Inquilab Logo

اداکار بننے کے خواہشمند پرکاش مہرہ عمدہ ہدایتکار ثابت ہوئے

Updated: July 13, 2023, 12:29 PM IST | Mumbai

بالی ووڈ کے مشہور ہدایت کارپرکاش مہرہ نے۱۹۷۳ءمیں ریلیز اپنی سپر ہٹ فلم ’زنجیر‘ میں امیتابھ بچن کو ایک روپیہ سائننگ اماؤنٹ دیا تھا۔اس فلم سے امیتابھ بچن اینگری ینگ مین اور سپر اسٹار بن کر ابھرے۔

Prakash Mehra can be seen behind the camera
پرکاش مہرہ کو کیمرے کے پیچھے دیکھا جاسکتا ہے

بالی ووڈ کے مشہور ہدایت کارپرکاش مہرہ نے۱۹۷۳ءمیں ریلیز اپنی سپر ہٹ فلم ’زنجیر‘ میں امیتابھ بچن کو ایک روپیہ سائننگ اماؤنٹ دیاتھا۔اس فلم سے امیتابھ بچن  اینگری ینگ مین اور سپر اسٹار بن کر ابھرے۔
 ۱۳؍ جولائی۱۹۳۹ءکواترپردیش کے بجنور میں پیدا ہوئے پرکاش مہرہ اپنے کریئر کے ابتدائی دورمیں اداکار بننا چاہتے تھے۔۶۰؍کی دہائی میں اپنےاسی خواب کوپورا کرنے کیلئےوہ ممبئی آ گئے۔ انہوں نے اپنے کریئرکا آغاز فلم اجالا اور پروفیسر جیسی فلموں سے کیا۔۱۹۶۸میں آئی فلم حسینہ مان جائے گی بطور ہدایتکار پرکاش مہرا کی پہلی فلم تھی۔اس فلم میں ششی کپورنےدہراکردار ادا کیا تھا۔ ۱۹۷۳ءمیں فلم زنجیر نہ صرف پرکاش مہرا کےلئے بلکہ امیتابھ بچن  کےکریئر کیلئےبھی  سنگ میل ثابت ہوئی۔ بتایا جاتاہےدھرمین در اور  پران  کے کہنے پرپرکاش  مہرا نے امیتابھ کوزنجیر میں کام کرنے کا موقع دیا  تھا اور اس کیلئے سائننگ اماؤنٹ ایک روپیہ دیا تھا۔زنجیرکی کامیابی کے بعد امیتابھ اورپرکاش  مہراکی سپر ہٹ فلموں کادور طویل وقت تک چلا۔ اس دوران لاوارث ، مقدر کا سکندر، نمک حلال، شرابی، ہیرا پھیری جیسی کئی فلموں نے باکس آفس پر کامیابی   کے پرچم لہرائے۔
 پرکاش  مہرا ایک کامیاب فلمساز کے علاوہ  نغمہ نگاربھی تھے اور انہوں نے اپنی کئی فلموں کیلئے سپر ہٹ نغموں کی تخلیق کی تھی۔ ان  میںاو ساتھی رے، تیرے بنا بھی کیا جینا، لوگ کہتے ہیں میں  شرابی ہوں،جس کا کوئی  اس کا تو خدا ہے یارو،  جوانی جان من حسین دلربا، جہاں چار یار مل جائے وہاں رات ہو گلزار، انتہا ہو گئی انتظار کی، دل تو ہے دل، دل کا اعتبارکیاکیجئے،  دل جلوں کا دل جلا کے کیاملے گا دلربا، دے دے  پیار دے، اس دل میں کیا رکھا ہے،  اپنی تو جیسے تیسے کٹ جائے گی اور روتےہوئے آتے ہیں سب ہنستا ہوا جو جائے گا وغیرہ  شامل ہیں۔بتایا جاتا ہےممبئی میں جدوجہد کے دنوں میں  انہیں اپنی  زندگی گزارنے کے لیے صرف۵۰؍ روپےمیں نغمہ نگار بھرت بیاس کو ’’ تم گگن کے چندرما ہو، میں دھرا کی دھول ہوں‘‘ نغمہ  فروخت کیلئے مجبور ہونا پڑا تھا۔
 انہوں نے اپنےفلمی کریئرمیں۲۲؍فلموں کی ہدایتکاری  اور۱۰؍فلموں کی تخلیق کا کام کیا تھا۔  ۲۰۰۱ءمیں آئی فلم مجھے میری بیوی سے بچاؤ ان کےفلمی کریئر کی آخری فلم ثابت ہوئی اور یہ فلم باکس آفس پر بری طرح ناکام ہوگئی۔
 پرکاش  مہرا اپنی زندگی کے آخری لمحات میں امیتابھ کولےکر ’گالی‘نامی ایک فلم بنانا چاہتے تھے لیکن ان کا یہ خواب ادھورا ہی رہ گیا اور اپنی فلم کے ذریعےناظرین کو مسحورکرنے والے پرکاش مہرا ۱۷؍ مئی۲۰۰۹ءکو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK