گزشتہ چند دہائیوں میں بلند ترین عمارتیں تعمیر کرنے کا مقابلہ شروع ہوگیا ہے اور اب ہر ملک اس دوڑ میں شامل ہوگیا ہے۔ اسی کے پیش نظر دنیا بھر میں۳؍ ستمبر ’’اسکائے اسکریپر ڈے‘‘ (Skyscraper Day) کے طور پر منایا جاتا ہے۔ گنیز ورلڈ ریکارڈس کے مطابق دنیا کی پہلی بلند ترین عمارت شکاگو میں ۱۸۸۵ء میں تعمیر کی گئی تھی۔ دنیا کی بلند ترین عمارت کا خطاب کچھ عرصہ تک ۱۱؍ ستمبر ۲۰۰۱ء کو تباہ ہوجانے والے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے نام بھی رہا تھا۔ جانئے دنیا کی بلند ترین ۵؍ عمارتوں کے بارے میں۔
برج خلیفہ (۸۲۸؍ میٹر) برج خلیفہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے شہر دبئی میں واقع ہے۔ یہ دنیا کی بلند ترین عمارت ہے۔ اس میں ۱۶۳؍ منزلے ہیں۔ اس کا پرانا نام برج دبئی تھا، بعد میں اسے تبدیل کرکے برج خلیفہ رکھ دیا گیا۔ اس کا تعمیراتی کام ۶؍ جنوری ۲۰۰۴ء کو شروع جبکہ یکم اکتوبر ۲۰۰۹ء کو مکمل ہوا تھا۔ اس کا افتتاح ۴؍ جنوری ۲۰۱۰ء کو کیا گیا تھا۔ اس کا ڈیزائن ایڈریان اسمتھ نے بنایا تھا۔ برج خلیفہ میں ۵۷؍ لفٹ ہیں، یہ دنیا کی تیز ترین لفٹ ہیں جو ۱۸؍ میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے سفر کرتی ہیں۔ پورے عمارتی منصوبے میں۳۰؍ ہزار رہائشی مکانات، ۹؍ ہوٹل، ۶؍ ایکڑ پر پھیلے باغات، ۱۹؍ رہائشی ٹاور اور برج خلیفہ جھیل شامل ہیں۔ اس کی تعمیر کی لاگت ۱ء۵؍ بلین ڈالرز تھی۔ برج خلیفہ کو ۹۵؍ کلومیٹر دور سے دیکھا جاسکتا ہے۔ اس عمارت کی تعمیر کے وقت روزانہ ۱۲؍ ہزار مزدور کام کرتے تھے۔ اس میں دنیا کا بلند ترین ریستوراں، اپارٹمنٹ اور دوسرا بلند ترین سوئمنگ پول ہے۔
شنگھائی ٹاور (۶۳۲؍ میٹر) شنگھائی ٹاور، شنگھائی، چین میں واقع ہے جو دنیا کی بلند ترین عمارتوں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے۔ اس عمارت میں ۱۲۸؍ منزلے ہیں۔ اس کا تعمیراتی کام ۲۱؍ نومبر ۲۰۰۸ء کو شروع جبکہ ۲؍ ستمبر ۲۰۱۴ء کو مکمل ہوا تھا۔ اسے تعمیر کرنے کی لاگت ۴ء۲؍ بلین ڈالرس تھی۔ اس عمارت میں ۹۷؍ لفٹ ہیں۔ اس کا ڈیزائن چینی آرکیٹکچر جون ژیا نے امریکی کمپنی گنسلر کے ساتھ مل کر بنایا تھا۔ شیشے سے بنی یہ عمارت اپنی بنیاد سے عمودی ہے لیکن اوپر کی سمت جاتے ہوئے یہ ۱۲۰؍ ڈگری پر مڑ جاتی ہے۔ اور پھر عمودی ہوجاتی ہے۔اس عمارت میں بیک وقت ۱۶؍ ہزار افراد آسانی سے رہائش اختیار کرسکتے ہیں۔
ابراج البیت کلاک ٹاور (۶۰۱؍ میٹر) ابراج البیت سعودی عرب کے شہر مکہ میں واقع ہے۔ یہ دنیا کی تیسری سب سے بلند عمارت ہے۔ یہ حجم کے اعتبار سے دنیا کی سب سے بڑی اور سعودی عرب کی سب سے بلند عمارت ہے۔ اس کا تعمیراتی کام ۲۰۰۴ء میں شروع جبکہ ۲۰۱۲ء میں مکمل ہوا تھا۔ یہ عمارت صرف ۶؍ سال میں بنائی گئی ہے۔ اس کا افتتاح ۲۰۱۲ء میں کیا گیا تھا۔ اس کی لاگت ۱۵؍ بلین ڈالر تھی۔ اس عمارت میں ۱۲۰؍ منزلے اور ۹۶؍ لفٹ ہیں۔ اس کا ڈیزائن ایس ایل راسک اور ڈار الہندسہ نے بنایا ہے۔ اس میں دنیا کا سب سے بلند کلاک ٹاور ہے نیز یہ دنیا کا سب سے بڑا ڈائل بھی ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ کلاک ٹاور پر نصب چاند میں عبادت گاہ بھی بنائی گئی ہے۔ یہاں سے دی جانے والی اذان ۷؍ کلومیٹر تک سنی جاسکتی ہے۔
پنگ این فائنانس سینٹر(۵۹۹؍ میٹر) پنگ این فائنانس سینٹر چین کے شہر شینزین میں واقع ہے۔ ۱۱۵؍ منزلہ اس عمارت کا ڈیزائن امریکی کمپنی کون پیڈرسن فاکس اسوسی ایٹس نے بنایا ہے۔ یہ چین کی دوسری بلند ترین جبکہ دنیا کی چوتھی بلند ترین عمارت ہے۔ اس کا تعمیراتی کام ۲۰۱۰ء میں شروع جبکہ ۲۰۱۷ء میں مکمل ہوا تھا۔ اس کی لاگت ۱ء۵؍ بلین ڈالرس تھی۔ اس میں کل ۸۰؍ لفٹ ہیں۔
لوٹے ورلڈ ٹاور(۵ء۵۵۴؍ میٹر) لوٹے ورلڈ ٹاور جنوبی کوریا کے شہر سیئول میں واقع ہے۔ اس میں ۱۲۳؍ منزلیں ہیں۔ اس کا تعمیراتی کام یکم فروری ۲۰۱۱ء کو شروع جبکہ ۲۲؍ دسمبر ۲۰۱۶ء کو مکمل ہوا تھا۔ اس کا افتتاح ۳؍ اپریل ۲۰۱۷ء کو کیا گیا تھا۔ اس عمارت کا ڈیزائن امریکی فرم کون پیڈرسن فاکس نے بنایا ہے۔ یہ جنوبی کوریا کی بلند ترین جبکہ دنیا کی پانچویں بلند ترین عمارت ہے۔ ۲ء۴؍ بلین ڈالر کی لاگت سے بنی اس عمارت کی منصوبہ بندی سے لیکر افتتاح تک ۱۳؍ سال لگے ہیں۔اکثر ۱۱۷؍ سے لے کر ۱۲۳؍ منزلے بادلوں میں چھپ جاتے ہیں۔ ۱۱۸؍ ویں منزلے پر کیفے اور ٹیرس ہیں جہاں سے بادلوں کا نظارہ کیا جاسکتا ہے۔ یہاں ٹیلی اسکوپ بھی نصب ہے جہاں سے شہر کے ساتھ آسمان کا بھی نظارہ کیا جاسکتا ہے۔