Inquilab Logo

رینا جو شہزادی نہ بن سکی

Updated: April 09, 2022, 10:00 AM IST | Dr. Anwar Adib | Mumbai

رینا ایک غریب کسان کی خوبصورت بیٹی ہے۔ وہ ہمیشہ شہزادی بننے کا خواب دیکھتی ہے جس پر اس کے بہن بھائی اس کا خوب مذاق اڑاتے ہیں مگر ایک سرد رات ایک بھالو ان کے گھر آتا ہے اور....

Picture.Picture:INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

کسی زمانے میں ایک غریب کسان رہتا تھا۔ وہ کھیتی کرکے بمشکل اپنے خاندان کا پیٹ پالتا تھا۔ اس کے کئی بچے تھے جو کھیتی کے کام میں اس کا ہاتھ بٹاتے تھے۔ اس کی ایک بیٹی رہنا بہت خوبصورت تھی۔ وہ ہمیشہ شہزادی بننے کا خواب دیکھا کرتی تھی۔ اس کے بہن بھائی اس کے اس خواب کا مذاق اڑایا کرتے تھے، لیکن رینا کو یقین تھا کہ ایک نہ ایک دن وہ ضرور شہزادی بنے گی۔
 ایک سرد رات جب کسان اپنی بیوی بچوں کے ساتھ الاؤ کے گرد بیٹھا تھا کہ اچانک دروازہ پیٹنے کی آواز آئی۔ کسان نے سوچا کہ اس سرد رات کو کون ہوسکتا ہے۔ اس نے دورازہ کھولا۔ ایک خوفناک بھالو کو دروازے پر کھڑا دیکھ کر وہ لوگ ڈر گئے۔ ’’ڈرو مت.... مَیں تمہیں کوئی نقصان پہنچانے نہیں آیا ہوں بلکہ مَیں تمہاری مدد کرنا چاہتا ہوں تاکہ تمہاری غریبی دور ہو جائے۔ ہاں اس کے لئے اس لڑکی کو میرے ساتھ چھ مہینے محل میں رہنا ہوگا۔‘‘ بھالو نے رینا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔ کسان اور اس کی بیوی کی ہچکچاہٹ دیکھ کر بھالو نے کہا، ’’تم لوگ مشورہ کر لو، مَیں کل پھر آؤں گا۔‘‘ یہ کہہ کر بھالو چلا گیا۔ بھالو کی باتیں سن کر سب حیران تھے۔ رینا کو بھالو کے ساتھ بھیجنے پر کوئی بھی تیار نہیں تھا، لیکن رینا بھالو کے ساتھ جانے پر بضد تھی۔ اس نے اپنے ماں باپ کو سمجھایا، ’’مجھے کچھ نہیں ہوگا، آپ لوگ مجھے جانے کی اجازت دیں۔ چھ مہینے کی بات ہے، میرے بھالو کے ساتھ محل میں رہنے سے ہماری غریبی دور ہو جائے گی۔‘‘ کسان اور اس کی بیوی نے بے دلی سے اجازت دے دی۔ دوسرے دن بھالو آیا۔ رینا اس کے ساتھ جانے کے لئے جیسے ہی گھر سے باہر نکلی اسے ایسا محسوس ہوا کہ وہ ہوا میں اُڑ رہی ہے۔ اور پھر اس نے اپنے آپ کو ایک شاندار محل میں پایا۔ بھالو اس کے سامنے کھڑا تھا۔ اس نے رینا کو محل میں گھمایا۔ یہاں کھانے پینے کا ہر قسم کا سامان ایک کمرے میں موجود تھا۔ بھالو نے کہا، ’’یہاں تمہیں کسی قسم کی تکلیف نہیں ہوگی۔ کسی چیز کی ضرورت ہو تو مجھے بتا دینا لیکن میرے بارے میں جاننے کی کبھی کوشش مت کرنا ورنہ ہم دونوں کو نقصان ہوگا۔ جب تمہارا دل اپنے ماں باپ سے ملنے کو چاہے مجھے بتا دینا تمہیں ان کے پاس پہنچا دوں گا۔‘‘ یہ کہہ کر بھالو چلا گیا۔ بھالو دن بھر محل کے باہر رہتا لیکن رات میں واپس آجاتا۔ رات کے کھانے کے بعد دونوں اپنے اپنے کمرے میں سونے چلے جاتے۔ دن گزرتے گئے۔ رینا بہت خوش تھی۔ اس کے ماں باپ کی غریبی دور ہوگئی تھی۔ انہیں آرام و آسائش کے ہر قسم کے سامان حاصل تھے، لیکن رینا کو ایک بے چینی تھی۔ وہ بھالو کا راز جاننا چاہتی تھی۔
 ایک دن اس نے بھالو سے کہا، ’’مَیں اپنے ماں باپ سے ملنا چاہتی ہوں۔‘‘ ’’مَیں تمہیں ان کے پاس پہنچا دیتا ہوں لیکن تمہیں آج ہی میرے ساتھ واپس آنا ہوگا۔ رات تمہیں اس محل میں گزارنا ہوگا۔‘‘ بھالو نے کہا۔ اور اپنے کمرے میں چلا گیا۔ ایک سنہری چھڑی لے کر وہ کمرے سے باہر آیا۔ اس نے رینا سے چلنے کے لئے کہا۔ دونوں جیسے ہی محل سے باہر نکلے رینا کو پھر ہوا میں اُڑنے کا احساس ہوا اور دوسرے ہی لمحہ میں اس نے خود کو اپنے مکان میں پایا۔ بھالو اس کے پاس ہی کھڑا تھا۔
 ’’اچھا! اب مَیں چلتا ہوں۔ شام کو آؤں گا۔‘‘ یہ کہہ کر بھالو چلا گیا۔ رینا کو اپنے پاس دیکھ کر اس کے ماں باپ بہت خوش ہوئے۔ انہیں یہ جان کر اطمینان ہوا کہ رینا بھالو کے محل میں آرام سے ہے۔ رینا نے اپنی ماں کو بتایا کہ، ’’وہ بھالو کے محل میں بے حد خوش ہے۔ اسے وہاں کوئی تکلیف نہیں ہے۔ بھالو اس کا بے حد خیال رکھتا ہے، لیکن ایک بات سے مَیں پریشان ہوں کہ بھالو رات میں کہاں رہتا ہے۔‘‘ رینا نے کہا، ’’رات کے کھانے کے بعد جب مَیں اپنے کمرے چلی جاتی ہوں تو مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کمرے کے باہر کوئی چل رہا ہے۔‘‘ رینا نے اپنی ماں کو بتایا۔
 ’’ہوسکتا ہے یہ بھالو ہو۔‘‘ رینا کی ماں نے اپنا خیال ظاہر کیا۔ ’’نہیں ماں.... یہ کسی انسان کے چلنے کی آواز لگتی ہے۔‘‘ رینا نے کہا۔
 ’’تم نے بھالو سے اس کا ذکر کیوں نہیں کیا؟‘‘ رینا کی ماں نے پوچھا۔ ’’مَیں نے اس سے پوچھا تھا، اس نے کہا یہ ایک راز ہے جس کے بارے میں تمہیں چھ مہینے بعد بتاؤں گا۔‘‘ رینا نے بتایا۔ ’’کچھ بھی ہو تمہیں اس راز کے بارے میں جاننے کی کوشش کرنی چاہئے۔‘‘ رینا کی ماں نے مشورہ دیا۔
 ’’مَیں سمجھتا ہوں رینا کو بھالو کے مشورے پر عمل کرنا چاہئے۔ چھ مہینے ہی کی تو بات ہے، کہیں ایسا نہ ہو جلد بازی سے ہمیں کوئی نقصان ہو جائے۔‘‘ رینا کے باپ نے اپنا خیال ظاہر کیا۔ رینا ماں باپ کے مشوروں میں الجھی ہوئی تھی کہ بھالو آگیا اور دونوں محل میں واپس چلے گئے۔ رات کے کھانے کے بعد رینا اور بھالو دونوں اپنے اپنے کمرے میں چلے گئے۔ رینا کو نیند نہیں آرہی تھی۔ وہ بھالو کا راز جاننے کیلئے بے چین تھی۔ اسی بے چینی میں وہ اپنے کمرے سے نکلی اور آہستہ آہستہ بھالو کے کمرے کی طرف بڑھی۔ ’’ٹھہرو!‘‘ اچانک ایک آواز نے اسے چونکا دیا۔ خوف سے اس کے پاؤں کانپنے لگے اور پھر اس کی حیرت کی کوئی انتہا نہ رہی۔ ایک خوبصورت شہزادہ اس کے سامنے کھڑا تھا۔ وہ لڑکھڑائی۔ شہزادے نے اسے سنبھالا اور آہستہ سے بستر پر لٹا دیا۔ رینا حیرت سے شہزادے کو دیکھ رہی تھی۔ ’’تم وہاں کیا کر رہی تھی؟‘‘ شہزادے نے غصے سے پوچھا۔ ’’مَیں.... مَیں.....‘‘ رینا ہکلائی۔ ’’تم بھالو کا راز جانے کی کوشش کر رہی تھی نا، جبکہ مَیں نے تمہیں سختی سے منع کیا تھا کہ بھالو کا راز جاننے کی کوشش مت کرنا ورنہ ہم دونوں کو بہت نقصان ہوگا۔‘‘ شہزادے نے کہا۔ وہ بے حد اُداس تھا۔ ’’آپ کون ہیں؟‘‘ رینا نے ہمت کرکے پوچھا۔ ’’مَیں ایک شہزادہ تھا جسے میری سوتیلی ماں نے جادو سے بھالو بنا دیا ہے۔‘‘ ’’مگر کیوں؟‘‘ رینا نے بے تابی سے پوچھا۔ ’’اس لئے کہ وہ اپنے بیٹے کو راجا بنانا چاہتی تھی جبکہ راجا بننے کا حق میرا ہے۔‘‘ ’’آپ کے دوبارہ شہزادہ بننے کی صورت کیا ہے؟‘‘ رینا نے بے صبری سے پوچھا۔ ’’کوئی لڑکی میرے ساتھ چھ مہینے رہتی اور میرا راز جاننے کی کوشش نہ کرتی تو مَیں دوبارہ شہزادے کا روپ اختیار کر لیتا اور مَیں اس پر عمل کر رہا تھا لیکن تمہاری جلد بازی نے میری تمام کوششوں پر پانی پھیر دیا۔ اب مَیں کبھی انسان نہیں بن سکتا۔‘‘ بھالو نے کہا۔ رینا بہت روئی گڑگڑائی لیکن اب کیا ہوسکتا تھا۔ وہ بے ہوش ہوگئی اور جب آنکھ کھلی تو وہ اپنے پرانے مکان میں تھی۔
 دیکھا بچو....! جلدبازی کا انجام کتنا برا ہوتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK