Inquilab Logo

۱۰؍ مشہور چیزیں جن کا حقیقت میں وجود ہی نہیں ہے

Updated: Nov 18, 2023, 4:59 PM IST | Afzal Usmani

دُنیا رازوں سے بھری ہے۔ کئی رازوں سے ماہرین پردہ اٹھا چکے ہیں جبکہ کئی اب بھی مخفی ہیں۔ یہ دنیا جتنی حقیقی ہے اتنی ہی اس میں تخیلات کی آمیزش بھی ہے۔ انہی زورِتخیلات کا نتیجہ ہے کہ بہت سی چیزیں اپنا وجود نہ رکھتے ہوئے بھی اس دنیا کی معلوم ہوتی ہیں۔یہ چیزیں لوگوں کے ذہنوں میں اس قدر پیوست ہوچکی ہیں کہ وہ انہیں حقیقی خیال کرتے ہیں۔ پڑھئے ایسی ہی ۱۰؍ چیزوں کے بارے میں۔تمام تصاویر:انسٹاگرام، آئی اسٹاک

X آبِ حیات(Fountain of Youth): آب حیات کی نسبت یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ کوہ قاف کے کسی جنگل میںواقع ایک چشمہ ہے جس کا پانی پی لینے سے انسان قیامت تک نہیں مرے گا لیکن اس چشمے کا پتہ ہر کسی کو نہیں معلوم۔ ایک قصہ حضرت خضرؑاور سکندر اعظم کے متعلق بھی مشہور ہے کہ حضرت خضر ،ؑ سکندر کو اس چشمے تک تو لے گئے مگر اس کا پانی خود پی لیا اور سکندر کو چشمے تک پہنچنے نہ دیا۔ لیکن یہ ایک فرضی کہانی ہے۔ الف لیلہ اور ملا وجہی کی مشہور تمثیلی داستان ’ سب رس‘ میں بکثرت اس کا ذکر ملتا ہے۔ آب حیات کے متعدد نام ہیں مثلاً، آب بقا، آب حیواں، آب خضر، آب زندگانی، چشمۂ زندگی، چشمۂ حیواں، زلال خضر، زلال بقا، زلال زندگانی اور چشمۂ ظلمات وغیرہ۔
1/10

آبِ حیات(Fountain of Youth): آب حیات کی نسبت یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ کوہ قاف کے کسی جنگل میںواقع ایک چشمہ ہے جس کا پانی پی لینے سے انسان قیامت تک نہیں مرے گا لیکن اس چشمے کا پتہ ہر کسی کو نہیں معلوم۔ ایک قصہ حضرت خضرؑاور سکندر اعظم کے متعلق بھی مشہور ہے کہ حضرت خضر ،ؑ سکندر کو اس چشمے تک تو لے گئے مگر اس کا پانی خود پی لیا اور سکندر کو چشمے تک پہنچنے نہ دیا۔ لیکن یہ ایک فرضی کہانی ہے۔ الف لیلہ اور ملا وجہی کی مشہور تمثیلی داستان ’ سب رس‘ میں بکثرت اس کا ذکر ملتا ہے۔ آب حیات کے متعدد نام ہیں مثلاً، آب بقا، آب حیواں، آب خضر، آب زندگانی، چشمۂ زندگی، چشمۂ حیواں، زلال خضر، زلال بقا، زلال زندگانی اور چشمۂ ظلمات وغیرہ۔

X ققنس(Phoenix ): اس خیالی پرندے کی بابت مشہور ہے كہ وہ بہت خوش رنگ اور خوش آواز ہے۔ كہتے ہیں كہ اس كی چونچ میں ۳۶۰؍ سوراخ ہوتے ہیں۔ ہر سوراخ سے ایک راگ نكلتا ہے۔ اس كی عمر ۵۰۰؍ سو سے ایک ہزار سال كی ہوتی ہے۔ جب عمر كی مدّت پوری ہوجاتی ہے تو یہ پرندہ سوكھی لكڑیاں جمع كركے ان پر بیٹھتا ہے اور سرور كے عالم میں گاتا اور پروں كو پھڑپھڑاتا ہے۔ جب اس كی چونچ سے دیپک راگ نكلتا ہے تو لكڑیوں میں آگ لگ جاتی ہے اور ققنس اس میں جل كر راكھ ہوجاتا ہے۔ پھر خدا كی قدرت سے اس راكھ پر پانی برستا ہے اور اس میں سے خود بخود انڈا پیدا ہوجاتا ہے اور كچھ مدّت كے بعد اس انڈے میں سے پھر ققنس پیدا ہوتا ہے۔یہ یونانی لوک کہانی ہے مگر مصر اور ایران میں بھی ان کہانیوں میں مشابہت پائی جاتی ہے۔
2/10

ققنس(Phoenix ): اس خیالی پرندے کی بابت مشہور ہے كہ وہ بہت خوش رنگ اور خوش آواز ہے۔ كہتے ہیں كہ اس كی چونچ میں ۳۶۰؍ سوراخ ہوتے ہیں۔ ہر سوراخ سے ایک راگ نكلتا ہے۔ اس كی عمر ۵۰۰؍ سو سے ایک ہزار سال كی ہوتی ہے۔ جب عمر كی مدّت پوری ہوجاتی ہے تو یہ پرندہ سوكھی لكڑیاں جمع كركے ان پر بیٹھتا ہے اور سرور كے عالم میں گاتا اور پروں كو پھڑپھڑاتا ہے۔ جب اس كی چونچ سے دیپک راگ نكلتا ہے تو لكڑیوں میں آگ لگ جاتی ہے اور ققنس اس میں جل كر راكھ ہوجاتا ہے۔ پھر خدا كی قدرت سے اس راكھ پر پانی برستا ہے اور اس میں سے خود بخود انڈا پیدا ہوجاتا ہے اور كچھ مدّت كے بعد اس انڈے میں سے پھر ققنس پیدا ہوتا ہے۔یہ یونانی لوک کہانی ہے مگر مصر اور ایران میں بھی ان کہانیوں میں مشابہت پائی جاتی ہے۔

X ھما(Huma/Homa):  ایک خیالی پرندہ ہے جس کے متعلق مشہور ہے کہ یہ جس شخص کے سر پر سے گزر جائےیا بیٹھ جائے تو وہ بادشاہ بن جاتا ہے یعنی دولت اور سلطنت پاتا ہے۔ کہتے ہیں کہ یہ عقاب کی طرح نظر آتا ہے۔ اس پرندے کو لوگ مبارک خیال کرتے ہیں۔اسی لئے ظلِ ہما اور ہمایوں جیسے نام بہت مقبول ہیں۔ درحقیقت، دنیا میں ایسا کوئی پرندہ نہیں ہے۔
3/10

ھما(Huma/Homa):  ایک خیالی پرندہ ہے جس کے متعلق مشہور ہے کہ یہ جس شخص کے سر پر سے گزر جائےیا بیٹھ جائے تو وہ بادشاہ بن جاتا ہے یعنی دولت اور سلطنت پاتا ہے۔ کہتے ہیں کہ یہ عقاب کی طرح نظر آتا ہے۔ اس پرندے کو لوگ مبارک خیال کرتے ہیں۔اسی لئے ظلِ ہما اور ہمایوں جیسے نام بہت مقبول ہیں۔ درحقیقت، دنیا میں ایسا کوئی پرندہ نہیں ہے۔

X پارس( Philosopher`s stone): یہ ایک خیالی پتھر ہے جس کی نسبت مشہور ہے کہ اگر یہ لوہے سے مس ہوجائے تو اسے سونا بنا دیتا ہے۔ اسے زندگی کا امرت بھی کہا جاتا ہے جس سے دوبارہ جوانی اور حیات جاویدانی بھی حاصل کی جاسکتی ہے۔ کئی صدیوں تک یہ پتھر کیمیاء میںسب سے زیادہ مطلوب تھا۔ اسے دریافت کرنے کی کوششوں کو’ میگنم اوپس‘یعنی عظیم کام کے نام سے جانا جاتا تھا۔ پارس کا سب سے قدیم تحریری تذکرہ یونانی نژاد مصری کیمیا داں زوسیموس آف پینوپولس کی مشہور کتاب ’ چیروکمیٹا‘ میں ہے۔بدھ مت اور ہندو مت میں پارس کوچِنتا منی بھی کہا جاتا ہے۔فلاسفرس اسٹون ،اینی میشن،کامک ورلڈ، فلمیں، میوزیکل کمپوزیشن، ناول اور ویڈیو گیمز کا موضوع رہا ہے۔
4/10

پارس( Philosopher`s stone): یہ ایک خیالی پتھر ہے جس کی نسبت مشہور ہے کہ اگر یہ لوہے سے مس ہوجائے تو اسے سونا بنا دیتا ہے۔ اسے زندگی کا امرت بھی کہا جاتا ہے جس سے دوبارہ جوانی اور حیات جاویدانی بھی حاصل کی جاسکتی ہے۔ کئی صدیوں تک یہ پتھر کیمیاء میںسب سے زیادہ مطلوب تھا۔ اسے دریافت کرنے کی کوششوں کو’ میگنم اوپس‘یعنی عظیم کام کے نام سے جانا جاتا تھا۔ پارس کا سب سے قدیم تحریری تذکرہ یونانی نژاد مصری کیمیا داں زوسیموس آف پینوپولس کی مشہور کتاب ’ چیروکمیٹا‘ میں ہے۔بدھ مت اور ہندو مت میں پارس کوچِنتا منی بھی کہا جاتا ہے۔فلاسفرس اسٹون ،اینی میشن،کامک ورلڈ، فلمیں، میوزیکل کمپوزیشن، ناول اور ویڈیو گیمز کا موضوع رہا ہے۔

X یونیکورن(Unicorn): گھوڑے کی قسم کا ایک افسانوی جنگلی جانور جس کی پیشانی کے بیچ میں ایک لمبا سینگ ہوتا ہےجس کی وجہ سے اسے یونیکورن یعنی ’ایک سینگ والا‘ کہتے ہیں۔ مانا جاتا ہے کہ یہ جنگلی جانوروں کی مخلوط نسل سے ہے۔ اسے حضرت آدم، حضرت مریمؑ اور حضرت عیسیٰؑ کے سلسلے میں مذہبی تقدس حاصل رہا ہے۔ اس کا تذکرہ ہندوستان اور چین کے قدیم افسانوں میں بھی ملتا ہے۔یونانی ادب میں ایک سینگ والے جانور کی قدیم تفصیل مورخ کیٹیسیاس (Ctesias) نے دی ہے جس میں انہوں نے اس جانور کی تفصیلی معلومات درج کی ہے۔ بعض ناقدین کا خیال ہے کہ کیٹیسیاس نے جس جانور کا نقشہ کھینچا ہے اصل میں وہ ہندوستانی گینڈا تھا۔ قرون وسطیٰ اور نشاۃ الثانیہ میں یونیکورن کو ایک جنگلی جانورکے طور پر بیان کیا جاتا تھا، جو پاکیزگی اور فضیلت کی علامت تھی۔
5/10

یونیکورن(Unicorn): گھوڑے کی قسم کا ایک افسانوی جنگلی جانور جس کی پیشانی کے بیچ میں ایک لمبا سینگ ہوتا ہےجس کی وجہ سے اسے یونیکورن یعنی ’ایک سینگ والا‘ کہتے ہیں۔ مانا جاتا ہے کہ یہ جنگلی جانوروں کی مخلوط نسل سے ہے۔ اسے حضرت آدم، حضرت مریمؑ اور حضرت عیسیٰؑ کے سلسلے میں مذہبی تقدس حاصل رہا ہے۔ اس کا تذکرہ ہندوستان اور چین کے قدیم افسانوں میں بھی ملتا ہے۔یونانی ادب میں ایک سینگ والے جانور کی قدیم تفصیل مورخ کیٹیسیاس (Ctesias) نے دی ہے جس میں انہوں نے اس جانور کی تفصیلی معلومات درج کی ہے۔ بعض ناقدین کا خیال ہے کہ کیٹیسیاس نے جس جانور کا نقشہ کھینچا ہے اصل میں وہ ہندوستانی گینڈا تھا۔ قرون وسطیٰ اور نشاۃ الثانیہ میں یونیکورن کو ایک جنگلی جانورکے طور پر بیان کیا جاتا تھا، جو پاکیزگی اور فضیلت کی علامت تھی۔

X جل پری(Mermaid): جل پری ایک اساطیری کردار ہے جس کا نچلا دھڑ مچھلی اور اوپری دھڑ انسان کا ہوتا ہے۔ یورپ، ایشیا اور افریقہ سمیت دنیا بھر کی بہت سی ثقافتوں اور تہذیبوں میں اس کے تذکرے ملتے ہیں۔ جل پری کا ذکر بعض اوقات خطرناک واقعات جیسے سیلاب، طوفان، جہاز کے ٹوٹنے اور ڈوبنے کے وقت خیر خواہ اور مددگارکے طور پر ملتا ہے۔ دوسری لوک روایات میں اسے نعمتیں دینے والی اور انسانوں سے محبت کرنے والی مخلوق بتایا گیا ہے۔ اگرچہ مرمین (مرمیڈ کا مذکر)کے بارے میں روایات اور ان کو دیکھنے کی روایات جل پری کی بہ نسبت کم عام اور کم مشہور ہیں۔
6/10

جل پری(Mermaid): جل پری ایک اساطیری کردار ہے جس کا نچلا دھڑ مچھلی اور اوپری دھڑ انسان کا ہوتا ہے۔ یورپ، ایشیا اور افریقہ سمیت دنیا بھر کی بہت سی ثقافتوں اور تہذیبوں میں اس کے تذکرے ملتے ہیں۔ جل پری کا ذکر بعض اوقات خطرناک واقعات جیسے سیلاب، طوفان، جہاز کے ٹوٹنے اور ڈوبنے کے وقت خیر خواہ اور مددگارکے طور پر ملتا ہے۔ دوسری لوک روایات میں اسے نعمتیں دینے والی اور انسانوں سے محبت کرنے والی مخلوق بتایا گیا ہے۔ اگرچہ مرمین (مرمیڈ کا مذکر)کے بارے میں روایات اور ان کو دیکھنے کی روایات جل پری کی بہ نسبت کم عام اور کم مشہور ہیں۔

X میڈوسا(Medusa): میڈوسا کو قدیم یونانی داستانوں میں ’ گورگو‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اسے عام طور پر ایسی خاتون کے طور پر بیان کیا جاتا ہے جس کے بال نہیں ہوتے بلکہ ان کی جگہ زندہ زہریلے سانپ ہوتے ہیں۔ جو بھی اس کی آنکھوں میں دیکھے، پتھر کا بن جاتا ہے ۔ بیشتر ذرائع اسے فورسیس اور سیٹو کی بیٹی کے طور پر بیان کرتے ہیں۔ روایات کے مطابق یونانی ہیرو پرسیئس نے میڈوسا کا سر قلم کر دیا تھا۔ پرسیئس نے میڈوسا کے کٹے ہوئے سر کو لڑائیوں اور جنگ میں ایک ہتھیار کے طور پر کئی بار استعمال کیا۔ بعد میں اس کے سر کو اس نے دیوی ایتھینا کے حوالے کردیا۔اسکالرز نے میڈوسا کے افسانے کو ایک نیم تاریخی واقعہ کہا ہے۔ کہتے ہیں کہ میڈوسا نے سمندر کے دیوتا پوسیڈن کو سزا دینے کیلئے اپنے بال کو سانپوں میں تبدیل کرلیا تھا۔ 
7/10

میڈوسا(Medusa): میڈوسا کو قدیم یونانی داستانوں میں ’ گورگو‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اسے عام طور پر ایسی خاتون کے طور پر بیان کیا جاتا ہے جس کے بال نہیں ہوتے بلکہ ان کی جگہ زندہ زہریلے سانپ ہوتے ہیں۔ جو بھی اس کی آنکھوں میں دیکھے، پتھر کا بن جاتا ہے ۔ بیشتر ذرائع اسے فورسیس اور سیٹو کی بیٹی کے طور پر بیان کرتے ہیں۔ روایات کے مطابق یونانی ہیرو پرسیئس نے میڈوسا کا سر قلم کر دیا تھا۔ پرسیئس نے میڈوسا کے کٹے ہوئے سر کو لڑائیوں اور جنگ میں ایک ہتھیار کے طور پر کئی بار استعمال کیا۔ بعد میں اس کے سر کو اس نے دیوی ایتھینا کے حوالے کردیا۔اسکالرز نے میڈوسا کے افسانے کو ایک نیم تاریخی واقعہ کہا ہے۔ کہتے ہیں کہ میڈوسا نے سمندر کے دیوتا پوسیڈن کو سزا دینے کیلئے اپنے بال کو سانپوں میں تبدیل کرلیا تھا۔ 

X جام جَم(Cup of Jamshid): فارسی نثر اور شاعری کے مطابق جام جم یا جام جمشید ایک ایسا پیالہ تھا جس میں پوری دنیا نظر آتی تھی۔ یہ پیالہ چھٹی صدی تک خسرو کے پیالہ کے نام سے مشہور تھا۔ ایرانی حکایات کے مطابق یہ پیالہ بادشاہ جمشید (ایرانی ثقافت اور روایت کی ایک افسانوی شخصیت ) کا تھا جبکہ کچھ لوگ اسے امیر خسرو سے منسوب کرتے ہیں۔ دوسری طرف مسلمانوں کا ایک طبقہ حضرت سلیمان ؑ کو اس پیالے کا مالک بتاتاہے۔ اس پیالے کو جام جہاں نامہ، جام جہاں آرا، جام گیتی نامہ اور جام خسرو بھی کہا جاتا ہے۔
8/10

جام جَم(Cup of Jamshid): فارسی نثر اور شاعری کے مطابق جام جم یا جام جمشید ایک ایسا پیالہ تھا جس میں پوری دنیا نظر آتی تھی۔ یہ پیالہ چھٹی صدی تک خسرو کے پیالہ کے نام سے مشہور تھا۔ ایرانی حکایات کے مطابق یہ پیالہ بادشاہ جمشید (ایرانی ثقافت اور روایت کی ایک افسانوی شخصیت ) کا تھا جبکہ کچھ لوگ اسے امیر خسرو سے منسوب کرتے ہیں۔ دوسری طرف مسلمانوں کا ایک طبقہ حضرت سلیمان ؑ کو اس پیالے کا مالک بتاتاہے۔ اس پیالے کو جام جہاں نامہ، جام جہاں آرا، جام گیتی نامہ اور جام خسرو بھی کہا جاتا ہے۔

X ناگ منی(Snake stone): اسنیک اسٹون کو سانپ کا پتھر، سانپ کا موتی، کالا پتھر، یا ناگ منی بھی کہا جاتا ہے۔ ہندو مت کے عقیدے کے مطابق جب کوبرا سانپ ۱۰۰؍ سال کا ہوجاتا ہے تو اس کے پیٹ میں ایک پتھر بن جاتا ہے جسے حاصل کرنے بعد طبعی ، نفسیاتی اور روحانی بیماریوں کا علاج ممکن ہوپاتا ہے۔ حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ سانپ کے پاس کوئی ناگ منی نہیں ہوتی ہے۔
9/10

ناگ منی(Snake stone): اسنیک اسٹون کو سانپ کا پتھر، سانپ کا موتی، کالا پتھر، یا ناگ منی بھی کہا جاتا ہے۔ ہندو مت کے عقیدے کے مطابق جب کوبرا سانپ ۱۰۰؍ سال کا ہوجاتا ہے تو اس کے پیٹ میں ایک پتھر بن جاتا ہے جسے حاصل کرنے بعد طبعی ، نفسیاتی اور روحانی بیماریوں کا علاج ممکن ہوپاتا ہے۔ حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ سانپ کے پاس کوئی ناگ منی نہیں ہوتی ہے۔

X  پنڈوراس باکس(Pandora`s box): پنڈوراس باکس کا ذکر یونانی افسانوں میں آیا ہے۔ کہتے ہیں کہ پنڈورا زمین کی پہلی خاتون کا نام تھا جس کے پاس ایک ڈبہ تھا۔ یونان میں اسے ’’پیتھوس‘‘ کہا جاتا ہے۔ دیوتاؤں نے پنڈورا کو خوفناک چیزوں سے بھرا ہوا ایک ڈبہ دیا تھا اور کہا تھا کہ اسے کبھی نہیں کھولنا۔ طویل عرصہ تک پنڈورا نے دیوتاؤں کی بات مانی مگر اپنی متجسس طبیعت کے تحت ایک مرتبہ اس نے ڈبہ کھول دیا اس کے بعد زمین پر بربادی شروع ہوگئی۔ ڈبے کا کھولنا تھا کہ اس سے بیماریاں، اداسی اور دیگر مصیبتیں نکلیں اور دنیا میں جگہ بنالی۔ کہتے ہیں کہ پنڈورا کی وجہ سے دنیا میں آفات آئیں۔
10/10

 پنڈوراس باکس(Pandora`s box): پنڈوراس باکس کا ذکر یونانی افسانوں میں آیا ہے۔ کہتے ہیں کہ پنڈورا زمین کی پہلی خاتون کا نام تھا جس کے پاس ایک ڈبہ تھا۔ یونان میں اسے ’’پیتھوس‘‘ کہا جاتا ہے۔ دیوتاؤں نے پنڈورا کو خوفناک چیزوں سے بھرا ہوا ایک ڈبہ دیا تھا اور کہا تھا کہ اسے کبھی نہیں کھولنا۔ طویل عرصہ تک پنڈورا نے دیوتاؤں کی بات مانی مگر اپنی متجسس طبیعت کے تحت ایک مرتبہ اس نے ڈبہ کھول دیا اس کے بعد زمین پر بربادی شروع ہوگئی۔ ڈبے کا کھولنا تھا کہ اس سے بیماریاں، اداسی اور دیگر مصیبتیں نکلیں اور دنیا میں جگہ بنالی۔ کہتے ہیں کہ پنڈورا کی وجہ سے دنیا میں آفات آئیں۔

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK