Inquilab Logo

ایم پتانجلی شاستری سپریم کورٹ کے دوسرے چیف جسٹس تھے

Updated: January 05, 2024, 4:35 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai

انہوں نے مدراس ہائی کورٹ میں ایک وکیل کے طور پر اپنے کریئر کا آغاز کیا تھا، وہ آخری ایام تک مختلف اداروںکے ساتھ سرگرم رہے۔

M. Patanjali Shastri. Photo: INN
ایم پتانجلی شاستری۔ تصویر : آئی این این

ایم پتانجلی شاستری (Mandakolathur Patanjali Sastri) ہندوستان کے دوسرے چیف جسٹس تھے، جنہوں نے۷؍ نومبر۱۹۵۱ء سے۳؍ جنوری۱۹۵۴ء تک اس عہدے پر خدمات انجام دیں۔
ایم پی شاستری۴؍ جنوری۱۸۸۹ء کو مدراس (چنئی) میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والدکرشنا شاستری، مدراس کے پچائیاپا کالج کے سنسکرت کے سینئر پنڈت تھے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ایم شاستری فیڈرل کورٹ کے ابتدائی آٹھ ججوں میں ان چار میں سے ایک تھے جن کا تعلق سنسکرت کے علمی خاندانوں سے تھا۔
ایم شاستری نے اپنی بی اے کی تعلیم پچائیاپا کالج سے مکمل کی۔ اس دوران انہوں نے گوداوری سنسکرت کی اسکالرشپ حاصل کی۔ تقریباً دو سال تک، انہوں نے قانون میں کریئر بنانے سے پہلے ہائی اسکول کے طلبہ کو پڑھایا۔ ۱۹۱۲ء میں انہوں نے مدراس لاء کالج سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی اور اپنے خاندان کے پہلے وکیل بنے۔
شاستری نے۱۹۱۴ء میں مدراس ہائی کورٹ میں ایک وکیل کے طور پر اپنے کریئر کا آغاز کیا اور کچھ عرصے تک پریکٹس کی۔۱۹۲۲ء میں، اس شعبے میں ان کی صلاحیتوں کے اعتراف میں انہیں کمشنر آف انکم ٹیکس کا اسٹینڈنگ کونسل مقرر کیا گیا۔ وہ ۱۵؍ مارچ ۱۹۳۹ء کو بنچ میں اپنی ترقی تک اس عہدے پر فائز رہے۔ اس دوران، انہوں نے سر سڈنی وڈس ورتھ(برطانوی جج) کے ساتھ مل کر خاص طور پر پیچیدہ مقدمات کی سماعت کی جو مدراس ایگریکلچرسٹ ڈیبٹ ریلیف ایکٹ کی منظوری کے بعد ہوئے۔
۶؍دسمبر ۱۹۴۷ء کو، مدراس ہائی کورٹ میں سنیاریٹی میں تیسرے نمبر پر، انہیں فیڈرل کورٹ کا جج بنا دیا گیا جو بعد میں سپریم کورٹ بن گیا۔ ۶؍نومبر۱۹۵۱ء کو چیف جسٹس سر ہری لال کنیا کی غیر متوقع موت کے بعد، ایم شاستری، سینئر ترین اسوسی ایٹ جسٹس کے طور پر، چیف جسٹس کے عہدے کیلئے مقرر ہوئے۔ایم شاستری نے ۳؍ جنوری ۱۹۵۴ء کو ریٹائرمنٹ کی عمر تک اس اہم  اور باوقار عہدے پر کام کیا۔
اس سے قبل ۱۹۵۳ءمیںایم شاستری دہلی یونیورسٹی کے پرو چانسلر مقرر ہوئے۔ انہوں نے۱۹۵۶ء تک اس عہدے پر خدمات انجام دیں۔ ریٹائرمنٹ کے دوران، شاستری، انٹرنیشنل لاء اسوسی ایشن کی دہلی شاخ کے ساتھ سرگرم رہے اور ایئر لائنز کمپنسیشن کمیشن کی سربراہی کی جو ہندوستان کی ایئر لائنز کو قومیانے کی نگرانی کرتا تھا۔ انہوں نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں اور جولائی ۱۹۵۸ء سے اپریل ۱۹۶۲ء تک مدراس لیجسلیٹو کونسل میں خدمات انجام دیں۔ وہ۱۹۵۹ء سے سینٹرل سنسکرت بورڈ کے ساتھ تروپتی میں کیندریہ سنسکرت ودیا پیٹھ کے سربراہ تھے۔
 ایم شاستری کا انتقال دہلی میں ۱۶؍ مارچ ۱۹۶۳ء کو اپنے داماد کی رہائش گاہ پر ہوا تھا۔ان کے فیصلوں نے ملک میں بنیادی حقوق کے دائرہ کار اور حدود کا تعین کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK