Inquilab Logo

ملئے ملک کی ۵؍ با اثر، بہادر اور مثال بننے والی خواتین سے

Updated: November 20, 2020, 8:17 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

ہماری قومی تاریخ میں اپنی بہادری کے لئے مشہور کئی خواتین گزری ہیں ۔ آج ان میں سے ۵؍ کے بارے میں جان لیجئے، دیگر کا ذکر تعلیمی انقلاب کی آئندہ اشاعتوں میں ہوگا۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ ہندوستان کی پہلی خاتون پائلٹ کون تھیں ؟ یا تحریک آزادی میں حصہ لینے والی پہلی خاتون کون تھیں ؟

For Representation Purpose Only. Photo INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

ہماری قومی تاریخ میں اپنی بہادری کے لئے مشہور کئی خواتین گزری ہیں ۔ آج ان میں سے ۵؍ کے بارے میں جان لیجئے، دیگر کا ذکر تعلیمی انقلاب کی آئندہ اشاعتوں میں ہوگا۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ ہندوستان کی پہلی خاتون پائلٹ کون تھیں ؟ یا تحریک آزادی میں حصہ لینے والی پہلی خاتون کون تھیں ؟ کیا آپ نے رضیہ سلطانہ، چاند بی بی اور اوباوا جیسی بہادر خواتین کے بارے میں سنا ہے؟یہ تمام تاریخ کی نمایاں شخصیات ہیں ۔ جدید ہندوستان میں خواتین، صدر اور وزیر اعظم سمیت متعدد اعلیٰ عہدوں پر فائز ہوچکی ہیں ۔ آج بھی ملک کے کئی اہم عہدوں پر خواتین فائز ہیں اور وہ ہر شعبے میں اپنا نام روشن کررہی ہیں ۔ کسی بھی قوم کی ترقی میں خواتین ایک اہم کردار کرتی ہیں ۔ ہمارے ملک میں بہادر خواتین کی ایک متمول تاریخ ہے جنہوں نے نہ صرف خواتین کے بنیادی حقوق کیلئے جدوجہد کی بلکہ معاشرے کی بہتری کیلئے بھی کام کیا۔ آج سے سیکڑوں برس پہلے جب خواتین کو زیادہ آزادی حاصل نہیں تھی، اس وقت انہوں نے نہ صرف اپنے لئے بلکہ معاشرے کی کمزور خواتین کیلئے بھی آوازیں بلند کیں ۔ ان خواتین نے مشکلات برداشت کیں ۔ کئی معاملات میں ان پر ظلم ڈھائے گئے۔ انگریزوں نے اپنی مخالفت کرنے والی خواتین کو قید کیا اور انہیں اذیتیں دیں مگر ہمارے وطن کی دلیر خواتین نے اپنا اعتماد نہیں کھویا بلکہ جدوجہد جاری رکھی۔ انہوں نے اپنے ملک کے ساتھ پوری دنیا پر اپنا اثر قائم کیا۔جانئے ایسی ہی ۵؍ خواتین کے بارے میں۔
ساوتری بائی پھلے
 ساوتری بائی پھلے کی شادی ۹؍ برس کی عمر میں جیوتی راؤ پھلے سے کردی گئی تھی۔ شادی کے بعد ساوتری بائی نے نہ صرف اپنی تعلیم مکمل کی بلکہ ہندوستان کی پہلی خاتون ٹیچر بھی بن گئیں ۔ اپنے شوہر کے ساتھ انہوں نے پونے میں لڑکیوں کا ایک اسکول شروع کیا۔ اس وقت لڑکیوں کو تعلیم دینے کا رواج نہیں تھا۔ لیکن ساوتری بائی نے لڑکیوں کی تعلیم کیلئے جدوجہد ہمیشہ جاری رکھی۔ ان کا تعلق مہاراشٹر سے تھا۔ انہوں نے حقوق نسواں کیلئے بھی آواز بلند کی تھی۔ ساوتری بائی نے ہندوستان میں ذات پات اور جنس کی بنیاد پر امتیازی سلوک کو ختم کرنے کیلئے بھی کئی کام کئے تھے جن میں ان کے شوہر نے ہمیشہ ان کا ساتھ دیا تھا۔سرکاری دستاویزات کے مطابق جیوتی راؤ پھلے نے ساوتری بائی کو گھر ہی پر ابتدائی تعلیم دی تھی۔ ساوتری بائی کو ملک کی پہلی خاتون ہیڈ مسٹریس بھی کہا جاتا ہے۔ وہ ۳؍ جنوری ۱۸۳۱ء کو ضلع ستارا کے گاؤں نائیگاوں میں پیدا ہوئی تھیں ۔ ان کا انتقال ۱۰؍ مارچ ۱۸۹۷ء کو ۶۶؍ سال کی عمر میں پونے میں ہوا تھا۔
کنک لتا برووا
 ’’بھارت چھوڑو تحریک‘‘ کے دوران(۱۹۴۲ء میں) ۱۷؍ سالہ کنک لتا نے اپنے گاؤں میں نہتے دیہاتیوں کے ساتھ انگریزوں کی مخالفت کی تھی۔ ان کا مقصد مقامی پولیس اسٹیشن پر ہندوستان کا قومی پرچم لہرانا تھا۔ پولیس اسٹیشن، جس پر برطانویوں کا قبضہ تھا، کے افسروں نے لوگوں کو انتباہ دیا کہ اگر انہوں نے پرچم لہرانے کی غلطی کی تو انہیں سنگین نتائج سے دوچاہونا پڑے گا۔ کنک لتا کی قیادت میں لوگوں کا ہجوم پولیس اسٹیشن کے سامنے سے ہٹنے کیلئے تیار نہیں تھا۔ قومی پرچم کنک لتا نے اٹھا رکھا تھا۔ ہجوم کو منتشر کرنے کیلئے برطانوی پولیس نے کنک لتا پر گولی چلا دی، جس کے سبب جائے وقوع ہی پر ان کی موت واقع ہوگئی۔ اس واقعہ کے بعد ہی سے کنک لتا کا شمار شہیدوں میں کیا جاتا ہے۔ گوہپور، آسام میں قومی پرچم کے ساتھ ان کا مجسمہ بھی نصب ہے۔ ان کا انتقال ۲۰؍ ستمبر ۱۹۴۲ء کو ہوا تھا۔ انہیں آج بھی ایک ایک بہادر خاتون کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ 
اینا چانڈی
 تروننت پورم، کیرالا سے تعلق رکھنے والی اینا کو ’’پہلی نسل کی حقوق نسواں کی حامی‘‘ بھی کہتے ہیں ۔ وہ پہلی ہندوستانی خاتون تھیں جو جج اور پھر ہائی کورٹ (کیرالا ہائی کورٹ) کی جج کے طور پر مقرر ہوئی تھیں ۔ اپنے دور میں انہوں نے ملک کی سیکڑوں خواتین کو متاثر کیا تھا۔ ان کے بعد کئی خواتین نے قانون کی تعلیم حاصل کرنے کی شروعات کی تھی۔ اینا ’’شری متی‘‘ میگزین کی بانی اور مدیرہ بھی تھیں ۔ اس میگزین کی مدد سے انہوں نے حقوق نسواں کیلئے اپنی آواز بھی بلند کی تھی۔ ریٹائرمنٹ کے بعد وہ لا ء کمیشن آف انڈیا سے وابستہ ہوگئی تھیں ۔ ان کا انتقال ۲۰؍ جولائی ۱۹۹۶ء کو ۹۱؍ سال کی عمر میں ہوا تھا۔ انہوں نے اپنی سوانح ’’آتم کتھا‘‘ بھی لکھی تھی جو ۱۹۷۳ء میں شائع ہوئی تھی۔آج بھی خواتین ان کی کتاب پڑھ کر تحریک حاصل کرتی ہیں ۔ 
آنندی بائی جوشی
 ساوتری بائی ہی کی طرح آنندی بائی کی شادی بھی ۹؍ سال کی عمر میں ہوگئی تھی۔ ان کا تعلق کلیان، مہاراشٹر سے تھا۔ شادی کے بعد وہ اپنے شوہر کے ساتھ کولکاتا، مغربی بنگال منتقل ہوگئی تھیں جہاں انہوں نے سنسکرت اور انگریزی بولنی اور پڑھنی سیکھی تھی۔ ان کے شوہر نے انہیں تعلیم جاری رکھنے کا مشورہ دیا تھا۔ یوں آنندی بائی نے میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے کا فیصلہ کیا۔ آنندی نے ویمنز میڈیکل کالج آف پنسلوانیا سے میڈیکل کی ڈگری حاصل کی تھی۔ اس طرح وہ ہندوستان کی پہلی خاتون ڈاکٹر اور مغرب سے میڈیکل کی ڈگری حاصل کرنے والی پہلی ہندوستانی خاتون بن گئی تھیں ۔ اس بہادر خاتون کا انتقال محض ۲۱؍ سال کی عمر میں ٹی بی کی بیماری کے سبب ہوا تھا۔ 
اسیما چٹرجی
 کولکاتا سے تعلق رکھنے والی اسیما چٹرجی اس وقت ہندوستان کی پہلی خاتون سائنسداں بن گئی تھیں جب انہوں نے آرگینک کیمسٹری میں پی ایچ ڈی کی ڈگر ی حاصل کی تھی۔ انہوں نے اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ ملیریا اور مرگی کے امراض کی دوا تیار کرنے میں صرف کیا تھا۔ انہوں نے بے شمار تحقیقی مضامین لکھے تھے۔ ۲۰۱۷ء میں گوگل نے ان کے ۱۰۰؍ ویں یوم پیدائش پر ڈوڈل کے ذریعے انہیں خراج عقیدت پیش کیا تھا۔ ان کا انتقال ۲۲؍ نومبر ۲۰۰۶ء کو ۸۹؍ سال کی عمر میں ہوا تھا۔ اپنی زندگی میں انہوں نے کئی اعزازات اپنے نام کئےتھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK