Inquilab Logo

دنیا کے ۵؍ آئی سو لیٹیڈ علاقے: پہلی قسط

Updated: May 01, 2020, 7:42 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai

گزشتہ چند دنوںسے خبروں میں کچھ الفاظ مسلسل استعمال ہورہے ہیں، جیسے کورنٹین، لاک ڈاؤن اور آئی سو لیشن وغیرہ۔ تعلیمی انقلاب کے کالم ’’اس ہفتے کی اصطلاح‘‘ میں آپ کو کورنٹین اور لاک ڈاؤن کے بارے میں بتایا جاچکا ہے۔ تاہم، آج ہم آپ کو ’’آئی سولیشن‘‘ اور دنیا کے ’’آئی سو لیٹڈ‘‘ مقامات کے بارے میں بتائیں گے۔آئی سولیشن کا لغوی معنی ہے تنہائی، علاحدگی، الگ تھلگ کردینا۔ واضح رہے کہ گلوبلائزیشن کے بعد ایسا ممکن نہیں رہا ہے کہ کوئی بھی ملک آئی سولیٹڈ رہے۔

For Representation Purpose Only. Photo INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

گزشتہ چند دنوںسے خبروں میں کچھ الفاظ مسلسل استعمال ہورہے ہیں، جیسے کورنٹین، لاک ڈاؤن اور آئی سو لیشن وغیرہ۔ تعلیمی انقلاب کے کالم ’’اس ہفتے کی اصطلاح‘‘ میں آپ کو کورنٹین اور لاک ڈاؤن کے بارے میں بتایا جاچکا ہے۔ تاہم، آج ہم آپ کو ’’آئی سولیشن‘‘ اور دنیا کے ’’آئی سو لیٹڈ‘‘ مقامات کے بارے میں بتائیں گے۔آئی سولیشن کا لغوی معنی ہے تنہائی، علاحدگی، الگ تھلگ کردینا۔ واضح رہے کہ گلوبلائزیشن کے بعد ایسا ممکن نہیں رہا ہے کہ کوئی بھی ملک آئی سولیٹڈ رہے۔ اس کے باوجود دنیا میں ایسے کئی مقامات ہیں جو کسی نہ کسی وجہ سے یا کچھ حد تک آج بھی آئی سولیٹڈ یعنی علاحدہ اور الگ تھلگ ہیں۔ 
ترسٹان دا کونیا 
 ترسٹان دا کونیا، دُنیا کا دور دراز ترین گاؤں ہے جو، سینٹ ہیلنا سے ۱۲۴۳؍ کلومیٹر دور، آتش فشاں پہاڑوں کے ساتھ واقع ہے۔ اس گاؤں سے قریب ترین براعظم جنوبی افریقہ ہے جس کا فاصلہ ۱۴۹۱؍ کلومیٹر ہے۔ یہاں صرف کشتی سے پہنچا جاسکتا ہے جس کیلئے جنوبی افریقہ سے ۶؍ دن تک مسلسل سفر کرنا پڑتا ہے۔یہاں کی آبادی ۲۴۶؍ افراد نفوس پر مشتمل ہے۔کہتے ہیں کہ یہ جزیرہ پرتگالی مہم جو ترسٹان دا کونیا نے ۱۵۰۶ء میں دریافت کیا تھا۔ یہ علاقہ برطانیہ کے زیر انتظام ہے۔ کسی ایمرجنسی کی صورت میں اس علاقے کے لوگوں کو مدد کیلئے کئی دنوں تک انتظار کرنا پڑتا ہے۔ ۲۰۱۶ء میں یہاں کا بجلی کا انتظام خراب ہوگیا تھا جس کے سبب یہاں کے لوگوں کو کئی دن اندھیرے میں گزارنے پڑے تھے۔
 اویمیاکون 
 اویمیاکون روس کا ایک گاؤں اور دنیا کا سرد ترین علاقہ ہے جہاں موسم سرما میں درجۂ حرارت منفی ۷۰؍ ڈگری سینٹی گریڈ تک اور گرما میں منفی ۵۰؍ ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے۔یہاں کی آبادی ۴۶۲؍ نفوس پر مشتمل ہے۔ یہاں کے درجہ حرارت کی وجہ سے لوگ اس گاؤں کا رخ نہیں کرتے جبکہ یہاں کے باشندے آہستہ آہستہ یہ علاقہ چھوڑ رہے ہیں۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران یہاں کی آبادی ۲۵۰۰؍ نفوس پر مشتمل تھی مگر اس میں مسلسل کمی آتی جارہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ چند برسوں میں یہ علاقہ مکمل طور پر خالی ہوجائے گا۔
ٹنڈرا
 ٹنڈرا ، یورپ، ایشیاء اور شمالی امریکہ میں واقع قطب شمالی کے علاقوں کے وسیع و عریض رقبے والا وہ خطہ ہے جو ہر طرح کی گھاس پھوس اور پیڑ پودوں سے محروم ہے۔ یہ اس قدر سرد علاقہ ہے کہ یہاں کی نچلی سطح سخت گرمی میں بھی بالکل جمی رہتی ہے۔ یہ خطہ قطب شمالی اور براعظم انٹارکٹکا میں واقع ہے۔ ٹنڈرا میں موسم گرما صرف ۶؍ تا ۱۰؍ ہفتوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہاں چند جانور بھی پائے جاتے ہیں جن میں لیمنگس، مختلف اقسام کے خرگوش،امریکی رینڈیئر اور قطبی یا برفانی ریچھ قابل ذکر ہیں۔ برسوں پہلےان علاقوں میں انسان بھی آباد تھے لیکن جوں جوں ترقی ہوتی گئی انہوں نے یہ خطہ چھوڑ دیا اور ایسے علاقوں میں رہائش اختیار کرلی جہاں انہیں بنیادی ضرورتیں پوری کرنے کیلئےزیادہ جدوجہد نہیں کرنی پڑتی۔ تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ گرین لینڈ، الاسکا اور سائبیریا کے ٹنڈرا خطوں میں آج بھی چند قبیلے آباد ہیں جو اپنے علاقوں میں انسانوں کی آمدورفت پسند نہیں کرتے۔ یہ بالکل الگ تھلگ رہتے ہیں۔
بیرو 
 بیرو، امریکی ریاست الاسکا میں واقع ایک قصبہ ہے جس کا رقبہ ۵۵ء۲؍ کلومیٹر ہے۔ یہاں کی مجموعی آبادی ۴؍ ہزار ۲۱۲؍ افراد پر مشتمل ہے اور یہ سطح سمندر سے ۳؍ میٹر بلندی پر واقع ہے۔ اس علاقے میں پہنچنے کیلئے کوئی سڑک نہیں ہے۔ یہاں صرف ہوائی جہاز کے ذریعے ہی پہنچا جاسکتا ہے۔ اس علاقے میں موسم سرما ۶۵؍ دنوں کا ہوتا ہے۔ سرما میں یہاں ۲۴؍ گھنٹے گہرا اندھیرا چھایا رہتا ہے، یعنی ۶۵؍ دن تک رات ہوتی ہے۔ سیاح یہاں کا رخ کم ہی کرتے ہیں جبکہ یہاں کے افراد آہستہ آہستہ یہ علاقہ چھوڑ کر دیگر شہروں میں منتقل ہورہے ہیں۔ 
کیپ یارک پینینسولا
 آسٹریلیا کے زیر انتظام یہ علاقہ جزیرہ نما یعنی ۳؍ جانب سے پانی سے گھرا ہوا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ یہ سب سے بڑا ایسا جزیرہ نما ہے جہاں قدرتی اشیاء سے چھیڑ چھاڑ نہیں کی گئی ہے۔ ۱۶۰۶ء میں جب یہ علاقہ دریافت ہوا تھا تو وہاں انسانوں کی آبادی بہت کم تھی۔ آج یہاں چند قبائل آباد ہیں مگر اس کا نصف سے زائد حصہ مویشیوں کے چرنے کیلئے مختص ہے اور انسانوں کی آمدورفت یہاں بہت کم ہوتی ہے۔ کیپ یارک پینینسولا میں اکثر بارش ہوتی رہتی ہے جس کی وجہ سے یہاں گھنا جنگل ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK