Inquilab Logo

ڈِجیٹل دَور، مطالعہ کا بڑھتا رجحان اور نئی کتابوں کی پزیرائی

Updated: December 03, 2021, 7:00 AM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

یہ حیرت انگیز ہے مگر آکسفور ڈ کی ایک تحقیق یہی بتاتی ہے۔ گزشتہ چند برسوں میں دُنیا بھر میں آن لائن کتابیں پڑھنے کے رجحان میں کمی آئی ہے اور باقاعدہ کتاب پڑھنے کے رجحان کو تقویت ملی ہے۔

Representation Purpose Only- Picture INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

آج ہم ایک ایسی دنیا میں سانس لے رہےہیں جہاں ہر گزرتے دن کے ساتھ ایک نئی چیز بازار میں لانچ کردی جاتی ہے۔ گزشتہ ۴۰؍ سال میں دنیا میں کمپیوٹر، ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ کی دنیا میں کئی اہم کام ہوئے ہیں جن کے سبب ہم تک ضرورت سے زیادہ معلومات پہنچ رہی ہیں ۔ اس تکنالوجی نے کسی بھی چیز پر ہماری توجہ کے دورانیے کو متاثر کیا ہے۔ ہم ایک وقت میں بہت زیادہ معلومات نہیں جذب کرسکتے ۔ اس نہ دکھائی دینے والے بوجھ کی وجہ سے ہم زبردست دباؤ میں ہیں ۔ ٹی وی، انٹرنیٹ، اسمارٹ فونز ، میلز اور سوشل میڈیا ایپس ہم سے ہمارا قیمتی وقت چھین رہے ہیں ۔ ہم ان کے ذریعے معلومات ضرور حاصل کرتے ہیں لیکن انہیں زیادہ دیر تک یاد رکھنے سے قاصر ہوتے ہیں ۔ایسے میں کتابیں لکھنے اور شائع کرنے کے عمل میں بھی تبدیلی آئی ہے۔کتابیں علم، حکمت اور تخلیقی ذہن پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں ۔ برسوں کی تحقیق کے بعد ایک بہترین کتاب لکھی جاتی ہے جو نہ صرف ہمارے تخیل کو بڑھاتی ہے بلکہ ہمارے علم میں بھی اضافہ کرتی ہے اور ہمیں لکھنے کے مختلف انداز سے متعارف کرواتی ہے۔گزشتہ چند برسوں میں کتابوں کے مطالعہ پر ہونے والی متعدد تحقیقات میں یہ واضح ہوا ہے کہ لوگوں میں مطالعہ کی عادت کم ہوئی ہے، اور لوگوں کی ایک بڑی تعداد مجلدکتاب پڑھنے کے بجائے ’’ای بُک‘‘ پڑھنے کو ترجیح دے رہی ہے۔ لیکن آج بھی بہت سے لوگ کتابیں لکھ رہے ہیں ۔ ایک تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ ۲۰۱۱ء کے مقابلے میں ۲۰۲۰ء میں مصنفین اور ادیبوں کی تعداد میں ۳۲؍ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح گزشتہ ۳؍ برسوں میں ای بک پڑھنے کا رجحان کم ہوا ہے۔لوگ آن لائن سے زیادہ آف لائن کتابیں پڑھ رہے ہیں ۔ تاہم، دونوں کے پڑھنے والوں کے فیصد میں زیادہ فرق نہیں ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ دونوں ہی طرح سے کتابیں پڑھی جارہی ہیں جس کا فائدہ مصنفین اور ادیبوں کو ہورہا ہے۔ چونکہ کتابیں جوش وخروش سے پڑھی جارہی ہیں اس لئے مصنفین اور ادباء کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اب طلبہ بھی کتابیں لکھ رہے ہیں ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دنیا میں ایسے طلبہ کی ایک بڑی تعداد ہے جنہوں نے کم عمری ہی میں تجارتی طور پر کامیاب کتابیں لکھی ہیں ۔ کئی طلبہ ایسے ہیں جن کی کتابوں کو مبصرین اور ناقدین نے سراہا ہے۔
طلبہ میں کتابیں لکھنے کا رجحان
 طلبہ میں کتابیں لکھنے کا رجحان صرف ترقی یافتہ ممالک تک محدود نہیں ہے بلکہ ہندوستان سمیت متعدد ترقی پذیر اور غریب ممالک کے طلبہ بھی اس جانب توجہ دے رہے ہیں ۔۲۰۱۹ء کے اعدادو شمار کے مطابق سب سے زیادہ کتابیں امریکہ کے طلبہ لکھتے ہیں ۔ 
آن لائن کتابیں لکھنے کا رجحان
 تقریباً ۴۰؍ اور ۵۰؍ سال قبل لوگ قلم یا ٹائپ رائٹر کی مدد سے کتابیں لکھتے تھے۔ اس وقت زیادہ کتابیں شائع نہیں ہوتی تھیں لیکن کمپیوٹر اور پھر اسمارٹ فون کے آنے سے زیادہ کتابیں تحریر اور شائع کی جانے لگیں ۔ اب ۹۵؍ فیصد کتابیں کمپیوٹر، لیپ ٹاپ، ٹیبلٹ یا اسمارٹ فون پر لکھی جاتی ہیں ۔ 
آن لائن پبلشنگ
 پہلے مصنف، کتابیں لکھ کر مختلف پبلشرز کو روانہ کرتے تھے۔ انہیں پڑھنے کے بعد پبلشرز (ناشر) فیصلہ کرتے تھے کہ وہ کتاب کو شائع کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں یا نہیں مگر اب یہ رجحان بہت حد تک بدل چکا ہے، خاص طور پر انگریزی کتابوں کی دنیا میں ۔ آج دنیا میں کئی آن لائن پبلشرز ہیں جن کی مدد سے مصنفین دنیا کے کسی بھی کونے سے اپنی تخلیق شائع کرواسکتے ہیں ۔
لکھنے کیلئے دستیاب سہولیات
 متعدد آن لائن پبلشرز ایسے ہیں جو ادیبوں کو، خاص طور پر نئے لکھنے والوں کو سہولیات فراہم کرتے ہیں ۔ اب مصنف اپنی طویل کتاب کو مختلف ابواب میں تقسیم کرکے لکھ سکتے ہیں ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ آپ جو باب لکھیں گے وہ دنیا بھر کے لوگوں کو پڑھنے کیلئے دستیاب ہوگا۔ اس طرح لوگوں میں کسی خاص کتاب کو پڑھنے میں دلچسپی پیدا ہوجاتی ہے، اور پھر وہ اگلے باب کا انتظار کرنے لگتے ہیں ۔ پبلشرز جب یہ دیکھتے ہیں کہ آن لائن سب سے زیادہ کون سا ناول یا سیریز پڑھی گئی ہے تو وہ اسے کتابی شکل میں بھی شائع کرواتے ہیں ۔ کتابوں کے پڑھنے والے اپنی لائبریری کا حصہ بنانے کیلئے اس کتاب کو کتابی شکل میں ضرور خریدتے ہیں ۔
ڈجیٹل دور کی ایک دلچسپ تحقیق
 فیوچر لرن کے مطابق ’’کنڈل‘‘ جیسی تکنالوجی اور ایپ کے آنے کے بعد لوگوں نے کتابوں کے آن لائن مطالعہ کو ترجیح دی تھی لیکن اسکرین دیکھتے رہنے کے نقصانات کے پیش نظر یہ رجحان تبدیل ہوتا گیا اور آج دنیا ایک بار پھر کتابوں کی جانب توجہ دے رہی ہے۔ ایک تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ ۶۸؍ فیصد افراد آج بھی کتابیں پڑھنے کو ترجیح دیتے ہیں ، وہ کتابیں آن لائن نہیں پڑھتے۔ جس کی انہوں نے مختلف وجوہات بیان کی تھیں ، مثلاً کتابیں ہاتھ میں لے کر پڑھنا اچھا لگتا ہے، کتابوں کی خوشبو مطالعہ کی جانب راغب کرتی ہے، آنکھوں پر زور نہیں پڑتا، آپ کبھی بھی کتابیں پڑ ھ سکتے ہیں جبکہ اسمارٹ فون میں پڑھنے کے سبب بیٹری ختم ہونے کا خدشہ ہوتا ہے، اسکرین ٹائم میں اضافہ ہوتا ہے، صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں وغیرہ۔
 امریکہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بھی واضح ہوا ہے کہ کوروناوائرس کی وباء اور لاک ڈاؤن کے دوران نہ صرف کتابوں کے مطالعہ کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے بلکہ کتابوں کی فروخت بھی بڑھی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK