Inquilab Logo

ْْتیس کلو سینگوں کا تاج :امریکی بارہ سنگھا

Updated: March 02, 2024, 12:21 PM IST | Talat Usmani | Mumbai

جنگل میں پہاڑوں کے درمیان بنی ایک جھیل کے کنارے چلتے ہوئے مچلو خرگوش اچانک رک گیا۔ پانی میں کوئی دیو کی شکل کا جانورتیر رہا تھا۔

Crown of Thirty Kilo Horns: American Barah Singha. Photo: INN
ْْتیس کلو سینگوں کا تاج :امریکی بارہ سنگھا ۔ تصویر : آئی این این

جنگل میں پہاڑوں کے درمیان بنی ایک جھیل کے کنارے چلتے ہوئے مچلو خرگوش اچانک رک گیا۔ پانی میں کوئی دیو کی شکل کا جانورتیر رہا تھا۔ گھوڑے سے بھی بڑا۔ قریب آنے پر مچلو نے پہچان لیا کہ بارہ سنگھا ہے۔ مگر وہ سوچ میں پڑ گیا۔ اتنا بڑا ؟ اس کےسر پر الجھے الجھے سینگ تھے ۔ جیسے ہی بارہ سنگھا پانی سے باہر آیا ، مچلوقریب پہنچ گیا۔
 ’’آپ بارہ سنگھا ہی ہیں نا۔‘‘
 ’’ہاں بھائی۔‘‘
 ’’آپ رہنے والے کہاں کے ہیں ؟‘‘ 
 ’’میں امریکہ کے جنگلوں کا رہنے والا ہوں ...، خرگوش بھائی! ‘‘ 
 ’’مجھے مچلو خرگوش کہتے ہیں۔ میں آپ کے بارے میں کچھ معلومات حاصل کرنا چاہتا ہوں۔ اگر آپ کے پاس وقت ہو تو ...‘‘
 ’’ہاں ، ہاں ، کیوں نہیں ! ہم دونوں ہری ہری گھاس بھی چرتے جائیں گئے اور باتیں بھی کرتے جائیں گے ۔‘‘
 ’’بارہ سنگھا جی ، آپ پانی میں .... !‘‘
 ’’تیرنے میں خوب مزہ آتا ہے ۔ گرمیاں تو ہم پانی ہی میں گزارتے ہیں۔‘‘
 ’’آپ رہتے کہاں ہیں ؟‘‘
 ’’ہمیں بڑی بڑی جھاڑیوں یا پہاڑوں کے درمیان رہنا بڑااچھا معلوم ہوتا ہے ۔ ساتھ ہی ہمیں گھومنے کو ہرے ہرے میدان بھی چاہئیں۔ ‘‘
 ’’آپ کے یہ سینگ کتنے لمبے ہوں گے ؟ چار پانچ فٹ تو ضرور ہوں گے ؟‘‘
 ’’اپنی سخت کالی اور موٹی کھال کے با وجود بارہ سنگھا مچلو کو بہت خوبصورت لگ رہا تھا۔‘‘
 ’’آپ کے باپ دادا کہاں کے رہنے والے تھے ؟‘مچلو نے اگلا سوال کیا ۔
 ’’ایشیا کے.. کہتے ہیں وہاں سے یورپ ہوتے ہوئے ہماری قوم امریکہ پہنچی۔ ویسے ایک طرح سے ہمارا خاص گھر ’الاسکا ‘ہے۔‘‘
 ’’بارہ سنگھا جی ، آپ یوں تو کسی گھوڑے یا بیل سے چھوٹے یاکم طاقتور نہیں معلوم ہوتے ، مگر آپ کی دم .... ؟‘‘
 ’’ ہاں!جسم کو دیکھتے ہوئے بہت چھوٹی ہے۔ یہی کوئی تین چارانچ ہوگی۔‘‘
 ’’آپ کا قد اندازا کتنا ہوگا ؟‘‘
 ’’ تقریبا ًسات، آٹھ فٹ۔‘‘
 ’’آپ کے سینگ تو بڑے وزنی ہوں گے ؟‘‘
  ’’ہاں کبھی تو یہ تیس کلو تک  بڑے وزنی ہوتے ہیں۔ اس صورت میں ان کا پھیلاؤ بھی پانچ چھ فٹ سے کم نہیں رہتا۔‘‘
 ’’ آپ کے سینگ آپ کے کس کام آتے ہیں ؟‘‘
  ’’یہ سینگ بھاری ہتھیار ہیں، مچلو بھائی۔ ہمارے سینگ چھ سال کی عمر تک برابر بڑھتے رہتے ہیں۔‘‘’’ آپ کے سینگ کافی چکنے ہیں۔ کیا یہ سخت ہوتے ہیں؟‘‘
 ’’ سخت اور تیز بھی ۔ یہ سینگ دسمبر کے مہینے میں خود بخود جھڑجاتے ہیں۔ پھر واپس کب آتے ہیں؟‘‘  
 مچلو نے حیرت سے پوچھا۔
 ’’بہار کے موسم میں۔‘‘
 ’’ مادہ کتنے بچے دیتی ہے ؟‘‘
  مچلو ایک کے بعد ایک سوال پو چھےجا رہا تھا۔
  ’’مادہ تقریباً جون کے مہینے میں بچے دیتی ہے اور بچے دو یاتین ہوتے ہیں۔‘‘
 ’’ پھر؟‘‘
 ’’مادہ ہی ان کی حفاظت کرتی ہے۔ وہی انہیں دوڑنا اور دشمن سے لڑنا  اور تیرنا وغیرہ سکھاتی ہے۔ پت جھڑ آتے آتے ہم اپنے بچوں کوخود سے الگ کر دیتے ہیں۔‘‘
 ’’آپ کا سب سے بڑا دشمن کون ہے؟‘‘
 ’’آدمی ... آدمی کی بو ہمیں دور سے آجاتی ہے، مچلو! لیکن خدا نےہمیں ایسا کالا بھورا رنگ دیا ہے کہ ہم بڑی گھنی جھاڑیوں کی اوٹ میں چھپ جانے پر پہچانے نہیں جاسکتے۔‘‘
 ’’جانوروں میں آپ کے دشمن ؟‘‘
 ’’بھیڑیا اور ریچھ ہیں۔‘‘
 ’’آپ کی نسل کے دوسرے ہرن کافی تیز بھاگ لیتے ہیں ۔چوپا  یوں میں سب سے تیز بھاگتے ہیں لیکن کیا آپ بھی ان بھاری بھر کم سینگوں کے ساتھ اتنی ہی تیزی سے بھاگ سکتے ہیں۔‘‘
 ’’ ہاں، ہاں کیوں نہیں ؟ سو میل تو بغیر تھکے بھاگ سکتے ہیں۔ دوڑمیں ہم گھوڑے کو پیچھے چھوڑ جاتے ہیں۔‘‘
 ’’کیوں بارہ سنگھا بھائی!... آپ اتنی تیز کیوں کر دوڑ پاتے ہیں؟‘‘
 ’’ اپنے کھروں کی وجہ سے، ان کھروں میں بہت طاقت ہے۔ یہ کھر ہمارے ہتھیار بھی ہیں۔ ہم ان کھروں کی مار سے چھوٹے موٹے دشمن کی ٹیں بلاسکتے ہیں۔‘‘
 ’’مچلونے کھروں کی طرف دیکھا اورحیرت سے بولا:’’ کیا سچ مچ آپ کے کھر ایسے ہیں۔ ان کی لمبائی کتنی ہے؟ بارہ سنگھا جی ‘‘
 ’’بس صرف سات انچ۔ ان کھروں کی بدولت ہم ایسے خطرناک پہاڑوں میں پہنچ جاتے ہیں کہ دشمن کسی طرح بھی وہاں نہیں جاسکتا؟‘‘
 ’’ کیا آپ کی خوراک گھاس ہے ؟ ‘‘
 مچلو نے حیرت سے پوچھا۔’’ہاں اور کیا ہوگی کہ تمہاری طرح ہم سبزی خور جانور ہیں۔‘‘
 ’’گھاس، پتے پودے ، پھول اور پیڑ کی نرم چھال... بس یہی ہماری خورک ہے ؟‘‘
 ’’دن بھر میں آپ کو کتنی خوراک درکار ہوتی ہے؟‘‘
 ’’یہی تقریباً۳۰؍ پونڈ۔‘‘
 ’’آپ کی عمر کتنی ہوتی ہے ؟
 ’’تقریباً دس، بارہ سال۔‘‘
 ’’ اپنی اس زندگی میں آپ خوب دور دور کے جنگلوں کی سیرکر لیتے ہوں گے ؟‘‘
 ’’نہیں ہم اپنے رہنے کی جگہ سے دس میل سے زیادہ دور نہیں جاپاتے ہیں۔‘‘
  ’’کیا یہ صحیح ہے کہ آپ کو امریکہ کے جنگلوں کا راجہ کہا جاتا  ہے؟‘‘
 ’’ہاں ، اس بڑے جسم اور رنگ روپ کو دیکھ کر ہمیں ایسا کہا جاتا ہے۔‘‘ بارہ سنگھا نے ہنستے ہوئے کہا۔
 ’’نہیں بارہ سنگھا جی ، آپ ہوشیار بھی ہیں اور طاقتور بھی۔ گھوڑے جیسا اونچا جسم ، ویسے ہی نتھنے ، اونچے مضبوط کندھے ۔ آپ پانی میں بھی رہ لیتے ہیں اور زمین پر بھی۔ سنا ہے آپ تو آدمی سے بھی نہیں ڈرتے ! ایسا بھی سنا ہے کہ آپ امریکہ میں چلتی ریل سے جا بھڑے ہیں۔ کھڑے ہوائی جہاز تک سے جا ٹکرائے ہیں ؟‘‘
 ’’مچلو بھائی ، جب خدا نے طاقت دی ہے تو ڈریں کیوں؟‘‘
 ’’ صحیح بات ہے بارہ سنگھا جی ! اب میں چلوں۔‘‘
 ’’اچھا پھر ملئے گا۔‘‘
 ’’ہاں  ہاں ضرور !‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK