Inquilab Logo

طلبہ کیلئے پانچ نوبیل انعام یافتہ سائنسدانوں کے خصوصی مضامین

Updated: September 17, 2021, 7:15 AM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

مضامین کا یہ مجموعہ شائع کرنے کا اُن کا مقصد طلبہ کے ذہنوں کی سائنسی طرز پر نشوونما کرنا ہے تاکہ وہ اس میدان میں شروعات ہی سے دلچسپی لیں اور اس میں اپنا کریئر بنائیں۔

Symbolic image. Photo: INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

 آج سائنس اور تکنالوجی نے کافی ترقی کرلی ہے، یہی وجہ ہے کہ اب اکثر طلبہ کا رجحان اس شعبے کی جانب ہے۔دنیا کے ہر ملک کے طالب علم میں کچھ نہ کچھ جاننے کا تجسس ہوتا ہے، اگر وہ سائنس یا تکنالوجی کے متعلق ہوتو یہی تجسس اسے سائنس کی دنیا سے جوڑ دیتا ہے۔ اس میدان میں وہ کچھ نیا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اپنے سے پہلے سائنسدانوں کی جانب سے کی گئی تحقیق اور سائنسی مقالوں کو پڑھتا اور سمجھتا ہے، اور ان کی بنیاد پر کچھ نئی دریافت کرتا ہے۔ 
 زمانہ قدیم سے لے کر اب تک اس میدان میں مسلسل نت نئی ایجادات، دریافت اور تحقیقات ہورہی ہیں ، اور آنے والی نسل کیلئے کئی دروازے کھل رہے ہیں ۔ سائنس اور تکنالوجی کی ترقی کی وجہ ہی سے دنیا میں بہت کچھ ممکن ہوسکا ہے۔ کمپیوٹر سے لے کر اسمارٹ فون اور ٹیبلٹ تک، زمانہ قدیم کے جانوروں کی باقیات سے لے کر موجودہ دور کے جانداروں کی درجہ بندی تک، اور بڑی بڑی اور مہلک بیماریوں کی تحقیقات اور ان کیلئے دواؤں اور ویکسین کی تیاری تک، آج سائنس سے جڑے ہر شعبے میں مسلسل ترقی ہورہی ہے۔ اس بنیاد پر کہا جاسکتا ہے کہ ۱۰؍ سال پہلے سائنس جہاں تھی، اب وہاں سے کافی آگے نکل آئی ہے، اور آئندہ ۱۰ ؍ برسوں میں یہ مزید ایڈوانس ہوجائے گی۔ وہ دن دور نہیں جب ہمیں مزید جدید آلات اور سائنس اور تکنالوجی کی دیگر سائنسی چیزیں دیکھنے کو ملیں گی۔
پانچ نوبیل انعام یافتہ سائنسدانوں کا انتخاب
 ان حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے ’’فرنٹیئرس فار ینگ مائنڈ‘‘ نامی ویب سائٹ نے دنیا کے ۵؍ ایسے نوبیل انعام یافتہ سائنسدانوں کا انتخاب کیا جنہوں نے خاص طور پر طلبہ کیلئے سائنسی مضامین لکھے۔ اپنے مضامین میں انہوں نے لکھا ہے کہ انہوں نے برسوں کی محنت کے بعد کیا دریافت کیا، اور اسے دریافت کرنے کیلئے انہوں نے کون ساسائنسی طریقہ اپنایا۔ علاوہ ازیں ، انہوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ انہیں سائنس میں دلچسپی کیوں تھی اور اس میدان میں کریئر بنانے کیلئے انہوں نے کون کون سی مشکلات کا سامنا کیا تھا۔
ان مضامین کی خاص بات کیا ہے؟
 یہ ۵؍ مضامین کئی لحاظ سے طلبہ کیلئے خاص ثابت ہوں گے۔
انہیں ’’ دی نوبیل کلیکشن‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔
یہ مضامین ۸؍ تا۱۵؍ سال کی عمر کے طلبہ کیلئے لکھے گئے ہیں ۔
یہ آسان زبان میں ہیں ۔ تاہم، دنیا کے مختلف ممالک کے طلبہ ان سے استفادہ کرسکیں اس لئے ۱۸؍ سال سے کم عمر کے طلبہ نے ان مضامین کی زبان کو مزید آسان بنایا ہے۔
اس کلیکشن کو اب تک ۱۰؍ ملین طلبہ دیکھ چکے ہیں ۔
 ان مضامین پر طلبہ نے اپنے تاثرات بھی پیش کئے ہیں ۔
 لہٰذا ہمارے طلبہ کو بھی دی نوبیل کلیکشن سے استفادہ کرنا چاہئے۔ طلبہ کی سہولت کیلئے تمام ۵؍ مضامین کا خلاصہ پیش کیا جارہا ہے۔ تاہم، وہ پورے مضامین ضرور پڑھیں ۔
پروٹین اینڈ دی یوبیکوئٹن سسٹم
مصنف: آرون چیکونور 
 پروٹین ہر قسم کی زندگی کے انجن ہیں ۔ انسان، پودے اور جانور، ان تمام کیلئے پروٹین بہت ضروری ہیں ۔ یہ ہڈیوں ، پٹھوں اور جلد کی تعمیر کے علاوہ جسمانی افعال انجام دینے کیلئے استعمال ہوتے ہیں ۔یہ ہاضمے سے لے کر جسم میں توانائی پیدا کرنے نیز جسم کو اینٹی باڈیز کے ساتھ مل کر بیکٹیریا اور وائرس سے بچانے تک کا اہم کام کرتےہیں ۔ جس طرح انگریزی زبان میں ۲۶؍ حروف تہجی ہیں ، جن کی مدد سے انگریزی کے بے شمار الفاظ بنائے جاسکتے ہیں ، ٹھیک اسی طرح پروٹین بھی ۲۰؍ حروف تہجی پر مشتمل ہوتے ہیں جنہیں امینو ایسڈس کہا جاتا ہے۔ یہ انسانی جسم میں لامحدود تعداد میں موجود ہوتے ہیں ۔ ان کے ذریعے انسانی جسم پرورش پاتا رہتا ہے۔ ایک پروٹین سیکڑوں امینو ایسڈ پر مشتمل ہوتا ہے۔ پروٹین کی لمبائی اور امینو ایسڈ کی کیمیائی ساخت اسے بہت سے عوامل سے حساس بناتی ہے ، جیسے درجہ حرارت ، تابکاری اور کیمیکلز۔ یہ عوامل پروٹین کو نقصان پہنچاتے ہیں ۔جب پروٹین کو نقصان پہنچتا ہے تو یہ ٹوٹ جاتے ہیں ۔ مصنف نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ یہ طریقہ دریافت کیا کہ کس طرح پروٹین کو ٹوٹنے سے بچایا جائے۔ انہوں نے خلیوں میں پروٹین کی تنزلی کا ذمہ دار طریقہ کار دریافت کیا جس کا نام ’’دی یوبیکوئٹن سسٹم‘‘ ہے۔ اس میں صرف کمزور پروٹین کو ختم کیا جاتا ہے جبکہ جو پروٹین زیادہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار نہیں ہوتے، انہیں دوبارہ صحت مند بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔یہ مضمون پروٹین اور یوبیکوئٹن سسٹم کے متعلق ہے۔ 
 پروٹین کے کام، ان کی خصوصیات اور ان کے متعلق جاننے میں دلچسپی رکھنے والے طلبہ کو اس مضمون کو ضرور پڑھنا چاہئے۔
دی ٹرانسکرپشن آف لائف: فرام ڈی این اے ٹو آر این اے
مصنف: روجر ڈی کورنبرگ
 گزشتہ ۵۰؍ برس میں مَیں نے اپنا کریئر بایولوجی کے بنیادی سوالات کے مطالعے کیلئے وقف کیا ہے۔ یہ سوالات زندگی کے کچھ بنیادی افعال کو جواب دیتے ہیں ، جیسے’’ایک ہی جینیاتی معلومات رکھنے والے خلیات انسانی جسم میں ۲۰۰؍ سے زائد خلیات (سیلز) کی اقسام میں کیسے فرق کرتے ہیں ؟‘‘ اور’’آس پاس کے ماحول سے مطابقت کیلئے خلیات دوبارہ کیسے بنتے ہیں ؟‘‘ اس مضمون میں مصنف نے ایسے ہی چند سوالات کے جوابات جاننے کے اپنے سفر کے بارے میں بتایا ہے۔ انہوں نے ڈی این اے اور ایم آر این اے کے ذریعے جوابات بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔ ایم آر این اے کو عام زبان میں پروٹین کہا جاتا ہے جو جسم کے اندر مختلف قسم کے اہم کردار ادا کرتے ہیں ، بشمول خلیوں کی تعمیر ، ماحولیاتی اشاروں کا جواب دینا ، اور کیمیائی رد عمل کو تیز کرنا وغیرہ۔ اپنے مضمون کے آخر میں انہوں نے طلبہ سے چند دلچسپ سوال پوچھے ہیں جن کا جواب طلبہ کمنٹ میں دے سکتے ہیں ۔بیشتر طلبہ نے ان سوالوں کے جواب دیئے ہیں ۔
کوازی کرسٹل ناٹ کوازی سائنٹسٹ
مصنف: ڈین سیکٹ مین
 مادوں کی سائنس مختلف مادوں کی ساخت اور ان کی خصوصیات کی چھان بین کرتی ہے۔ ان مادوں میں سے ایک کرسٹل (ایک ٹھوس مادہ جو مخصوص چہرے رکھتا ہے اور مقررہ زوایوں پر باہمی عمل کرتا ہے) ہے۔ کرسٹل میں بلڈنگ بلاکس (ایٹم، لوہا اور سالمے) ہوتے ہیں جو انتہائی منظم انداز میں ترتیب پاتے ہیں ۔ بلور جسے قلمیں (کرسٹل) بھی کہا جاتا ہے مادے کی ٹھوس حالت کی ایک ایسی قسم ہے جس میں اس کے بنیادی اجزا یعنی ایٹم، مالیکیول اور آئن وغیرہ خردبین سے دیکھنے پر ایک خاص تناسب میں جڑے دکھتے ہیں جو آپس میں مل کر کرسٹل لیٹس بناتے ہیں مثلاً کچھ چوکور جبکہ کچھ گول نظر آتے ہیں ۔نمک اور ہیرے کرسٹل کی مثال ہیں ۔ عام کرسٹل میں ، یہ بلڈنگ بلاکس ہر سمت میں دہرائے جانے والے پیٹرن میں منظم ہوتے ہیں ۔ اس کے برعکس ، خاص کرسٹل جنہیں کوازی کرسٹل کہا جاتا ہے، میں بلڈنگ بلاکس کو غیر دہرانے والے طریقے سے ترتیب دیا جاتا ہے۔ مصنف کی کوازی کرسٹل کی دریافت نے سائنس میں انقلاب برپا کردیا تھا، اور اس طرح کرسٹل کی تعریف میں بڑی تبدیلی واقع ہوئی۔ دریافت کے بعد سیکڑوں کوازی کرسٹل ملے جن سے میں کچھ منفرد خصوصیات رکھتے ہیں اور مختلف قسم کے کاموں کیلئے مفید ثابت ہوسکتے ہیں ۔
کمپیوٹر سیمولیشنس اِن سروس آف بایو لوجی 
مصنف: مائیکل لیوٹ
 سیمولیشن کا معنی ہے بناوٹ یا نقل۔ آج سائنسی دنیا میں کمپیوٹر سیمولیشن ایک اہم تحقیقی آلہ ہے۔ کمپیوٹر ہمیں ایسی کمپیوٹیشن کرنے کی اجازت دیتے ہیں جو پیچیدہ (بایولوجی) نظام کے طرز عمل کی نقل کرتے ہیں جنہیں ہم دوسری صورت میں حاصل نہیں کر سکتے۔ آپ اس سیمولیشن کو کمپیوٹر گیم کے طور پر بھی سمجھ سکتے ہیں جس میں ایک ورچوئل دنیا بنائی جاتی ہے جو کچھ تکنیکی اصول کے مطابق کام کرتی ہے۔ جب ہم یہ گیم کھیلتے ہیں تو اس مجازی دنیا اور اس کے ماحول کو چلانے والے قواعد سیکھتے ہیں ، اور یہ بھی کہ ہم اس دنیا کو بطور کھلاڑی کیسے متاثر کرتے ہیں ۔ اس مضمون میں مصنف نے بتایا ہے کہ انہوں نے اسٹرکچرل بایولوجی میں کمپیوٹر سیمولیشن کو کیسے استعمال کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ ہم جس معاشرے میں رہتے ہیں اسے آگے بڑھانے کیلئے بایولوجی اور کمپیوٹر سیمولیشن کو کیسے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
گِرڈ سیلز اِن دی برین
مصنف: مے برٹ موزر
 ماحول میں نیویگیشن(ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچنا) جانداروں کی بنیادی اور اہم مہارتوں میں سے ایک ہے، خاص طور پر انسانوں کیلئے۔ کامیابی کے ساتھ نقل و حمل کیلئے جانداروں کو باہر کے ماحول کا ایک اندرونی نقشہ بنانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ دماغ میں ایک مخصوص نظام کے ذریعہ انجام دیا جاتا ہے ، جس میں دماغ کے کئی حصے اور مختلف خلیات ہوتے ہیں ، اور ہر ایک نیویگیشن میں اپنا منفرد کردار ادا کرتا ہے۔ اس مضمون میں ، مصنف نے اندرونی نیوی گیشن سسٹم کے کچھ اہم اجزاء کا خاکہ پیش کیا ہے جس میں گرڈ سیلز پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ مصنف نے اپنی تحقیق میں اعصابی خلیوں کا ایک حیرت انگیز گروپ دریافت کیا تھا، جو دماغ میں ایک کوآرڈینیٹ سسٹم بناتے ہیں ۔
 تمام مصنفین نے اپنے اپنے مضامین میں دنیا کے تمام طلبہ کو خاص پیغام بھی دیا ہے اور یہ بھی بتایا ہے کہ سائنسداں بننے کا ان کا سفر کیسا تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK