Inquilab Logo

عالمی سطح پر یہ خواتین کامیابی سے اپنے ملک کی قیادت کررہی ہیں

Updated: August 20, 2021, 7:30 AM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

یوم صنفی مساوات (۲۶؍ اگست) کی مناسبت سے جانئے دنیا کی ۵؍ ایسی کم عمر خواتین کے بارے میں جو سربراہان مملکت ہیں ، یہ دنیا بھر میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوارہی ہیں ۔

Symbolic image. Photo: INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

گزشتہ چند عشروں میں مختلف شعبہ حیات میں جنسی مساوات میں کسی حد تک بہتری آئی ہے، اور اب خواتین ، مردوں کے شانہ بشانہ چل رہی ہیں ۔آج دنیا میں خواتین اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں اور اپنی ذمہ داریاں بخوبی ادا کررہی ہیں ۔آج سے چند دنوں بعد یعنی ۲۶؍ اگست کو دنیا بھر میں یوم صنفی مساوات ’’ویمنز ایکوالٹی ڈے‘‘ منایا جائیگا، اسی کی مناسبت سے جانئے دنیا کی ۵؍ ایسی کم عمر خواتین سے جو سربراہان مملکت بھی ہیں ۔
سنا مارین
 سنا مارین، فن لینڈ کی ایک سیاستداں ہیں ۔ وہ ۱۰؍ دسمبر ۲۰۱۹ء کو اس ملک کی وزیر اعظم منتخب ہوئی تھیں ۔ وہ دنیا کی سب سے کم عمروزیر اعظم ہیں ۔ ان کا تعلق ایس ڈی پی (سوشل ڈیموکریٹک پارٹی)سے ہے۔ وہ وزیر برائے نقل و حمل اور مواصلات بھی رہ چکی ہیں ۔ انہوں نے ۲۰۰۴ء میں ہائی اسکول کی تعلیم مکمل کرلی تھی، اور ۲۰۰۶ء میں سوشل ڈیموکریٹک یوتھ سے وابستہ ہوگئی تھیں ۔ اعلیٰ تعلیم مکمل کرتے وقت وہ ایک بیکری میں کیشیئر کی ملازمت کرتی تھیں ۔ انہوں نے یونیورسٹی آف ٹمپیر سے ایڈمنسٹریٹیو سائنس میں بیچلرز اور ماسٹرز کیا ہے۔ ان کے سیاسی کریئر کا آغاز ۲۰؍ سال کی عمر میں ہوگیا تھا۔ ان کی کابینہ کے ۱۹؍ وزراء میں سے ۱۲؍ خاتون ہیں ۔ وہ فن لینڈ کی تیسری خاتون وزیر اعظم ہیں ۔ یونیورسٹی کی تعلیم حاصل کرنے والی وہ اپنے خاندان کی پہلی فرد ہیں ۔ 
فیوزا عثمانی
 فیوزا عثمانی کوسووہ کی ایک سیاستداں اور جج ہیں ۔۴؍ اپریل ۲۰۲۱ء کو وہ اسی ملک کی ۵؍ ویں صدر مقرر ہوئی تھیں ۔ان کی عمر ۳۹؍ سال ہے۔وہ میتروویتسا، کوسووہ میں پیدا ہوئی تھیں ، اور ابتدائی تعلیم یہیں سے حاصل کی تھی۔ انہوں نے یونیورسٹی آف پریشتینا، کوسووہ سے قانون میں بیچلرزاور یونیورسٹی آف پٹس برگ اسکول آف لاء، امریکہ سے قانون میں ماسٹرز کیا ہے۔ انہوں نے اسی مضمون میں پی ایچ ڈی بھی کی ہے۔وہ مذکورہ دونوں یونیورسٹیوں میں اسسٹنٹ پروفیسر بھی ہیں ، اور طلبہ کو قانون کی تعلیم دیتی ہیں ۔ان کے سیاسی کریئر کا آغاز ۲۰۰۹ء میں ہوا تھا۔ وہ کوسووہ کے اس وقت کے صدر کی چیف آف اسٹاف تھیں ۔ چند ہی برسوں میں وہ ان کی قانونی مشیر مقرر ہوگئی تھیں ۔اس کے بعد وہ ترقی کی منازل طے کرتی گئیں ۔ صدر بننے سے قبل وہ کوسووہ کے کئی اہم عہدوں پر فائز رہ چکی ہیں ۔
جیسنڈا آرڈرن
 نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن یہاں کی لیبر پارٹی کی لیڈر بھی ہیں ۔وہ ۸؍ مارچ ۲۰۱۷ء کو ماؤنٹ البرٹ نامی انتخابی حلقے سے رکن پارلیمان منتخب ہوئی تھیں ۔ ۲۰۰۸ء کے عام انتخابات میں وہ ایوان نمائندگان میں لسٹ رکن پارلیمان کے طور پر منتخب ہونے والی پہلی فرد تھیں ۔انہوں نے ۳۷؍ برس کی عمر میں وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا تھا۔ نیوزی لینڈ کی یونیورسٹی آف وائکاٹو سے گریجویشن مکمل کرنے کے بعد وہ اس وقت کی وزیر اعظم ہیلن کلارک کے دفتر میں محقق کا فریضہ انجام دیتی تھیں ۔جیسنڈا ۲۶؍ جولائی ۱۹۸۰ء کو ہیملٹن میں پیدا ہوئی تھیں ۔ ۲۰۰۸ء میں انہیں انٹرنیشنل یونین آف سوشلسٹ یوتھ کا صدر منتخب کیا گیا تھا۔ 
میٹ فریڈرکسن
 میٹ فریڈرکسن، ۲۷؍ جون ۲۰۱۹ء میں ڈنمارک کی وزیر اعظم منتخب ہوئی تھیں ۔ ان کا تعلق ملک کی سوشل ڈیموکریٹ پارٹی سے ہے۔ وہ ۲۰۰۱ء سے ڈنمارک پارلیمنٹ کی رکن ہیں ۔ ۲۰۱۱ءتا ۲۰۱۴ء وہ وزیر برائے ملازمت اور ۲۰۱۴ء تا ۲۰۱۵ء وزیر برائے انصاف رہ چکی ہیں ۔ ۲۸؍ جون ۲۰۱۵ء کو وہ سوشل ڈیموکریٹ پارٹی کی لیڈر منتخب ہوئی تھیں ۔ ۲۰۱۹ء کے پارلیمانی انتخابات کے نتیجے میں ان کی قیادت میں سوشل ڈیموکریٹ نے۱۷۹؍ میں سے ۹۴؍  نشستیں حاصل کی تھی۔ ڈنمارک کی تاریخ میں وہ سب سے کم عمر وزیر اعظم ہیں ۔
کایا کلاس
 کایا کلاس ایک استونیائی سیاستداں ہیں جو استونیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم ہیں ۔ وہ ۲۰۱۸ء سے ملک کی ریفارم پارٹی کی لیڈر ہیں ، اور ۲۰۱۴ء تا ۲۰۱۸ء رکن پارلیمان بھی رہ چکی ہیں ۔ اس سے قبل وہ ایک وکیل کی خدمات انجام دیتی تھیں ۔کایا ۱۸؍ جون ۱۹۷۷ء کواستونیا کے دارالحکومت تالین میں پیدا ہوئی تھیں ۔ ان کے والد سم کلاس استونیا کے ۱۴؍ ویں وزیر اعظم تھے۔۱۰؍ سال کی عمر تک کایا نے سائبیریا میں پرورش پائی ہے۔ انہوں نے ۱۹۹۹ء میں قانون میں بیچلر کی ڈگری لی تھی۔ یورپی قانون میں تربیت لینے سے قبل وہ فرانس اور فن لینڈ میں رہائش پذیر تھیں ۔ انہوں نے استونین بزنس اسکول سے ای ایم بی اے کیا ہے۔

women Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK