Inquilab Logo

اپنی علاحدہ شناخت سے ’’بااثر‘‘ شخصیات میں شامل ہونے والے طلبہ

Updated: September 25, 2020, 7:25 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

گزشتہ دنوں ’’ٹائم میگزین‘‘ نے دنیا کی ۱۰۰؍ با اثرشخصیات کی فہرست جاری کی، ٹائم ۲۰۱۳ء سے ہر سال دنیا کے ’’با اثر نوجوانوں ‘‘ کی فہرست بھی جاری کررہا ہے جس میں وہ نوجوان جگہ بناتے ہیں جن کا اس بات پر یقین ہے کہ کچھ حاصل کرنے کیلئے عمر کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ جانئے ایسے ہی چند نوجوانوں کے بارے میں ۔ طالب علمی کے دور میں یہ بڑا اعزاز حاصل کرنا کوئی معمولی کارنامہ نہیں ۔ ملئے اُن طالب علموں سے جنہیں کم عمری میں ’’با اثر شخصیت‘‘ تسلیم کیا گیا۔

For Representation Purpose Only. Photo INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

گزشتہ دنوں ’’ٹائم میگزین‘‘ نے دنیا کی ۱۰۰؍ با اثرشخصیات کی فہرست جاری کی، ٹائم ۲۰۱۳ء سے ہر سال دنیا کے ’’با اثر نوجوانوں ‘‘ کی فہرست بھی جاری کررہا ہے جس میں وہ نوجوان جگہ بناتے ہیں جن کا اس بات پر یقین ہے کہ کچھ حاصل کرنے کیلئے عمر کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ جانئے ایسے ہی چند نوجوانوں کے بارے میں ۔ طالب علمی کے دور میں یہ بڑا اعزاز حاصل کرنا کوئی معمولی کارنامہ نہیں ۔ ملئے اُن طالب علموں سے جنہیں کم عمری میں ’’با اثر شخصیت‘‘ تسلیم کیا گیا۔ واضح رہے کہ یہ طلبہ جس فہرست میں شامل ہوئے وہ اُس فہرست سے الگ ہے جس میں پختہ عمر کے لوگ شامل کئے جاتے ہیں اور جن کی خبریں دُنیا بھر کے اخبارات میں شائع ہوتی ہیں ۔ یا درہنا چاہئے کہ پختہ عمر کے لوگوں کی تازہ فہرست ابھی چند روز قبل جاری ہوئی ہے جس میں شاہین باغ دہلی کی ’’دادی‘‘ کا نام بھی شامل ہے۔

رشبھ جین

ٹائم ۲۰۱۸ء کی بااثر نوجوانوں کی فہرست میں شامل ہوئے تھے۔
 ہندوستانی نژاد امریکی رشبھ جین فی الحال ویسٹ ویو ہائی اسکول، امریکہ میں تعلیم حاصل کررہے ہیں ۔ ۱۶؍ سالہ رشبھ نے لبلبے کے کینسر کی تشخیص اور اس کے علاج کیلئے ایک ایسا سافٹ ویئر بنایا ہے جس سے اس مرض کا علاج ممکن ہے۔ ان کی اس ایجاد سے اس شعبے میں تحقیق کے امکانات روشن ہوگئے ہیں ۔ اکتوبر ۲۰۱۸ء میں ’’ڈسکوری ایجوکیشن تھری ایم ینگ سائنٹسٹ چیلنج‘‘ کی جانب سے انہیں ۲۵؍ ہزار ڈالر کے انعام سے نوازا گیا تھا۔فی الحال امریکہ کے مختلف اسپتال ان کے ساتھ ان کی تحقیق پر مزید کام کررہے ہیں تاکہ اس سافٹ ویئر کو مزید بہتر کرکے لبلبے کے کینسر سے نمٹا جا سکے۔ انہیں ’’امریکاز ٹاپ ینگ سائنٹسٹ‘‘ کا ایوارڈ بھی تفویض کیا جاچکا ہے۔مذکورہ سافٹ ویئر کے علاوہ رشبھ دیگر آلات اور مصنوعی ذہانت سے تیار ہونے والے سافٹ ویئرز پر بھی کام کررہے ہیں ۔
ملی بابی براؤن

ٹائم ۲۰۱۸ء کی ۱۰۰؍ بااثر شخصیات کی فہرست میں شامل ہوئی تھیں ۔
دو مرتبہ (۲۰۱۷ء، ۲۰۱۸ء) ٹائم کی با اثر نوجوانوں کی فہرست میں شامل ہوچکی ہیں ۔
ملی بابی براؤن برطانوی اداکارہ ہیں ۔ ٹائم کی ۱۰۰؍ بااثر شخصیات کی فہرست میں شامل ہونے والی وہ اب تک سب سے کم عمر فرد ہیں ۔ اُس وقت وہ ۱۴؍ سال کی تھیں ۔ ۱۶؍ سالہ ملی براؤن کو یونیسف نے اپنا ’’گڈ وِل ایمبیسڈر‘‘ بھی مقرر کیا ہے۔ اس طرح اس عہدے پر پہنچنے والی وہ سب سے کم عمر فرد ہیں ۔ ان کی پیدائش اسپین میں ہوئی تھی۔ وہ ایک کان سے نہیں سن سکتیں مگر ملی کی یہ کمزوری کبھی ان کی رکاوٹ نہیں بنی۔ انہوں نے پوکس ڈاؤن کمیونٹی پرائمری اسکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی ہے۔ انہیں بچپن ہی سے اداکاری کا شوق تھا۔ انہوں نے ہالی ووڈ کی کئی مشہور فلموں اور سیریز میں کام کیا ہے جن میں ’’اسٹرینجر تھنگس‘‘ اور ’’ گوڈ زلا: کنگ آف دی مونسٹرس‘‘ قابل ذکر ہیں ۔
کاویا کوپاراپو

 ٹائم ۲۰۱۸ء کی بااثر نوجوانوں کی فہرست میں شامل ہوئی تھیں ۔
 ہندوستانی نژاد امریکی طالبہ کاویا، برین کینسر کے مرض پر تحقیق کررہی ہیں ۔ گزشتہ ۳۰؍ سال میں برین کینسر کے مریضوں کی تعداد میں کافی اضافہ ہوا ہے جو تشویشناک ہے۔ کاویا نے ۱۸؍سال کی عمر میں ایک ایسا کمپیوٹر پروگرام بنایا جو انسانی دماغ کے ٹشوز کا تفصیلی مطالعہ کرکے رپورٹ پیش کرتا ہے،اور اس رپورٹ کی بنیاد پر ڈاکٹر دوائیں تجویز کرسکتا ہے۔ کاویا کا سسٹم اس لئے بھی بہترین ہے کہ اس سے دماغ میں کینسر کے خلیات کے رنگ تبدیل ہوجاتے ہیں جس سے یہ جاننا آسان ہوجاتا ہے کہ کینسر کس حصے میں ہے۔ فی الحال وہ اس سسٹم کو مزید بہتر بنانے کی کوشش کررہی ہیں ۔ کاویا نے ہارورڈ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی ہے۔ علاوہ ازیں وہ جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے نیورولوجسٹس کے ساتھ مل کر اپنی تحقیق کو مزید آگے بڑھا رہی ہیں ۔ وہ ٹیڈ ٹاک میں بطور اسپیکر بھی شرکت کرچکی ہیں ۔ 
کلو کِم

تین مرتبہ (۲۰۱۶، ۲۰۱۷ء اور ۲۰۱۸ء) ٹائم کی بااثر نوجوانوں کی فہرست میں شامل ہوچکی ہیں ۔
 ٹائم ۲۰۱۸ء کی ۱۰۰؍ بااثر شخصیات کی فہرست میں شامل ہوئی تھیں ۔
 بیس سالہ کلو کم امریکی اسنو بورڈر ہیں ۔ ۲۰۱۸ء کے سرمائی اولمپکس میں انہوں نے گولڈ میڈل جیتا تھا۔ اس وقت ان کی عمر ۱۷؍ سال تھی۔ اس طرح وہ اولمپک میں اسنو بورڈہاف پائپ میں طلائی تمغہ جیتنے والی سب سے کم عمر خاتون بن گئی تھیں ۔ وہ ’’ایکس گیمز‘‘ میں ۴؍ مرتبہ گولڈ میڈل جیت چکی ہیں ۔ ’’یوتھ اولمپک گیمز‘‘ میں ۲؍ طلائی تمغے جیتنے والی وہ سب سے کم عمر خاتون ہیں ۔ وہ فی الحال اسنو بورڈہاف پائپ میں عالمی، اولمپک، یوتھ اولمپک اور ایکس گیمز کی چمپئن ہیں ۔ ان کے والدین کا تعلق جنوبی کوریا سے ہے۔ کلو نے ۴؍ سال کی عمر ہی سے اس کھیل میں دلچسپی دکھانی شروع کردی تھی جبکہ ۶؍ سال کی عمر میں انہوں نے پہلی بار اپنے اسکول کی جانب سے اس کھیل میں حصہ لیا تھا۔
موزیہ بریجیس

موزیہ ۲؍ مرتبہ (۲۰۱۵ء اور ۲۰۱۷ء) ٹائم کی بااثر نوجوانوں کی فہرست میں شامل ہوچکے ہیں ۔
 موزیہ ۱۳؍ سال کی عمر میں پہلی بار اس فہرست میں شامل ہوئے تھے۔ ان کی پیدائش میمفس، امریکہ میں ہوئی تھی۔ ۹؍ سال کی عمر میں انہوں نے ہاتھوں سے بنی ’’بو ٹائی‘‘ کا اپنا کاروبار شروع کیا تھا۔فی الحال ان کی عمر ۱۸؍ سال ہے۔ اب وہ ایک کامیاب انٹرپرینیور ہیں جن کا کپڑوں کے کئی اہم برانڈ سے ٹائی اپ ہے۔ ان کی کمپنی کا نام ’’موزبوز‘‘ ہے۔ ۱۱؍ سال کی عمر میں انہوں نے این بی سی ریالٹی ٹی وی سیریز ’’شارک ٹینک‘‘ میں شرکت کی تھی جہاں انہوں نے اپنے کاروبار کا پروموشن کیا تھا۔ ۲۰۱۵ء کے این بی اے ڈرافٹ میں بیشتر باسکٹ بال کھلاڑیوں نے ان کے بو ٹائی پہنے تھے۔ مارچ ۲۰۱۹ء کے اعداد وشمار کے مطابق ان کے اثاثوں کی مالیت ایک ملین ڈالر ہے۔ موزیہ امریکہ کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی اپنا کاروبار پھیلانے نیز مزید برانڈز سے ٹائی اپ کے خواہشمند ہیں ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK