EPAPER
سحر ستون کے ساتھ سر ٹکائے بیٹھی تھی کہ بے بسی سے اس نے آنکھیں موند لیں۔ ہر طرف گھوپ اندھیرا تھا، آسمان سیاہ چادر کی مانند لگ رہا تھا جس پر روشن ستارے نفیس موتیوں کی طرح پھیلے ہوئے تھے۔
August 21, 2025, 4:17 pm IST
مَیں جب اس کے پاس سے گزرتی تھی، وہ مجھے محسوس ہوتا تھا۔ بہت بار، یہی ہوا۔ مَیں وہاں سے گزرتی.... اور وہ بھی وہاں سے گزرتا ہوتا۔
August 20, 2025, 5:52 pm IST
کمرے میں مدھم سی روشنی تھی۔ دیوار پر آویزاں گھڑی کی ٹک ٹک اس کی دھڑکن سی محسوس ہو رہی تھی۔ سامنے میز پر سفید کاغذ و قلم رکھا تھا۔ وہ کافی دیر سے یونہی بیٹھا تھا لیکن کچھ لکھ نہیں رہا تھا۔
August 18, 2025, 2:44 pm IST