Inquilab Logo

دُنیا کے ۵؍ غیر دریافت شدہ علاقے

Updated: May 29, 2020, 2:05 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai

صدیوں پرانی زمین پر موجود ان علاقوں کو ۲۰؍ ویں صدی میں دریافت کیا گیا تھا لیکن یہاں موجود خطرات کی وجہ سے ان کے بارے میں انسانوں کو اب بھی زیادہ معلومات نہیں ہیں۔ سائنسدانوں اور ماہرین ارضیات مطابق ہماری زمین ساڑھے ۴؍ بلین سال پرانی ہے۔ ایسے میں ہم سوچتے ہیں کہ دنیا میں شاید ہی کوئی ایسی جگہ ہوگی جس کے بارے میں ہم نہ جانتے ہوں ۔ مہم جوؤں نے دنیا کے سب سے اونچے پہاڑ کو سر کرلیا ہے، انٹارکٹکا کی سب سے گہری برفیلی جھیل سے نمونے اکٹھے کرچکے ہیں مگر آج بھی دنیا میں ایسے کئی مقامات ہیں جن کے بارے میں کسی کو کچھ نہیں معلوم اور نہ ہی کوئی وہاں پہنچ سکا ہے۔

Son Dong Cave.
سون ڈونگ غار۔

سائنسدانوں اور ماہرین ارضیات مطابق ہماری زمین ساڑھے ۴؍ بلین سال پرانی ہے۔ ایسے میں ہم سوچتے ہیں کہ دنیا میں شاید ہی کوئی ایسی جگہ ہوگی جس کے بارے میں ہم نہ جانتے ہوں ۔ مہم جوؤں نے دنیا کے سب سے اونچے پہاڑ کو سر کرلیا ہے، انٹارکٹکا کی سب سے گہری برفیلی جھیل سے نمونے اکٹھے کرچکے ہیں مگر آج بھی دنیا میں ایسے کئی مقامات ہیں جن کے بارے میں کسی کو کچھ نہیں معلوم اور نہ ہی کوئی وہاں پہنچ سکا ہے۔ جانئے دنیا کے ایسے ہی ۵؍ غیر تحقیق شدہ مقامات کے بارے میں :۔
گنکھار پیونسم پہاڑ
 بھوٹان میں واقع یہ دنیا کا بلند ترین ایسا پہاڑ ہے جسے اب تک سر نہیں کیا گیا ہے۔ گنکھار پیونسم کا معنی ہے تین روحانی بھائیوں کی سفید چوٹی۔ اس پہاڑ کا وہاں بہت احترام کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہاں کی حکومت نے اس پر جانے کی پابندی لگا رکھی ہے تاکہ اس کی اصل شکل ہمیشہ برقرار رہے۔ ۱۹۲۲ء میں دنیا کو پتہ چلا کہ اس کی بلندی ۷؍ ہزار ۵۷۰؍ میٹر ہے۔کہتے ہیں کہ اس پر چڑھنا زیادہ مشکل نہیں ہے لیکن پابندی کی وجہ سے اس پر چڑھانا تو دور اس کے قریب بھی نہیں جایا جاسکتا۔ بیشتر افراد کو اس خوبصورت پہاڑ کے بارے میں جاننے کا تجسس ہے۔
جزیرہ ڈیون
 یہ دنیا کا سب سے بڑا غیر آباد جزیرہ ہے۔ کینیڈا میں واقع یہ جزیرہ مریخ سے مشابہ ہے جہاں چٹانیں بکھری پڑی ہیں اور درجۂ حرارت بہت کم ہے۔ اس جزیرہ میں آبادی نہ کے برابر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس جزیرہ کو ۱۹۹۷ء سے ناسا اپنے خلا بازوں کی ٹریننگ کیلئے استعمال کررہا ہے۔ ناسا نے یہاں جاری پروگرام کو ’’مشن ٹو مارس‘‘ کا نام دیا ہے۔ چند ماہ پہلے یہ کہا گیا تھا کہ ناسا نے مریخ کی جو تصویریں جاری کی ہیں وہ جعلی ہیں دراصل یہ جزیرہ ڈیون کی تصویریں ہیں ۔ رابرٹ بائلٹ اور ولیم بافین، وہ پہلے یورپین تھے جنہوں نے اسے ۱۶۱۶ء میں دریافت کیا تھا۔موسم سرما میں یہاں کا درجہ حرارت منفی ۵۰؍ ڈگری سلسیس ہوجاتا ہے جبکہ موسم گرما میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت ۱۰؍ ڈگری سلسیس ہوتا ہے۔ ۱۹۶۰ء میں اس جزیرہ کی تحقیق کیلئے یہاں ایک ریسرچ اسٹیشن قائم کیا گیا تھا جو اَب تک موجود ہے۔
سون ڈونگ غار
 ویتنام میں واقع یہ دنیا کا سب سے بڑا غار ہے۔ ۱۹۹۱ء میں ایک مقامی شخص نے اسے دریافت کیا تھا لیکن ایک برطانوی ٹیم نے ۲۰۰۹ء میں اس کا اعلان کیا۔ اس غار کی زیادہ سے زیادہ گہرائی ۱۵۰؍ میٹر جبکہ زیادہ سے زیادہ لمبائی ۹؍ ہزار میٹر ہے۔ غار میں ایک دریا بھی ہے۔یہ غار اتنا بڑا ہے کہ اس میں ایک جنگل بھی ہے، یہاں بادل بھی بنتے ہیں اور اس میں ۹؍ کلومیٹر لمبی ایک عمارت بھی بنائی جاسکتی ہے۔آج بھی اس غار کے بہت سے حصوں کی تحقیق نہیں کی گئی ہے۔ انٹرنیٹ پر اس غار کی جو تصویریں ہیں وہ داخلی حصہ کی ہیں ۔ اسے سیاحوں کیلئے کھولا ضرور گیا ہے مگر سیاح چند میٹر سے زیادہ اندر نہیں جاسکتے۔ 
شمالی سینٹینل جزیرہ
 بحیرۂ بنگال میں واقع جزائر انڈمان میں یہ جزیرہ سینٹینل قبیلے کا گھر ہے۔ جزیرے کے مقامی لوگ باہر کی دنیا کے ساتھ کسی بھی قسم کے رابطے میں نہیں ہیں ۔ اگر کوئی ان کے جزیرے پر آنا چاہے تو یہ اس پرتشدد کرتے ہیں ۔ یہ لوگ جدید تہذیب سے نا واقف ہیں اور اپنے آباو اجداد کی طرح زندگی گزار رہے ہیں ۔ دراصل یہ جزیرہ ہندوستان کے زیر نگیں ہے لیکن یہ صرف نگرانی تک ہی محدود ہے۔ اس جزیرے پر اگر کوئی غلطی سے آجائے تو یہ لوگ اسے قتل کردیتے ہیں ۔
ویل دو جَواری
 برازیل میں واقع دنیا کے سب سے بڑے بارانی جنگل امیزون کا یہ الگ تھلگ گاؤں ہے جس کے بارے میں دنیا کو ۲۰؍ ویں صدی میں معلوم ہوا تھا۔ امیزون میں واقع ۱۴؍ قبائل میں سے یہ ایک ہے جہاں کے لوگ بیرونی دنیا سے کسی بھی قسم کا رابطہ پسند نہیں کرتے۔ رقبہ کے لحاظ سے یہ گاؤں آسٹریا سے بڑا ہے۔ یہ برازیل کے جواری دریا کے کنارے آباد ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس گاؤں میں تقریباً ۳؍ ہزار لوگ آباد ہیں ۔ واضح رہے کہ اکتوبر ۲۰۰۹ء میں یہاں ایک طیارہ کریش ہوگیا تھا۔ تاہم، قبیلے والوں نے بچ جانے والے لوگوں کو کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں پہنچایا تھا۔ چند گھنٹوں بعد ہی حکومت نے لوگوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے وہاں سے نکال لیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK