Inquilab Logo

اشوک کمار فلم انڈسٹری کے پہلے اینٹی ہیرو تھے

Updated: December 13, 2020, 1:10 PM IST | Agency

اشوک کمار کی شبیہ اگرچہ ایک سدا بہار اداکار کی رہی ہے لیکن بہت کم لوگوں کو معلوم ہوگا کہ وہ فلم انڈسٹری کے پہلے ایسے اداکار رہے جنہوں نے اینٹی ہیرو کا کردار بھی ادا کیا تھا۔

Ashok Kumar - Pic : INN
اشوک کمار ۔ تصویر : آئی این این

 اشوک کمار کی شبیہ اگرچہ ایک سدا بہار اداکار کی رہی ہے لیکن بہت کم لوگوں کو معلوم ہوگا کہ وہ فلم انڈسٹری کے پہلے ایسے اداکار رہے جنہوں نے اینٹی ہیرو کا کردار بھی ادا کیا تھا۔ ۴۰ء کی دہائی میں اداکاروں کی شبیہ روایتی اداکار کی ہوتی تھی جو رومانی اور صاف ستھری کردار کیا کرتے تھے۔  اشوک کمار فلم انڈسٹری کے پہلے ایسے اداکار رہے جنہوں نے  روایتی ا سٹائل کو توڑتے ہوئے فلم ’قسمت‘ میں  اینٹی ہیرو کا کردار ادا کیا تھا۔
 سب سے زیادہ کامیاب فلموں میں بامبے ٹاکیز کی ۱۹۴۳ءمیں فلم ’قسمت‘ میں  اشوک کمار نے اینٹی ہیرو کا کردار نبھایا تھا۔ اس فلم نے کلکتہ کے چترا تھیٹر سنیما ہال میں مسلسل ۱۹۶؍ ہفتوں تک چلنے کا ریکارڈ بنایا تھا۔ دادا منی کے نام سے مشہور کمود کمار گنگولی عرف اشوک کمار کی پیدائش بہار کے بھاگلپور شہر میں۱۳؍ اکتوبر۱۹۱۱؍ کو ایک درمیانے طبقے کے بنگالی خاندان میں ہوئی تھی۔ اشوک کمار نے اپنی ابتدائی تعلیم کھندڈوا شہر سے مکمل کی۔ اس کے بعد انہوں نے گریجویشن کی تعلیم الہ آباد یونیورسٹی سے مکمل کی جہاں ان کی دوستی ششی دھر مکھرجی سے ہو گئی جو انہیں کے ساتھ پڑھا کرتے تھے۔ اشوک کمار نے اپنی دوستی کو ایک نئے  رشتے میں تبدیل کر دیا اور اپنی اکلوتی بہن کی شادی ششی دھر سے کردی۔۱۹۳۴ء میں نیو تھیٹر میں بطور لیباٹري اسسٹنٹ کے طور پر کام کر رہے اشوک کمار کو بامبے ٹاکیز میں کام کرنےوالے ان کے بہنوئی ششی دھر مکھرجی نے اپنے پاس بلا لیا۔
 ۱۹۳۶ء میں بامبے ٹاکیز کی فلم ’ جیون نیّا ‘کی تکمیل کے دوران فلم کے اہم اداکار بیمار پڑ گئے۔ اس صورتحال میں بامبے ٹاکيزکے مالک ہمانشو رائے کی نظر اشوک کمارپر گئی اور انہوں نے اشوک کمار سے فلم میں بطور اداکار کام کرنے کی گزارش کی۔ اس طرح   ایک اداکار کے طور پر ان کے فلمی سفر کا آغاز ہوا۔۱۹۳۹ء میں آئی فلم نگن ، بندھن  اور جھولا میں اشوک کمار نے لیلا چٹنس کے ساتھ کام کیا۔ ان فلموں میں ان کی کارکردگی کو ناظرین نے کافی پسند کیا۔ اس کے ساتھ ہی فلموں کی کامیابی کے بعد اشوک کمار بطور اداکار فلم انڈسٹری میں اپنی پہچان بنانے میں کامیاب رہے۔۱۹۴۳ء میں ہمانشو رائے کی موت کے بعد اشوک کمار بمبئی ٹاکیز کو چھوڑ فلمستان اسٹوڈیو  چلے گئے۔۱۹۴۷ء میں دیویکا رانی کے بمبئی ٹاکیز چھوڑ دینے کے بعد بطور پروڈکشن چیف بمبئی ٹاکیز کے بینر تلے انہوں نے مشعل اور مجبورجیسی کئی فلمیں بنائیں۔
 ۵۰ء کی دہائی میں بمبئی ٹاکیز سے الگ ہونے کے بعد انہوں نے اپنی خود کی پروڈکشن کمپنی شروع کی۔ اشوک کمار پروڈکشن کے بینر تلے انہوں نے سب سے پہلے فلم ’سماج ‘ بنائی لیکن یہ فلم باکس آفس پر بری طرح فلاپ رہی۔ اس کے بعد انہوں نے اپنے  بینر تلے فلم ’پرينیتا‘ بنائی۔ اس طرح تین سال بعد نقصانات کی وجہ سے انہوں نے اپنی کمپنی بند کردی۔
 ۱۹۵۳ء میں ’ پرینيتا‘کی تکمیل کے دوران ڈائریکٹر بمل رائے کے ساتھ ان کی کہا سنی ہو گئی۔ اس کے بعد اشوک کمار نے بمل رائے کے ساتھ کام کرنا بند کر دیا لیکن اداکارہ نوتن کے کہنے پر اشوک کمار نے ایک بار پھر بمل رائے کے ساتھ ۱۹۶۳ء میں فلم’ بندنی‘ میں کام کیا۔یہ ہندی فلم کی تاریخ میں  کلاسک فلموں میں شمار کی جاتی ہے۔
 اداکاری میں یکسانیت سے بچنے کیلئے انہوں نے خود کو کریکٹر ایکٹر کے طور ڈھال لیا۔۱۹۵۸ء میں آئی فلم ’چلتی کا نام گاڑی‘ میں ان کی اداکاری کا نیا روپ ناظرین کو دیکھنے کو ملا۔ اس مزاحیہ فلم میں اشوک کمار خوب پسند کئے گئے۔ ۱۹۶۸ء  میں آئی فلم’ آشیرواد‘ میں اپنی بے مثال اداکاری کیلئے وہ بہترین اداکار کے قومی ایوارڈ سے نوازے گئے۔ اس فلم میں ان کا مشہور نغمہ ’ریل گاڑی ‘بچوں کے درمیان بہت مقبول ہوا۔۱۹۶۷ءمیں ریلیز فلم ’جیول تھیف‘ میں ناظرین کو اشوک کمار کا ایک نیا چہرہ نظرآیا۔ اس فلم میں وہ اپنے فلمی کریئر میں پہلی بار منفی کردار میں نظر آئے۔ اپنے اس رول کے ذریعہ وہ سامعین میں بہت مقبول ہوئے اور اس فلم کے ساتھ ساتھ اشوک کمار کے اس منفی رول کو بھی ناظرین نے پسند کیا۔ ۱۹۸۴ء  میں دوردرشن کی تاریخ میں وہ ایک نیا سیریل لے کر آئے۔ ’ہم لوگ‘ اس سیریل سے وہ بے پناہ مشہور ہوئے۔ دوردرشن کیلئے ہی اشوک کمار نے بھیم بھوانی، بہادر شاہ ظفر اور اجالے جیسے سیریل میں بھی اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔
 اشوک کمار۲؍ مرتبہ بہترین اداکار کے فلم فیئر کے ایوارڈ سے نوازے گئے۔ ۱۹۸۸ء میں ہندی سنیما کے سب سے بڑے ایوارڈ دادا صاحب پھالکے سے نوازا گیا۔تقریباً۶؍ دہائیوں پر مشتمل اپنے بے مثال فلمی کریئر سے ناظرین کے دلوں پر حکومت کرنے والے اشوک کمار۱۰؍ دسمبر۲۰۰ء کو ہمیشہ کیلئے سب کو الوداع کہہ گئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK