Inquilab Logo

ممبئی کی سرد لہر سے گھبرا گئے! یہ ہیں دُنیا کے ۵؍ سرد ترین مقامات

Updated: February 04, 2022, 3:41 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

شہر میں ۳؍ جنوری کو اس موسم سرما کا کم سے کم درجہ حرارت ۱۳ء۲؍ ڈگری سلیس ریکارڈ کیا گیا جبکہ دنیا میں ایسے مقامات بھی ہیں جہاں کا کم سے کم درجہ حرارت منفی ۸۹ء۲؍ ڈگری ہوتا ہے۔

Representation Purpose Only- Picture INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

گزشتہ چنددنوں سے ممبئی و مضافات کا درجہ حرارت کم ہوگیا ہے جس کی وجہ سے سردی میں اچانک اضافہ ہوگیا ہے۔ محکمہ موسمیات نے اس کی وجہ ایک روز قبل یعنی اتوار ۲؍ جنوری کو ہونے والی ہلکی بارش کو قرار دیا ہے۔ آئندہ چند دنوں میں درجہ حرارت میں اضافہ ہوگا، اور ممبئی میں معمول کے مطابق سردی ہوگی۔ اس دوران مشاہدہ میں آیا کہ جہاں شہری سردی کی اس اچانک لہر سے خوش ہوئے تو متعدد پریشان بھی ہوئے۔ گھروں کے پنکھے بند ہوگئے۔ لوگ گرم کپڑے اور سویٹر پہن کر باہر نکلنے لگے، خاص طور پر سورج غروب ہوجانے کے بعد۔ اگر چند دنوں میں ممبئی کا یہ حال ہے تو کیا آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ دنیا کے سرد ترین علاقوں میں لوگ کیسے رہتے ہوں گے۔ آپ میں سے بیشتر اس بات سے واقف ہوں گے دنیا کا سرد ترین خطہ انٹارکٹکا ہے لیکن اس براعظم میں آبادی نہیں ہے یعنی یہاں لوگ نہیں رہتے البتہ تحقیق وغیرہ کیلئے اس علاقے میں مختلف ممالک کی لیباریٹریز قائم ہیں جن میں بمشکل ۲۰؍ سے ۲۵؍ افراد رہتے ہیں ، اور یہ لوگ بھی یہاں مسلسل نہیں رہتے بلکہ مہینوں کے لحاظ سے ان کی ڈیوٹی تبدیل ہوتی رہتی ہے ۔ تاہم، دنیا میں ایسے علاقے بھی ہیں جہاں کڑاکے کی سردی پڑتی ہے اور یہاں انسانی آبادی ہے۔ ان کالموں میں پڑھئے ایسے ہی ۵؍ مقامات کے بارے میں ۔
اویمیا کون ،سائبیریا، روس
 یہ روس کا ایک گاؤں ہے جو سائبیریا میں واقع ہے۔ اویمیاکون انسانی آبادی والا دنیا کا سرد ترین مقام ہے۔ یہاں کا درجہ حرارت منفی ۹۰؍ ڈگری تک گرجاتا ہے اور انسانوں کا گھروں سے باہر نکلنا محال ہوجاتا ہے۔ بورڈ پانڈا کی ایک رپورٹ کے مطابق یہاں کے لوگ اپنے آپ کو گرم رکھنے کیلئے ہر وقت ۵؍ سے ۶؍ گرم کپڑے پہنے رہتے ہیں ۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ انہیں اپنے منہ میں تھوک بھی جمتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ مویشیوں کو باڑے میں بند کرکے آگ جلائی جاتی ہے تاکہ وہ سردی کی شدت سے محفوظ رہیں ۔ جانوروں کو برف میں ڈھکی جھاڑیوں ہی پر اکتفا کرنا پڑتا ہے۔ اس گاؤں میں ایک ہی دکان ہے جہاں ضرورت کا ہر سامان مل جاتا ہے۔ اگر کوئی گاڑی کھلے آسمان تلے بند کردی جائے تو اس کا دوبارہ اسٹارٹ ہونا مشکل ہوجاتا ہے۔ یہاں کے لوگ سبزہ دیکھنے کیلئے ترس جاتے ہیں ۔ گاؤں والوں کو گرمی پہنچانے کیلئے یہاں ایک چھوٹا ہیٹنگ سسٹم بھی نصب ہے۔ گھر سے نکلتے ہی پلکوں پر برف جم جاتی ہے۔ ۱۹۲۰ء میں اس علاقے کو ۵۰۰؍ چرواہوں نے آباد کیا تھا۔ اور انہوں ہی نے اسے اویمیاکون کا نام دیا تھا جس کا معنی ہے ` وہ پانی جو کبھی جمتا نہیں ۔ اگر یہاں کسی کی موت ہوجائے تو اس کی تدفین ایک مشکل مرحلہ ہے۔ لاش کو دفن کرنے سے پہلے قبر کی جگہ پر کافی دیر تک آگ جلا کر برف پگھلائی جاتی ہے، اور پھر اتنا گہرا گڑھا کھودا جاتا ہے جس میں لاش آسانی سے سما جائے۔ 
ویرخویانسک ،روس
 انسانی آبادی والا دنیا کا دوسرا سرد ترین مقام بھی روس ہی میں ہے۔ ویر خواینسک میں بھی زندگی آسان نہیں ہے۔ حکومت کی جانب سے یہاں روزانہ دریا سے برف کے ٹکڑے کاٹے جاتے ہیں اور پینے کے پانی کیلئے گاؤں والوں کو دیا جاتا ہے۔ یہاں پانی کو برف کی شکل میں محفوظ رکھا جاتا ہے۔ نلوں سے آنے والا پانی بہت گرم ہوتا ہے تاکہ سردی کی شدت سے یہ پائپ ہی میں نہ جم جائے۔ سردی کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ بیٹریاں چند منٹوں میں ختم ہوجاتی ہیں ، کھلے آسمان کے نیچے قلم کی سیاہی فوراً جم جاتی ہے، دھات سے بنی چیزیں انسان نہیں پہن سکتا کیونکہ یہ جلد سے چپک جاتی ہیں ، کار کے انجن ہر وقت چلتے رہتے ہیں کہ اگر بند ہوگئے تو موسم بہار سے پہلے دوبارہ نہیں شروع ہوں گے۔ اس گاؤں میں سیاح بہت کم آتے ہیں ۔ یہاں کچھ ہی دکانیں ہیں جہاں سے صرف ضروری اشیاء ہی خریدی جاسکتی ہیں ۔ موبائل فون وغیرہ کیلئے ایک ہی ٹاور ہے، اور وہ بھی تھری جی ہے یعنی انٹرنیٹ کی رفتار کافی سست ہے۔
بیرو ،الاسکا، امریکہ
 اس شہر کے لوگ کئی مہینے اندھیرے میں گزارتے ہیں یعنی یہاں مہینوں تک سورج نہیں نکلتا۔ بیرو میں نومبر میں سورج غروب ہوجاتا ہے اور پھر جنوری کے آخر میں طلوع ہوتا ہے۔ تاہم، موسم گرما میں ۸۰؍ دن ایسے آتے ہیں جب سورج غروب ہی نہیں ہوتا۔ اس شہر میں ایک سپر مارکیٹ ہے لیکن یہاں فروخت ہونے والی مصنوعات بہت مہنگی ہوتی ہیں ۔ ایسے شہر میں رہنا جہاں مسلسل کئی دنوں تک سورج غروب ہوتا ہو نہ طلوع ہوتا ہو بہت مشکل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں کے بیشتر افراد مختلف نفسیاتی امراض میں مبتلا ہو جاتے ہیں ۔ سرما میں راستوں پر اتنی برف جم جاتی ہے کہ سنگ میل اور اسٹریٹ پول تک ڈھک جاتے ہیں ۔
نورسلطان ،قزاخستان
 یہ قزاخستان کا دارالحکومت ہے۔ نور سلطان (پرانا نام آستانہ) دنیا کا ایسا سرد ترین علاقہ ہے جہاں کی آبادی ۱۰؍ لاکھ سے زائد ہے۔ اسے دنیا کا دوسرا سرد ترین دارالخلافہ بھی کہا جاتا ہے۔ یہاں نومبر تا اپریل برف باری ہوتی رہتی ہے۔ بچے اور جوان موسم سرما کا انتظار کرتے ہیں تاکہ مختلف قسم کی سرگرمیوں جیسے اسکیئنگ، سلائیڈنگ وغیرہ میں حصہ لے سکیں ۔ چونکہ یہ راجدھانی ہے اس لئے شہر کو اس انداز میں بسایا گیا ہے کہ سرما میں لوگوں کو زیادہ تکلیف نہیں ہوتی۔ انہیں پانی اور ضروری اشیاء بھی آسانی سے دستیاب ہوتی ہیں ۔ تاہم، شہری سرما کی آمد سے قبل ہی اچھی خاصی شاپنگ کرلیتے ہیں تاکہ بہت ضروری ہونے ہی پر گھر سے باہر نکلنا پڑے۔ 
اولان باتور،منگولیا
 اس شہر میں اکتوبر ہی میں موسم سرما کا آغاز ہوجاتا ہے جو اپریل میں ختم ہوتا ہے۔ یہاں فضائی آلودگی بہت زیادہ ہے اس لئے موسم سرما میں شہر دھند کی لپیٹ میں آجاتا ہے جس کی وجہ سے سامنے کی چیز بھی صاف نظر نہیں آتی۔ موسم سرما میں شہریوں اور سیاحوں کو نہ صرف سردی بلکہ آلودگی سے بچنے کیلئے بھی جتن کرنے پڑتے ہیں ۔ اولان باتور کی بیشتر سڑکیں ڈھلوانی ہیں اس لئے برف جمنے کے سبب پھسلنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔شہری کے جوتوں میں کیلیں لگی ہوتی ہیں تاکہ وہ گرے نہیں ۔ وبائی حالات نے شہریوں کو صحت کیلئے مزید تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔ اسے دنیا کا آلودہ ترین دارالخلافہ کہا جاتا ہے۔ آلودگی اور سردی زیادہ ہونے کے سبب یہاں کے لوگ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں ۔ 
 اس شہر کی خاص بات یہ ہے کہ کسی بھی موسم میں ہر صبح سورج طلوع ہونے چند منٹ قبل سردی اچانک بڑھ جاتی ہے اور سورج نکل جانے کے بعد یہ معمول کے مطابق ٹھیک ہوجاتی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK