Inquilab Logo

اسمارٹ فون کا حد سے زیادہ استعمال خطرناک ہے، کیوں ؟

Updated: May 29, 2020, 2:07 PM IST | Mumbai

اب تک اس تعلق سے کئی تحقیقات سامنے آچکی ہیں کہ اسمارٹ فون ایک جانب جہاں انسانوں کو اسمارٹ بنا رہا ہے وہیں دوسری جانب اس کے مضر اثرات بھی پڑ رہے ہیں ۔ یہ بھی بتایا جاچکا ہے کہ اسمارٹ فون کا بے جا استعمال خطرناک ہوتا ہے۔

For Representation Purpose Only. Photo INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

اب تک اس تعلق سے کئی تحقیقات سامنے آچکی ہیں کہ اسمارٹ فون ایک جانب جہاں انسانوں کو اسمارٹ بنا رہا ہے وہیں دوسری جانب اس کے مضر اثرات بھی پڑ رہے ہیں ۔ یہ بھی بتایا جاچکا ہے کہ اسمارٹ فون کا بے جا استعمال خطرناک ہوتا ہے۔ آپ کے ذہن میں یقیناً یہ سوال ہوگا کہ جب اسمارٹ فون سے ہمیں اتنی سہولیات مل رہی ہیں ، ہمارے کئی کام آسان ہوگئے ہیں تو اس کا استعمال خطرناک کیوں ہے؟ حال ہی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ وہ افراد جو روزانہ پانچ گھنٹے یا اس سے زیادہ وقت کیلئے اسمارٹ فون استعمال کرتے ہیں وہ بہت جلد موٹے ہوجاتے ہیں ۔ یہ تحقیق کولمبیا یونیورسٹی میں کی گئی ہے جس میں ایک ہزار ۶۰؍ نوجوانوں میں اسمارٹ فون کے استعمال اور ان کی جسمانی صحت میں تعلق کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اس مطالعہ میں اوسطاً ۱۹؍ سال کی ۷۰۰؍ لڑکیاں جبکہ اوسطاً ۲۰؍ سال عمر والے ۳۶۰؍ لڑکے شامل تھے جن سے روزمرہ معمولات، خاص طور پر اسمارٹ فون استعمال کرنے کے بارے میں تفصیلی سوالنامے بھروائے گئے۔ اسی کے ساتھ ساتھ ان میں صحت کی مجموعی کیفیت اور موٹاپے وغیرہ کا بھی معائنہ کیا گیا۔ 
 یہ تمام نوجوان کاراکاس، وینزویلا کی سائمن بولیور یونیورسٹی میں ہیلتھ سائنس فیکلٹی کے طالب علم تھے۔ تجربہ مکمل ہونے کے بعد یہ انکشاف ہوا کہ روزانہ پانچ گھنٹے یا اس سے زیادہ دیر تک اسمارٹ فون استعمال کرنے والے نوجوانوں کے موٹاپے میں مبتلا ہونے کا خطرہ، اسمارٹ فون کم استعمال کرنے والے نوجوانوں کے مقابلے میں ۴۳؍ فیصد تک زیادہ تھا۔
 مطالعہ میں یہ بھی معلوم ہوا کہ اسمارٹ فون استعمال کرتے دوران ایک طرف جسمانی مشقت بہت کم رہ جاتی ہے تو دوسری جانب میٹھی کولڈ ڈرنکس، فاسٹ فوڈ، کیک، پیسٹریاں اور اسنیکس وغیرہ زیادہ کھائے جاتے ہیں جو بہت جلد ایسے نوجوانوں کو موٹاپے کی طرف لے جاتے ہیں ۔ خیال رہے کہ موٹاپا کئی بیماریوں کی جڑ ہے اس لئے اسمارٹ فون کا حد سے زیادہ استعمال خطرناک ہوتا ہے۔ دوسری جانب، کولمبیا یونیورسٹی نے خبردار کیا ہے کہ جب تک یہ تحقیق کسی طبّی تحقیقی جریدے میں باقاعدہ طور پر شائع نہ ہوجائے، تب تک اسے صرف ’’ابتدائی مطالعہ‘‘ ہی تصور کیا جائے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK