Inquilab Logo

اسکرین ٹائم کیا ہے؟ اسے کیسے محدود کیا جائے؟

Updated: July 30, 2021, 7:00 AM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

اسمارٹ فون ہو ، ٹیبلٹ ہو، لیپ ٹاپ ہو،کمپیوٹر اسکرین ہو یا پھر ٹی وی، ان تمام کے بے جا اور حد سے زیادہ استعمال کے ذہنی اور جسمانی صحت پر مضر اثرات پڑتے ہیں ، اس لئے ان کے استعمال کی حد قائم کرنا اشد ضروری ہے۔

Symbolic image. Photo: INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

اگر آپ سے یہ سوالات کئے جائیں کہ لاک ڈاؤن میں آپ نے سب سے زیادہ کس چیز پر اپنا وقت صرف کیا، یا کون سی چیز سب سے زیادہ استعمال کی؟ آپ کے پورے دن کا زیادہ تر وقت کس کام میں گزرتا ہے؟ تو بیشتر افراد کا جواب ہوگا کہ لاک ڈاؤن میں مَیں نے سب سے زیادہ وقت اپنے اسمارٹ فون پر صرف کیا، یا سب سے زیادہ میں نےاسمارٹ فون اور انٹرنیٹ استعمال کیا۔ میرے دن کا زیادہ تر وقت اسمارٹ فون پرگزرتا ہے۔
 اسمارٹ فون کی آمد کے بعد سے بہت سے کام آسان ہوگئے ہیں ۔ اب بل ادا کرنا ہو، کوئی کتاب یا خبریں پڑھنا ہوں ، ٹی وی دیکھنا ہو، سوشل میڈیا چیک کرنا ہو، فلمیں دیکھنا ہو، الارم سیٹ کرنا ہو، وقت دیکھنا ہو، کسی کو کال یا میسج کرنا ہو، گیم کھیلنا ہو، وقت گزاری کیلئے ویڈیوز دیکھنا ہوں ، یہ اور ایسے سیکڑوں کام اب اسمارٹ فو ن کی مدد سے انجام دیئے جاسکتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ نہ صرف بچوں بلکہ بڑوں میں بھی اس کا استعمال بہت بڑھ گیا ہے۔ اب لوگ اپنے وقت کا بیشتر حصہ اسمارٹ فون پر صرف کرتے ہیں جس کی وجہ سے نت نئی بیماریاں جنم لے رہی ہیں اور لوگ مشکلات کا شکار ہورہے ہیں ۔دنیا کے کئی لوگ اپنی اس عادت پر قابو پانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ جانئے اسکرین ٹائم کیا ہوتا ہے، اور اسے کیسے محدود کیا جائے؟
این سی بی آئی کی ایک رپورٹ کے مطابق لاک ڈاؤن کے نفاذ کے بعد سے دنیا بھر میں اسمارٹ فون، ٹیبلٹ، کمپیوٹر اور ٹی وی وغیرہ کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے۔ اس سے قبل بھی لوگ ان کا استعمال کرتے تھے لیکن گھر میں قید ہوجانے کے بعد، وقت گزاری کیلئے وہ ان چیزوں کے بہت قریب آگئے۔ یہی وجہ ہے کہ آج لاک ڈاؤن کسی حد تک ختم ہوگیا ہے مگر اب بھی لوگوں میں ان چیزوں کو بے جا اور حد سے زیادہ استعمال کرنے کی عادت برقرار ہے۔ اس سے سب سے زیادہ کم عمر بچے اور طلبہ متاثر ہورہے ہیں ۔ آن لائن تعلیم حاصل کرنے کیلئے طلبہ ان چیزوں کو حد سے زیادہ استعمال کررہے ہیں ۔ کلاس اٹینڈ کرنا ہو، نوٹس لینے ہوں ، کسی سوال کا جواب تلاش کرنا ہو یا کوئی اور کام ہو، طلبہ آہستہ آہستہ ان چیزوں کے، خاص طور پر گوگل اور انٹرنیٹ کے محتاج ہوتے جارہے ہیں ۔ 
اسکرین ٹائم کیا ہے؟
 اسکرین ٹائم اس وقت کو کہتے ہیں جسے آپ مختلف اسکرین کو دیکھنے میں صرف کرتے ہیں ۔ پھر چاہے وہ اسمارٹ فون ہو، ٹیبلٹ ہو، کمپیوٹر ہو، لیپ ٹاپ ہو، ٹی وی ہو یا ویڈیو گیم کنسول۔ اس صطلاح پر اب بھی تحقیق جاری ہے، اور ماہرین کا خیال ہے کہ آئندہ چند برسوں میں اسے مزید بہتر طریقے سے سمجھا جاسکے گا۔ گزشتہ چند برسوں میں ہونے والی بیشتر تحقیقات میں بتایا گیا ہے کہ اسکرین ٹائم، بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشوونماپر براہ راست اثر ڈالتا ہے۔اسکرین پر بچے کس قسم کا مواد دیکھتے ہیں ، اس کی بنیاد پر ان کا ذہن منفی یا مثبت انداز میں متاثر ہوتا ہے۔ اسکرین ٹائم کے نقصان کو کم کرنے یا روکنے کیلئے دنیا کی چند حکومتوں نے اس کے استعمال سے متعلق قواعد وضوابط بھی بنائے ہیں ۔ 
مطالعہ سے دوری
 بچوں کیلئے شائع ہونے والے ایک ناول ’’چارلی اینڈ دی چاکلیٹ فیکٹری‘‘ (۱۹۶۴ء) جس کے مصنف رولڈ ڈاہل تھے، میں لکھا ہے کہ ’’خدارا! خدارا! ہم ہاتھ جوڑتے ہیں ۔جاؤ! اپنے ٹی وی پھینک آؤ اور ان کی جگہ اسی دیوار پر کتابوں کی ایک خوبصورت الماری نصب کر لو۔‘‘اس کا مطلب یہ ہے کہ ٹی وی کی ایجاد کے بعد ہی سے محسوس کیا جانے لگا تھا کہ اس سے طلبہ مطالعہ سے دور ہورہے ہیں ۔چاہے بچے ہوں یا بڑے، اس بات سے ہم سب واقف ہیں کہ جب کوئی اسکرین استعمال کرنے لگتا ہے تو وہ جلد ہی اس کا عادی ہوجاتا ہے۔ بچوں کے معاملے میں یہ عادت اس لئے بھی زیادہ سنگین ہے کہ اس کے باعث ان کے ذہنوں میں مختلف تبدیلیاں آتی ہیں ، جو انہیں منفی انداز میں متاثر کرتی ہیں ۔
تحقیقات کیا کہتی ہیں ؟ 
  مختلف تحقیقات میں بتایا گیا ہے کہ ۲؍ سال سے کم عمر والے بچے بھی روزانہ کم سے کم تین گھنٹے اسکرین کے سامنے گزارتے ہیں ۔ اسکول جانے والے بچوں میں ۸۵؍ فیصد سے زائد کا اسکرین دیکھنے کا دورانیہ ۲؍ گھنٹے سے زیادہ رہا ہے، اس میں سے ۳۶؍ فیصد طلبہ ۴؍ گھنٹے سے زیادہ وقت اسکرین کے سامنے گزارتے ہیں ۔ واضح رہے کہ اسکرین ٹائم بڑھنے سے بچوں کی جسمانی سرگرمیاں کم ہوجاتی ہیں ، ورزش نہیں ہوتی، اور وزن میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس کے باعث بچوں کو نیند کی کمی کا مسئلہ بھی ہوجاتا ہے۔ بچوں کو اسکرین سے اس وقت متعارف کروانا چاہئے جب ان کی عمر دو سال ہوجائے۔ اس وقت بھی انہیں زیادہ سے زیادہ ۳۰؍ منٹ تک صرف معلوماتی پروگرامز دکھانے چاہئیں ۔ تحقیق کے مطابق ٹی وی پر آنے والے معلوماتی پروگرام کی مدد سے ۳؍ تا ۵؍ سال کی عمر کے بچوں کے رویوں ، خواندگی اور علمی مہارت کو بہتر کیا جاسکتا ہے۔
اسکرین ٹائم کو محدود کرنے کی چند حکمت عملیاں 
 چونکہ آپ طالب علم ہیں اس لئے آپ کو ان حکمت عملیوں پر فوری طور پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔
 اسمارٹ فونز پر ایسے ایپس دستیاب ہیں جو بتاتے ہیں کہ آپ نے ۲۴؍ گھنٹے میں کتنا وقت اسکرین پر گزارا ہے۔ ان کے ذریعے آپ اپنی اس عادت پر قابو پاسکتے ہیں ۔بشرطیکہ آپ اس سے چھٹکارا پانا چاہتے ہوں ، اور مضبوط قوت ارادی کے مالک ہوں ۔ 
 اسکرینز کی لائٹس آنکھوں کو متاثر کرتی ہیں ۔ اس لئے ان سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کریں ۔ اپنے آپ سے یہ سوالات پوچھیں : جب میں اسکرین استعمال نہیں کرتا تو کیا کرتا ہوں ؟ میرے مشاغل کیا ہیں ؟ وقت گزاری کیلئے میں کیا کرتا ہوں ؟اُن تمام مشاغل میں اپنے آپ کو مصروف رکھنے کی کوشش کریں جو آپ کو اسکرینز سے بچائیں ۔
 اپنے آپ سے وعدہ کریں کہ دن بھر میں چند مخصوص وقتوں میں مَیں اسکرینز بالکل نہیں دیکھوں گا، مثلاً برش کرتے وقت، کھانا کھاتے وقت، کھیلتے وقت، اسکول کا کام کرتے وقت، یا اپنے کوئی مشغلہ انجام دیتے وقت، یا کوئی کتاب پڑھتے وقت۔ 
 اگر آپ کھیلنے کیلئے باہر جاتے ہیں تو فون گھر ہی پر چھوڑ کر جائیں ۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ طلبہ گھر سے کھیلنے کیلئے نکلتے ہیں لیکن میدان میں جاکر وہ دوستوں کے ساتھ مل کر فون پر گیم کھیلنے لگتے ہیں ۔ نہ آپ کے پاس فون ہوگا اور نہ آپ اس پر وقت گزاری کر سکیں گے۔
 اگر آپ فون محض پڑھائی کیلئے استعمال کرنا چاہتے ہیں تو اس میں سے وہ تمام ایپس نکال دیں جو آپ کی توجہ بانٹتے ہیں ، مثلاً سوشل میڈیا ایپس اور گیمز۔
 آن لائن کلاس اٹینڈ کرنے کیلئے چونکہ اسکرین کا استعمال لازمی ہے اسلئے اپنے فون میں گرے اسکیل، آئی کمفرڈ شیلڈ، یا فلٹر بلیو لائٹ کو ہمیشہ آن رکھیں ۔ اس سے آپ کی آنکھوں میں اسکرین کی بلیو لائٹ کا زیادہ اثر نہیں پڑے گا۔
 ویڈیو کالنگ کے بجائے فون کال کریں ۔ اگر ممکن ہو تو سامنے والے شخص سے براہ راست ملاقات کریں ۔
 خبریں یا رسالے پڑھنے ہوں ، یا کتابوں کا مطالعہ کرنا ہو تو اسے آن لائن بالکل نہ کریں ۔ اخبارات اور کتابیں ہمیشہ خرید کر پڑھیں ۔
 کسی تقریب کے دوران لوگ بہت زیادہ تصویریں کھینچتے ہیں ، جس کے سبب اسکرین ٹائم بڑھ جاتا ہے۔ اس لئے کم سے کم تصویر کھینچیں ۔ اس سے آپ کا وقت بھی ضائع نہیں ہوگا اور اسکرین ٹائم بھی کم ہوگا۔
 حد متعین کریں ۔ ایک طالب علم کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنا ہر کام ٹائم ٹیبل کے مطابق کرے۔ اس لئے اسکرینز کے استعمال کا بھی وقت متعین کریں کہ میں ایک یا ڈیڑھ گھنٹہ ہی اسکرین دیکھوں گا۔
 ورزش کرنے کی عادت ڈالیں ۔ اس سے آپ کو اپنے ذہن کو مثبت جگہوں پر مرکوز کرنے کا موقع ملے گا۔ ورزش کے اس دوران اسکرینز بالکل نہ استعمال کریں ۔
 لوگوں سے بات چیت کریں ۔ یہ بہت اہم ہے۔ اس سے انسان بہت کچھ سیکھ سکتا ہے۔ گھر میں اسکرینز استعمال کرنے کے بجائے اپنے والدین اور بھائی بہنوں سے گفتگو کریں ۔ اسی طرح باہر جائیں تو دوستوں سے بات چیت کریں ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK