Inquilab Logo

اخبارات کے کناروں پر چار رنگوں کے نقطے ہوتے ہیں، کیوں؟

Updated: January 22, 2021, 5:09 AM IST | Mumbai

ہمارے اطراف ایسی کئی چیزیں ہوتی ہیں جو ہمیں نظر تو آتی ہیں مگر ہم ان کی جانب زیادہ توجہ نہیں دیتے یا ان کے بارے میں جاننے کیلئے ہمارے اندر تجسس بہت کم ہوتا ہے۔ بیشتر لوگوں کا خیال ہوتا ہے کہ جب دنیا میں روزانہ ہی کچھ نہ کچھ نیا ہورہا ہے تو ہم اِن چھوٹی چھوٹی چیزوں کی پروا کیوں کریں ؟

For Representation Purpose Only. Photo INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

ہمارے اطراف ایسی کئی چیزیں ہوتی ہیں جو ہمیں نظر تو آتی ہیں مگر ہم ان کی جانب زیادہ توجہ نہیں دیتے یا ان کے بارے میں جاننے کیلئے ہمارے اندر تجسس بہت کم ہوتا ہے۔ بیشتر لوگوں کا خیال ہوتا ہے کہ جب دنیا میں روزانہ ہی کچھ نہ کچھ نیا ہورہا ہے تو ہم اِن چھوٹی چھوٹی چیزوں کی پروا کیوں کریں ؟ آپ میں سے بیشتر افراد کم از کم کسی ایک اخبار کا مطالعہ تو ضرور کرتے ہوں گے۔ آپ جب اخبار اٹھاتے ہیں تو خبروں اور ڈھیر سارے دیگر مضامین پڑھنے میں اتنے کھوجاتے ہیں کہ آپ کی آنکھیں ان کی تفصیلات سے نہیں ہٹتیں ۔ لیکن ہمارے درمیان ایسے افراد کی بھی ایک بڑی تعداد ہے جو خبروں اور مضامین کے علاوہ بھی اخبار کی بہت سی چیزوں پر توجہ دیتی ہے لیکن ان کے بارے میں سوال قائم نہیں کرتی۔ آپ میں سے بیشتر افراد نے دیکھا ہوگا کہ اخبار کے کناروں (دائیں ، بائیں یا نیچے) پر چار رنگوں (نیلا، گلابی یا قرمزی، زرد اور سیاہ) کے نقطے ہوتے ہیں ۔ جب آپ مہینے کے آخر میں اخبارات کا بنڈل ردی والے کو دیتے ہوں گے تب بھی آپ کی نظر ان نقطوں پر ضرور پڑی ہوگی۔ 
 یہ مختلف شکلوں کے ہوتے ہیں ۔ کچھ اخبارات میں دل کی شکل کے، کچھ میں مربع اور کچھ میں دائرے کی شکل میں ۔لیکن کیا آپ یہ جانتے ہیں کہ انہی رنگوں کے نقطے اخبارات کے نچلے کنارے پر کیوں ہوتے ہیں ؟ان رنگوں کو ’’سی ایم وائی کے‘‘ (سائین، مجینٹا، یلو اور بلیک) کہا جاتا ہے۔ پرنٹنگ یعنی طباعت میں استعمال ہونے والے تمام رنگوں کے یہ چار بنیادی رنگ ہیں ۔ بنیادی طور پر کسی بھی رنگ کو ان چاروں کو صحیح تناسب میں استعمال کرکے حاصل کیا جاسکتا ہے۔ ان تمام رنگوں کی پلیٹوں کو اخبار کے صفحے پر الگ الگ رکھا جاتا ہے، اور پرنٹنگ کے دوران انہیں ایک ہی جگہ پر قطار کی صورت میں قائم کیا جاتا ہے۔ اس کا مقصد اخبار میں موجود خوبصورت اور رنگین تصویروں کو درست طریقے سے پرنٹ کرنا ہوتا ہے۔ اگر اخبار میں استعمال ہونے والی کسی تصویر میں دھندلا پن ہے یا اس کے رنگ واضح نہیں ہیں تو پرنٹ ہونے کے بعد اخبار میں وہ تصویر آپ کو ایسی نظر آئے گی جیسے رنگوں کو ایک دوسرے پر چڑھا دیا گیا ہو مگر وہ صحیح طریقے سے ایک دوسرے پر نہ چڑھے ہوں ۔اخبار کے کناروں پر جو چار نقطے ہوتے ہیں انہیں پرنٹرس’’رجسٹرریشن مارکس‘‘ کے نام سے بلاتے ہیں ۔ 
 اگر مختلف رنگوں کی پلیٹیں ایک دوسرے کے ساتھ عین سیدھی نہیں ہوتیں تو اس کا اثر پرنٹ ہونے والی تصویر پر واضح طور پر نظر آتا ہے۔ علاوہ ازیں ، رنگوں کی کثافت اور شناخت، اور’’ڈاٹ‘‘ (چار رنگوں کے نقطے) کی تشکیل کیلئے مارکر کا بھی استعمال ہوتا ہے۔ آپ کو روزانہ چھپنے والے اخباروں کی صحیح تعداد معلوم نہیں ہوسکتی لیکن حقیقت یہ ہے کہ روزانہ کروڑوں اخبارات چھاپے جاتے ہیں ۔ 
 جسمانی طور پر اخبار کے تمام صفحات کی جانچ ممکن نہیں ہوتی ہے، خاص طور پر پرنٹرس کیلئے۔ اس لئے ایک پرنٹر جو برسوں سے یہ کام کر رہا ہے ، جانتا ہے کہ ایک مناسب ’’سی ایم وائی کے‘‘ کیسا نظر آتا ہے۔ اگر اس میں کچھ کمی و بیشی ہوگی تو وہ اسے آسانی سے پہچان لے گا۔ لہٰذا بنیادی طور پر یہ چار نقطے ’’پرنٹر مارکرس‘‘ کے طور پر کام کرتے ہیں ۔یعنی اخبار کے صفحے پر اِن چار نقطوں کی صحیح پرنٹنگ کو دیکھ کر پرنٹر کو اندازہ ہوجاتا ہے کہ وہ مخصوص صفحہ صحیح طریقے سے چھپا ہے یا نہیں ۔ کتابوں کی پرنٹنگ میں بھی یہ ڈاٹ ہوتےہیں لیکن بائنڈنگ کے دوران انہیں کاٹ دیا جاتا ہے۔ چونکہ اخبارات لاکھوں کروڑوں کی تعداد میں پرنٹ ہوتے ہیں اس لئے انہیں بائنڈنگ کرنا آسان نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے کناروں پر سی ایم وائی کے کے نشان چھوڑ دیئے جاتے ہیں ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK