Inquilab Logo

میرا پہلا روزہ

Updated: April 09, 2022, 10:08 AM IST | Ghulam Hussain Memon | Mumbai

ایک بچے کی روزہ رکھنے کی خوشی اس کہانی میں بیان کی گئی ہے

Picture.Picture:INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

رمضان کے مہینے میں ابھی پندرہ دن باقی تھے۔ امی نے گھر کی صفائی شروع کر دی تھی۔ روز گھر کے کسی نہ کسی حصے کی صفائی ہو رہی تھی۔ ہم ہر سال یہ دیکھا کرتے ہیں۔ امی کہتی ہیں کہ یہ مبارک مہینہ مہمان بن کر مسلمانوں کے پاس آتا ہے اور بے شمار فضیلتوں اور برکتوں کا تحفہ ساتھ لاتا ہے۔ مَیں چونکہ رمضان کی آمد سے قبل ہی امی سے کہہ چکا تھا کہ مجھے اس بار روزہ ضرور رکھوائیے گا۔ پہلے تو انہوں نے یہ کہہ کر مجھے ٹالنا چاہا کہ ابھی تمہاری عمر کم ہے، ذرا اور بڑے ہو جاؤ.... مگر میرا اصرار دیکھ کر انہوں نے ہامی بھر لی۔  رمضان کا چاند نظر آیا تو سب گھر والوں کی خوشی دیکھنے کے قابل تھی۔ خوش تو مَیں بھی بہت تھا کہ رمضان کی بہاریں دیکھنے کو مل رہی ہیں۔  سب گھر والوں نے ایک دوسرے کو رمضان کے مہینے کی مبارک دی۔ امی نے پیار بھری نظروں سے مجھے دیکھا اور کہا، ”جب چھٹا روزہ ہو گا تو تم اپنا پہلا روزہ رکھ لینا۔‘‘
 ”اس روز ہم تمہاری روزہ کشائی کریں گے۔“ ”امی!کل کیوں نہیں....“ مَیں نے پوچھا تو انہوں نے پیار سے میرے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا:”بیٹا!روزہ کشائی کی تیاری اور مہمانوں کو دعوت دینے میں کچھ وقت تو لگے گا۔ “ آخر وہ دن آہی گیا۔  سحری تو مَیں روز ہی کرتا تھا، مگر آج کی سحری کا خاص ہی اہتمام تھا۔ سب گھر والے مجھے کھلانے پر زور دے رہے تھے۔ ابو پریشان تھے کہ کہیں کم عمری کی وجہ سے بھوک اور پیاس مجھے پریشان نہ کرے۔ اتنی دیر میں اذان فجر ہوئی اور ہم مسجد کی طرف چل دیئے۔  واپس آکر سب نے تلاوت قرآن پاک کی۔ بعد میں ابو نے علاحدہ سے تلاوت اور ترجمہ سنا کر ہمیں سمجھایا۔  کچھ دیر بعد سب دوبارہ اپنی نیند پوری کرنے کے لئے لیٹ گئے۔ صبح ابو کے دفتر کی چھٹی تھی۔ میری آنکھ کھلی تو امی اور باجی گھر کے کاموں میں لگی ہوئی تھیں۔  امی نے شفقت بھری نظروں سے مجھے دیکھتے ہوئے کہا کہ جاؤ سو جاؤ۔ مَیں ظہر کے وقت تمہیں جگا دوں گی، مگر میری نیند تو پوری ہو چکی تھی۔ اس لئے میں پڑھائی میں مصروف ہو گیا۔ میں امی اور باجی کو دیکھنے لگا کہ وہ کس شوق سے مہمانوں کیلئے اہتمام کرنے میں مصروف تھیں۔  دوپہر کے وقت پیاس اور بھوک کا احساس ہوا مگر مَیں نے روزے کا تصور کرکے اسے کوئی اہمیت نہ دی۔ روزے کے تصور سے ہی میرا دل بے حد خوش تھا۔ نماز ظہر کے بعد ایک بار پھر تلاوت قرآن کا موقع ملا۔ اس کے بعد مَیں رسالے کے مضامین اور کہانیاں پڑھنے لگا۔  امی اور باجی باورچی خانے میں افطار کی تیاری میں مصروف ہو گئیں۔ عصر سے کچھ دیر پہلے پیاس نے پریشان کیا مگر میں اس وقت ٹی وی پر روزے کی فضیلت پر بیان سن رہا تھا۔  عصر کے بعد بھوک اور پیاس کی شدت میں اضافہ ہوا۔ اس وقت امی باورچی خانے میں کام سے فارغ ہو چکی تھیں۔  انہوں نے مجھے بستر پر لٹا کر میرا سر اپنی گود میں رکھا اور میرے سر پر ہاتھ پھیرنے لگیں۔ روزہ افطار کا وقت قریب آرہا تھا۔ میرا دل خوش خوش تھا۔ پہلا روزہ مکمل ہونے والا تھا۔ کچھ مہمان آچکے تھے اور باقی مہمانوں کی آمد جاری تھیں۔  اذان مغرب کے ساتھ ہی مَیں نے سب کے ساتھ روزہ کھولنے کی دعا پڑھی اور کھجور اور پانی سے روزہ افطار کیا۔ اس کے بعد شربت، پھل اور سموسے کھانے کے بعد نماز پڑھی۔ روزہ رکھ کر جو روحانی خوشی مجھے ملی تھی، اس نے میرا شوق اور بڑھا دیا تھا۔  میں نے باقی روزے رکھنے کا عزم کر لیا کیونکہ اب میں اپنے اندر روزہ رکھنے کی ہمت محسوس کر رہا تھا۔ سب عزیزوں اور گھر والوں نے مبارکباد دی اور تحفے بھی دیئے۔ کھانے کے بعد مہمان رخصت ہو گئے اور ہم نماز عشاء اور تراویح کے لئے مسجد کی طرف روانہ ہو گئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK