Inquilab Logo

’’آپ قابل ہیں تو کوئی چیز کامیابی میں رُکاوٹ نہیں بنتی‘‘

Updated: March 08, 2024, 4:47 PM IST | Afzal Usmani | Mumbai

بھیونڈی سے تعلق رکھنے والی عائشہ ایاز احمد قاضی نے سول سروس امتحان میں کامیابی حاصل کی اورمحکمہ دفاع میں سینئر سائنٹسٹ کے عہدہ کی حقدار بنیں۔

Ayesha Kazi can be seen outside the UPSC headquarters. Photo: INN
عائشہ قاضی یوپی ایس سی کے صدر دفتر کے باہر دیکھی جاسکتی ہیں۔ تصویر : آئی این این

عائشہ ایاز احمد قاضی
 عہدہ: محکمہ دفاع میں سینئر سائنٹسٹ
تعلیم: ایم ٹیک، پی ایچ ڈی(جاری)
نمایاں کامیابیاں : سول سروس امتحان میں کامیابی، اسٹاف سلیکشن امتحان میں کامیابی، 
آئیڈیل:والدین
’’مقابلہ جاتی امتحانات میں کامیابی کا واحد راستہ یہ ہے کہ خود کو مثبت رکھا جائے اور منظم منصوبہ بندی اور مضبوط قوت ارادی کے ساتھ تیاری کی جائے۔ اس دوران عبادت اور گھر والوں کیلئے بھی وقت مختص کریں۔ یہ آپ کو روحانی طاقت فراہم کرتے ہیں۔ ‘‘
کہتے ہیں کہ ابتدائی تعلیم اردو میڈیم سے ہو تو بڑی کامیابی حاصل نہیں کی جاسکتی۔ اس کے متعلق آپ کیا کہتی ہیں ؟
 مَیں نے ابتدائی تعلیم اردو میڈیم سے حاصل کی ہے اور آج جو کچھ بھی حاصل کیا ہے اس میں اردو میڈیم تعلیم کا بڑا حصہ ہے۔ میرے جیسی کئی لڑکیاں ہیں جنہوں نے ابتدائی تعلیم اردو میڈیم سے حاصل کی اور یو پی ایس سی جیسے مشکل ترین امتحان میں نمایاں کامیابی اپنے نام کی۔ لہٰذا مَیں یہی کہنا چاہوں گی کہ اردو میڈیم سے تعلیم حاصل کرکے بڑی کامیابی نہیں حاصل کی جاسکتی۔ آج بے شمار کامیاب افراد اردو میڈیم کے ہیں۔ 
عصر حاضر میں خواتین کیلئے مقابلہ جاتی امتحانات میں شرکت کیوں ضروری ہے؟ 
 مقابلہ جاتی امتحانات میں خواتین کی شرکت وقت کا اہم تقاضا ہے۔ میری رائے ہے کہ اگر آپ کے گھر میں دو بچیاں ہیں تو کم از کم کسی ایک کو مقابلہ جاتی امتحان میں شرکت ضرور کرنی چاہئے۔ اس کا ایک مقصد واضح ہےاور وہ یہ کہ ہم ملک اور دنیا کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ بحیثیت مسلمان ہم خواتین کو اعلیٰ تعلیم دلوانے کے حق میں ہیں نہ کہ اس کے خلاف۔ خواتین کی اعلیٰ تعلیم کےحصول میں مسلم سماج تنگ نظری کا شکار نہیں ہے۔ 
مقابلہ جاتی امتحان کی تیاری کے دوران اس کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے کبھی اسے ترک کرنے کا خیال آیا؟
 ایسا کوئی وقت اور کوئی دن نہیں گزرا ہوگا جب یہ خیال نہیں آیا ہوگا کہ اب ہار مان لیتی ہوں اور تیاری چھوڑ دیتی ہوں۔ مقابلہ جاتی امتحان کی تیاری کے دوران سماج کا بہت پریشر رہتا ہے۔ تیاری کے دوران منفی سوچ ہمہ وقت دماغ میں گھومتی رہتی ہے۔ اسی لئے خیال آتا ہے کہ یہ سلسلہ ترک کردیا جائے۔ مگر مختلف اذکار، تلاوت اور نمازوں کے ذریعےمیں نے اپنے دماغ کو مستحکم اورخود کو مثبت رکھا اور نئے سرے سے منصوبہ بنا کر اس کے مطابق پڑھائی کی۔ 
آپ مختلف اداروں میں اعلیٰ عہدوں پر فائز رہیں، کیا لڑکی ہونا کبھی آپ کی کامیابی اور ترقی میں رکاوٹ بنا؟ 
 نہیں ایسا بالکل نہیں محسوس ہوا۔ بعض کمپنیوں میں مجھے اس لئے بھی ملازمت کیلئے موزوں سمجھا گیا کہ مَیں لڑکی ہوں اس لئے اپنے کام کے تئیں حساس اور ذمہ دار رہوں گی۔ کمپنیاں ہم سے توقع رکھتی ہیں کہ ہم میں ڈسپلن ہو اور کسی بھی کام کو آگے بڑھانے کاجذبہ ہو۔ اگر کوئی بھی لڑکی اپنے شعبے سے متعلق وسیع معلومات رکھتی ہو، خود اعتمادہو اور بہی خواہ ہو تو لڑکی ہونا کوئی معنی نہیں رکھتا۔ ہماراکام ہماری پہچان ہے۔ مَیں یہ بھی کہنا چاہوں گی کہ یہ خیال بھی غلط ہے کہ سرکاری ملازمتیں مسلمانوں کو نہیں ملتیں یا ان کے ساتھ کسی طرح کا تعصب برتا جاتا ہے۔ اگر آپ قابل ہیں، آپ کو ملازمت ضرور ملے گی۔ 
لڑکیوں کی شخصیت سازی میں اعلیٰ تعلیم کتنی اہم ہے؟
 شخصیت سازی میں اعلیٰ تعلیم کا سب سے بڑا رول ہوتا ہے۔ جیسے جیسے ہم اعلیٰ تعلیم کی طرف بڑھتے ہیں ہمیں صرف ڈگری یا متعلقہ فیلڈ ہی کی معلومات نہیں ہوتی بلکہ یہ ہماری مجموعی شخصیت سازی کا بھی محرک بنتا ہے جس کا فائدہ گھر اور سماج کے افراد کو بھی ہوتا ہے۔ 
عالمی یوم خواتین پر طالبات کو کیا پیغام دینا چاہیں گی؟ 
 پُر اعتماد رہئے۔ ہمارے پاس وسائل ہیں، ہمیں صرف ان کا صحیح استعمال کرنا ہے۔ مقصد کو حاصل کرنے کیلئے پہلے منصوبہ بنائیں اور پھر اس کے مطابق عمل کریں۔ اگر آپ تیاری کے بعد بھی مسلسل ناکام ہورہے ہوں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کامیاب ہونے والے ہیں۔ اس لئےخود پر بھروسہ رکھیں اور کبھی ہمت نہ ہاریں۔ منفی سوچ سے بچنے کیلئے اذکار اور نماز کا اہتمام کیجئے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK