Inquilab Logo

تجسس اور محنت سے شاندار اور مثالی اعزاز پانے والے طلبہ

Updated: November 27, 2020, 8:10 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

ہندوستان سے تعلق رکھنے والے اِن طلبہ نے کورونا وائرس کے سبب جاری لاک ڈاؤن کے دوران نہ صرف نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں بلکہ دنیا بھر میں مشہور بھی ہوئے ہیں۔ حالات چاہے کیسے بھی ہوں ، جنہیں کچھ پانے کی لگن ہوتی ہے وہ حوصلہ نہیں ہارتے بلکہ اپنی محنت اور مسلسل کوشش سے ہر وہ چیز حاصل کرلیتے ہیں جس کا وہ خواب دیکھتے ہیں ، ملئے ایسے ہی۶؍ طلبہ سے۔

Antra Patel and Parisha Patel. Photo: INN
انترا پٹیل اور پریشا پٹیل۔ تصویر: آئی این این

 دنیا میں کوئی بھی شخص اسی وقت اپنی ایک علاحدہ شناخت بنانے میں کامیاب ہوتا ہے جب وہ کچھ الگ کرتا ہے۔ کچھ انوکھا یا نیا کرنے کیلئے انسان میں تجسس کے ساتھ محنت کی عادت بھی ہونی چاہئے۔جب کسی میں یہ دونوں چیزیں ہوتی ہیں ، اور کچھ پانے اور الگ کرنے کا حوصلہ ہوتا ہے تو وہ اپنی ذہانت سے سب کچھ کرسکتا ہے۔ آج آپ ایسے ہی چند طلبہ کے بارے میں جانیں گے جنہوں نے اپنی ذہانت، تجسس اور محنت کے ذریعے کچھ منفرد کیا ہے اور آج دنیا کے کئی اخبارات میں ان کی کامیابی کے متعلق شائع ہورہا ہے۔
انترا پٹیل اور پریشا پٹیل
 ان دونوں طالبات کا تعلق ممبئی سے ہے اور انہوں نے ورلڈ روبوٹ اولمپیاڈ ۲۰۲۰ء (روبوٹکس کے متعلق نوجوانوں کا عالمی سطح پر منعقد ہونے والا ایک مقابلہ) میں اول مقام حاصل کیا ہے۔ انہوں نے ایک ایسا آلہ بنایا ہے جو اے سی نکلنے والی گرم ہوا کو ٹھنڈا کرتا ہے، اور اے سی کو اس قابل بناتا ہےکہ وہ زیادہ توانائی استعمال نہ کرے۔ اس طرح یہ آلہ کم سے کم توانائی میں اچھے نتائج دیتا ہے۔ انترا کی عمر ۱۱؍ سال جبکہ پریشا کی ۱۲؍ سال ہے۔ دونوں ہی جمنا بائی نرسی اسکول، ممبئی کی طالبات اور بہترین دوست ہیں ۔ یہ آلہ انہوں نے ۶؍ ماہ میں اپنے کوچ کی نگرانی میں تیار کیا ہے۔ واـضح رہے کہ ۱۵؍ نومبر کو اس مقابلے کے نتائج کا اعلان کیا گیا تھا۔ یہ مقابلہ ہر سال منعقد کیا جاتا ہے۔ امسال اس کا انعقاد کینیڈا میں ہوا تھا۔ کووڈ۔۱۹؍ کی وجہ سے اسے آن لائن منعقد کرنا پڑا تھا۔ مذکورہ آلے کا نام ’’اے سی اسکوائر‘‘ یا ’’ایکوا کلے ایٹموسفیئر کولر‘‘ ہے جس میں چکنی مٹی کے متعدد مخروط لگائے گئے ہیں ۔ یہ مخروط، اے سی سے نکلنے والی گرم ہوا کو ٹھنڈا کرتے ہیں ۔ 
اگستیا جیسوال 

حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے ۱۴؍ سالہ اگستیا نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ہندوستان کے پہلے ایسے طالب علم ہیں جنہوں نے سب سے کم عمر میں گریجویشن مکمل کیا ہے۔ انہوں نے حال ہی میں عثمانیہ یونیورسٹی سےماس کمیونکیشن اور جرنلزم میں بی اے کی ڈگری حاصل کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ تلنگانہ کے پہلے ایسے طالب علم ہیں جنہوں نے ۹؍ سال کی عمر میں ۱۰؍ ویں میں ۷ء۵؍ جی پی اے کے ساتھ کامیابی حاصل کی تھی۔ اگستیا نے ۱۱؍ سال کی عمر میں ۶۳؍ فیصد مارکس سے بارہویں میں کامیابی حاصل کی تھی۔ وہ ملکی سطح پر ٹیبل ٹینس کے کھلاڑی بھی ہیں ۔ اگستیا محض ۱ء۷۲؍ سیکنڈ میں اے سے زیڈ تک تمام حروف تہجی ٹائپ کرسکتے ہیں ، وہ دونوں ہاتھوں سے بآسانی لکھ سکتے ہیں اور انہیں ۱۰۰؍ تک پہاڑے بھی یاد ہیں ۔ اگستیا ڈاکٹر بننے کے خواہشمند ہیں ۔ اس لئے وہ ایم بی بی ایس میں داخلہ لینے کیلئے اہلیتی امتحان کی تیاری کررہے ہیں ۔
اِشیتا کروتوری

 ہندوستان سے تعلق رکھنے والی ۱۳؍ سالہ طالبہ نے دبئی میں ایک ایپ لانچ کیا ہے جو ایسے طلبہ کو مدد فراہم کرے گا جن پر دیگر طلبہ دھونس جماتے ہیں ۔ اس ایپ کا نام ہے’’ڈنک اے بلی۔‘‘ اشیتا، دبئی اسکول میں زیر تعلیم ہیں ۔ جن طلبہ پر دھونس جمائی جاتی ہے وہ ذہنی اور جسمانی طور پر متاثر ہوجاتے ہیں ، اور غیر معمولی صورتحال کے دوران گھبراہٹ کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ ایسے میں ان کے اعتماد میں کمی آجاتی ہے اور وہ کچھ بہتر کرنے سے محروم رہ جاتے ہیں ۔ یہ ایپ متاثرین کو اسکول کے مشیروں کے ساتھ مربوط کرے گا اور انہیں مدد فراہم کرے گا۔اس کی مدد سے اسکول ایسے طلبہ کو بہتر طریقے سے تحفظ فراہم کرسکے گا۔ اس ایپ کیلئے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) حکومت کی جانب سے اشیتا کو ۱۰؍ ہزار درہم کا انعام دیا گیا ہے جسے وہ ایپ کو بہتر کرنے میں صرف کریں گی۔ اس ایپ کو چند دنوں میں پائلٹ کردیا جائے گا جبکہ اس کا ۹۰؍ فیصد کام مکمل ہوچکا ہے ۔ دبئی حکومت نے اشیتا کے اس ایپ کو کافی سراہا ہے۔ 
ابھیشیک اگرہاری

 پنجاب کے تھاپر انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں بی ٹیک کے دوسرے سال کے طالب علم ابھیشیک اگرہاری کو انٹرن شپ کیلئے دنیا کے ٹاپ ۱۰؍ انسٹی ٹیوٹ سے پیشکش ہوئی تھی۔ لیکن کورونا وائرس کی وبا پھیل جانے کی وجہ سے وہ اپنا انٹرن شپ کا خواب پورا نہیں کرسکے۔ ۲۰؍ سالہ ابھیشیک نے بتایا کہ انہیں آکسفورڈ یونیورسٹی (یوکے)، پین اسٹیٹ یونیورسٹی (امریکہ)، یونیورسٹی آف الینوائس (امریکہ)، دی انسٹی ٹیوٹ آف ایرو ڈائنیمکس اینڈ فلیوڈ میکانکس (جرمنی)، ٹیک نش یونیورسٹی مین ہین(جرمنی) ، تل ابیب یونیورسٹی (اسرائیل)، بیجنگ کمپیوٹیشنل سائنس ریسرچ سینٹر (چین)، گائنوسانگ نیشنل یونیورسٹی (جنوبی کوریا)، آسٹریلیا اسکول آف پیٹرولیم (آسٹریلیا) اور یونیورسٹی آف لزبن (پرتگال)سے پیشکش ہوئی تھی۔ اس سے قبل وہ آئی آئی ٹی (کانپور اور ممبئی) اور ڈی آر ڈی او جیسے تعلیمی اداروں میں انٹرن شپ کرچکے ہیں ۔ ابھیشیک نے بتایا کہ وہ اپنا خواب کورونا وائرس کی وجہ سے پورا نہیں کرپائے لیکن وہ پر امید ہیں کہ حالات بہتر ہونے کے بعد انہیں پھر اس قسم کی پیشکش ضرور ملے گی۔ 
آدتیہ چودھری

 ہندوستان سے تعلق رکھنے والے ۱۴؍ سالہ آدتیہ نے سنگاپور سے سینئر کیٹگری میں ’’دی کوئنس کامن ویلتھ ایسّے کامپیٹشن ۲۰۲۰‘‘ (کیو سی ای سی) میں شرکت کی تھی جس کے نتائج کا اعلان گزشتہ ہفتے ہوا، اور آدتیہ اس مقابلے کے فاتح قرار دیئے گئے۔ واضح رہے کہ مضمون نویسی کا یہ سب سے قدیم مقابلہ ہے جو نوجوان ادیبوں کی حوصلہ افزائی کیلئے ۱۸۸۳ء میں شروع کیا گیا تھا۔یہ مقابلہ ہر سال ایک تھیم کے تحت منعقد کیا جاتا ہے۔ امسال اس کا تھیم ’’کلائمیٹ ایکشن اینڈ کامن ویلتھ‘‘ تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مقابلہ میں دوسرا نمبر حاصل کرنے والی طالبہ کا تعلق بھی ہندوستان سے ہیں اور ان کا نام آننیا مکھرجی ہے۔ کووڈ۔۱۹؍ کی وباء کی وجہ سے اس سال فاتحین کو ویب کانفرنسنگ کے ذریعے انعامات سے نوازا گیا۔ آدتیہ نے ’’وائسیز فرام دی بلیو ورلڈ‘‘ عنوان کے تحت اپنے خیالات کا اظہارکیا تھا جس میں مچھلیاں ایک کانفرنس کے ذریعے ماحولیاتی تبدیلی کے متعلق بات چیت کررہی تھیں ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK