Inquilab Logo

عبدل اور اس کی بہادری

Updated: June 08, 2024, 1:09 PM IST | Madiha Khan | Nagpur

 ایک گاؤں میں عبدل نام کا ایک لڑکا رہتا تھا۔ وہ پڑھائی میں کمزور لیکن کھیل کود میں اول تھا۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

ایک گاؤں میں عبدل نام کا ایک لڑکا رہتا تھا۔ وہ پڑھائی میں کمزور لیکن کھیل کود میں اول تھا۔ اسے سب کھیلوں میں فٹ بال کھیلنا بہت پسند تھا۔ اس کے والدین اس کے ہنر اور شوق کی یہ کہہ کر مخالفت کرتے کہ لوگ کیا سوچیں گے جب انہیں یہ پتہ چلے گا کہ ان کا بیٹا پڑھائی میں کمزور ہے اور بطور ایک فٹ بالر اپنا کریئر بنانا چاہتا ہے۔
 ایک شام عبدل اپنے دوستوں کے ساتھ فٹ بال کھیل رہا تھا۔ اس نے دیکھا کہ ایک شخص ایک بوڑھی عورت کا پرس چھین کر بھاگ رہا ہے۔ عبدل اپنا کھیل چھوڑ کر چور کو پکڑنے کے لئے بھاگنے لگا۔ چونکہ عبدل ہر روز فٹ بال کھیلتا تھا اور روزآنہ دوڑ لگاتا تھا تو اس کی دوڑ میں تیز رفتار تھی۔ تھوڑی دیر دوڑنے کے بعد چور تھک گیا اور وہ پہلے کی نسبت آہستہ دوڑ رہا تھا۔ عبدل کے لئے اب چور کو پکڑنا بہت آسان تھا۔ لیکن اچانک ان دونوں کو چٹان نظر آئی۔ چور کو اب معلوم تھا کہ وہ پکڑا جائے گا اس لئے اس نے پرس عبدل کی طرف پھینکا اور جلدی جلدی چٹان کی طرف جانے لگا لیکن تبھی وہ پھسل گیا اور ایک درخت کی شاخ پر گر گیا۔
 عبدل نے پرس پکڑا لیکن جب اس نے دیکھا کہ چور درخت کی شاخ پر لٹکا ہوا ہے اور کسی بھی لمحہ گر سکتا ہے تو وہ چور کو بچانے کا سوچنے لگا، عبدل کو قریب ہی برگد کے درخت کی رسی دکھائی دی۔ اس نے رسی اٹھائی اور چور کی طرف بڑھا دی، چور نے رسی پکڑ لی اور عبدل رسی کھینچنے لگا۔ عبدل نے رسی کھینچنے کی بہت کوشش کی لیکن چور وزن میں بھاری تھا۔ کئی بار کوشش کرنے کے بعد عبدل چور کو اوپر کھینچنے میں کامیاب ہوگیا۔ چور نے عبدل سے کہا ’’آپ بہت مہربان ہیں۔ میں آپ کا بہت شکر گزار ہوں۔ میں چور ہوں لیکن پھر بھی آپ نے مجھے بچا لیا۔‘‘ تب تک وہاں بھیڑ اکٹھا ہوگئی تھی۔ بوڑھی عورت نے عبدل کا شکریہ ادا کیا۔
 جب عبدل اپنے گھر پہنچا تو اس نے دیکھا کہ کچھ پولیس اور صحافی اس کے گھر کے اردگرد جمع ہیں جو اس کے والدین کا انٹرویو لے رہے ہیں۔ جب صحافیوں نے عبدل کو دیکھا تو وہ اس کی طرف بڑھے اور کہا، ’’براہ کرم چور کو پکڑنے کا پورا قصہ سنائیں۔‘‘ پھر پولیس نے اسے بتایا کہ کسی کی جان بچانے کی اس بہادری کا اسے آنے والے یوم آزادی پر انعام ملے گا۔ عبدل چونک گیا کیا یہ خواب ہے؟ اس نے سوچا۔
 عبدل کی بہادری کی خبر ہندوستان کے ہر حصے میں مشہور ہوگئی۔ اس کے گھر والے بھی اس سے خوش تھے۔ یوم آزادی پر اسے ہندوستان کے وزیر اعظم کی طرف سے ایوارڈ ملا۔ اس خوشی کے موقع پر اس کے والدین نے اسے بتایا کہ وہ اب فٹ بالر بن سکتا ہے۔ عبدل نے کہا، ’’لیکن لوگ....‘‘ وہ اپنا جملہ مکمل بھی نہیں کر پایا اور اس کے والدین نے جواب دیا:
 ’’معاشرے کو بھول جاؤ ان کا کام صرف منفی تبصرے کرنا ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK