نام پر غور و خوض کیا لیکن ہمیں کوئی ایسا نام نہیں سوجھ رہا تھا جو بہت آسان ہو اور لوگوں کے ذہنوں میں ہمیشہ کیلئے ثبت ہوجائے۔ کافی دیر بعد ہمیں لگا ’’ایپل‘‘ ایک ایسا لفظ ہے جس سے دنیا میں سبھی واقف ہیں ۔ یہ ایک قدیم لفظ ہے اور لوگ اسے آسانی سے یاد بھی رکھ سکیں گے۔ چنانچہ کمپنی کیلئے ایپل کا نام منتخب کیا گیا۔‘‘ ایک کہانی یہ بھی ہے کہ کمپنی کا لوگو کمپیوٹر سائنس کی اصطلاح بائٹ کو ظاہر کرتا ہے۔کسی کا خیال تھا کہ یہ جنت کے پھل سیب کو پہلی دفعہ کھائے جانے کو ظاہر کرتا ہے۔ کچھ لوگوں نے اسے نیوٹن کے سر پر گرنے والے سیب سے بھی جوڑا۔ مگر جب روب سے پوچھا گیا کہ انہوں نے کھایا ہوا سیب کیوں بنایا؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ کھائے ہوئے سیب کی کوئی پیچیدہ کہانی نہیں ہے بلکہ میں نے کٹ کا نشان اس لئے لگایا تھا کہ لوگ اسے چیری یا ٹماٹر نہ سمجھ لیں اور چونکہ دنیا بھر کے لوگ سیب کو براہ راست دانتوں سے کھاتے ہیں اس لئے لوگو سے واضح ہو گیا کہ یہ سیب ہی ہے۔

apple Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK