Inquilab Logo

پیڑ کی فریاد

Updated: July 02, 2022, 11:19 AM IST | Hussain Qureshi | Aurangabad, Maharashtra

بیر کا پیڑ اس بات سے غمزدہ ہے کہ بچّے اس کے بیر توڑنے نہیں آتے۔ دراصل بچّے کھیل کود چھوڑ کر موبائل کی دُنیا میں مگن ہیں لیکن ایک دن ....

Picture.Picture:INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

’تمہیں کیا ہو گیا ہے؟ تم اتنی تیزی سے اپنی شاخوں کو کیوں ہلا رہے ہو؟ اس وقت تو ہوا بھی خاموشی سے چل رہی ہے۔ ایسا کرنے سے تمہاری شاخوں پر لگے بیر زمین پر گر رہے ہیں جو خراب ہو جائینگے۔ تمہیں یہ بات سمجھنا چاہئے۔ ‘‘ میدان نے بیر کے پیڑ سے کہا۔  ’’تو کیا کروں؟ کس کے لئے بیروں کو سنبھال کر رکھوں؟ یہ بیر کچھ دن پہلے ہی پک چکے ہیں۔ اور آہستہ آہستہ نیچے گر بھی رہے ہیں مگر بہت دن بیت گئے، اب کوئی بھی بیر توڑنے نہیں آتا۔ مجھے بہت دکھ ہو رہا ہے۔ پتہ نہیں یہ پیارے پیارے، راج دلارے اور ہمارا دل بہلانے والے بچے کہاں چلے گئے ہیں؟ پتہ نہیں کیوں وہ اب بیر توڑنے نہیں آتے ہیں؟ بچوں کی مستی، ان کی کھلکھلاہٹ اور کھیل کود کی آوازیں مجھے بہت لطف دیتی تھیں۔ بڑا مزہ آتا تھا۔ وہ بچوں کا ضد کرنا۔ میری شاخوں پر پتھر مارنا۔ اور بیر اٹھاکر جمع کرنا۔ میرے میٹھے میٹھے مزیدار بیر بچے بہت پسند کرتے تھے۔ اسے حاصل کرنے کے لئے نمبر لگاتے تھے۔ آپس میں ایک دوسرے کو بیر بانٹتے تھے۔ کوئی روٹھ جاتا تو دوسرا اسے مناتا۔ بیر لے کربچے خوشی خوشی اپنے گھر جاتے تھے۔ کبھی صبح تو کبھی شام کے وقت بچے مجھے پریشان کرتے تھے۔ ان کی شرارتیں میرا دل لبھاتی تھیں۔ میں کبھی ان سے شکایت نہیں کرتا تھا بلکہ دل ہی دل میں خوش ہوتا تھا۔ کچھ بچے غلیل لے کر آتے تو کچھ بڑی لمبی لکڑیاں لے کر آتے میری شاخوں کو زور زور سے جھٹکے دیتے۔ ان کی اس محنت سے میں اپنے بیر نیچے گرا دیتا۔ بچے اسے خوشی خوشی بڑی چستی و چالاکی سے چنتے اور جمع کرتے تھے جو زیادہ جمع کرتا وہ سبھی ساتھیوں کو دکھاتا اور اتراتا تھا۔ بچے بھی اس سے بیر مانگنے کے لئے اس کے پیچھے جاتے تھے۔ بڑا مزہ آتا تھا۔ میں اس موسم کا پورے سال بڑی بےصبری سے انتظار کرتا رہتا تھا مگر نہ جانے یہ بچے تین چار سالوں سے کہاں گم ہوگئے۔ اب اس سال بھی میرا بیروں کا موسم یوں ہی مایوسی و اداسی میں گزر رہا ہے۔ اس بات کا مجھے بے حد دکھ اور افسوس ہے‌۔ اس لئے مجھے بہت غصہ بھی آرہا ہے۔ بس اپنی بے چینی و بے قراری کو دور کرنے کے لئے یہ سب بیر نیچے پھینک رہا ہوں۔‘‘ بیر کے پیڑ نے بڑے ہی افسوس و دکھ بھرے انداز میں میدان سے کہا۔ 
 ’’ہاں ! بھائی تم بات تو بالکل ٹھیک کہہ رہے ہو۔ میری رونق و دلکشی انہی بچوں کی چہل پہل، کھیل کود اور بھاگ دوڑ سے تھی۔ ان کی بھاگ دوڑ، کھیلنا کودنا، شرارتیں، ہنسنا شور مچانامجھے بہت پسند تھا لیکن اب پتہ نہیں یہ بچے کہاں چلے گئے ہیں؟ مَیں نے سنا ہے کہ بچے اب ٹیکنالوجی سے بنے کھیل، کھیل رہے ہیں۔ مطلب موبائل گیم، کمپیوٹر گیم وغیرہ پر اکیلے ہی کھیلتے ہیں۔ یہ ٹھیک نہیں ہے۔ اس طرح سے بچے اپنی صحت خراب کر لیں گے۔ ہر وقت موبائل فون، کمپیوٹر پر جھکے رہتے ہیں۔ اس سے ان کا کتنا نقصان ہورہا ہے، وہ نہیں جانتے۔ ایک دن دو ڈاکٹر اس میدان میں باتیں کر رہے تھے کہ بچوں کی آنکھیں خراب ہورہی ہیں۔ گردن کی ہڈی جھکے رہنے کی وجہ باہر نکل آتی ہے۔ بچے کچھ کھاتے نہیں اس لئے کمزور ہوجاتے ہیں۔ پھر جب ماں باپ ڈانٹتے ہیں تو چڑ چڑے اور بد تمیز ہوجاتے ہیں۔ آگے آنے والے وقت میں کیا ہوگا، پتہ نہیں اور ہم بھی ویران ہوکر اپنی رنگت، خوبصورتی کھو دیں گے۔ ہمیں بچوں کو آواز دینی چاہئے۔ ‘‘ میدان نے پریشانی ظاہر کرتے ہوئے بیر کے پیڑ سے کہا۔ بیر کا پیڑ زور زور سے چلانے لگا:
 ’’احمد.... او.... احمد.... ہمارے پاس آؤ۔ اپنے دوستوں کو لے کر آؤ۔ جلدی آؤ۔ ‘‘
 ’’ہاں! دوست مَیں آرہا ہوں۔ مَیں آرہا ہوں۔ میں اپنے دوستوں کو لے کر آرہا ہوں۔ ‘‘
 احمد کی چیخ سن کر اس کی امی دوڑتی ہوئی آئیں، انہوں نے اسے نیند سے بیدار کرتے ہوئے پوچھا، ’’بیٹا! کیا ہوا ؟ کیوں چیخ رہے ہو؟ اور کہاں جانے کی بات کررہے ہو؟ شاید! تم نے کوئی خواب دیکھا ہے۔ ‘‘ امی نے پوچھا۔ 
 ’’ ہاں! امی میں نے بیر کے پیڑ اور ہمارے قریبی میدان کی گفتگو سنی ہے۔ وہ ہم بچوں کو یاد کر رہے ہیں‌۔ میں صبح جلد ہی اپنے تمام دوستوں کو میدان پر کھیلنے کے لئے لے جاؤں گا۔ ‘‘ احمد نے چہرہ صاف کرتے ہوئے کہا۔ 
 ’’بیٹا! مَیں بھی تمہیں کتنی مرتبہ سمجھا چکی ہوں کہ یہ موبائل یا لیپ ٹاپ پر گیم کھیلنا بری عادت ہے۔ اس سے ہماری صحت خراب ہوجاتی ہے لیکن تم مانتے ہی نہیں ہو۔ ‘‘ ماں نے احمد کے سر پر ہاتھ رکھ کر سمجھاتے ہوئے کہا۔
 ’’اب مَیں بھی مان گیا ہوں۔ آپ صحیح کہتی ہیں موبائل دیکھنا اچھی عادت نہیں ہے۔ اور یہی بات اپنے دوستوں کو بھی سمجھا کر میدان پر کھیلنے کے لئے لے جاؤں گا۔ ‘‘ احمد نے کہا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK