Inquilab Logo Happiest Places to Work

میں نے چہرےکیلئے بہت قربانیاں دی تھیں اور ا س کا پھل مجھے مل گیا ہےرومی جعفری

Updated: January 02, 2022, 1:07 AM IST | Mumbai

الفا میڈیا وَن نے حال ہی میں سال گزشتہ کی دنیا کی ۱۰؍بہترین فلموں کی فہرست جاری کی ہے جس میں ہندوستان کی صرف ایک فلم ’چہرے ‘کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

Film director and writer Rumi Jaffery
فلم ہدایتکار اور رائٹر رومی جعفری

الفا میڈیا وَن نے حال ہی میں سال گزشتہ کی دنیا کی ۱۰؍بہترین فلموں کی فہرست جاری کی ہے جس میں ہندوستان کی صرف ایک فلم ’چہرے ‘کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ اس فلم کے ہدایتکار رومی جعفری ہیں اور اس فہرست میں شمولیت پر انہوںنے اپنے ردعمل کااظہار کرتے ہوئے کہا ’’اس فلم کیلئے میں نے بہت قربانیاں دی ہیں۔ میں نے ہمیشہ ڈراما اور کامیڈی فلمیں تحریرکی ہیں لیکن اس بار میری ضد تھی کہ میں کسی سسپنس اور تھرلر موضوع پر فلم بناؤں۔میں کچھ نیا کرنا چاہتا تھا اور اس لئے دوسروں کے کہنے پر بھی کامیڈی اور ڈراما فلمیں نہیں لکھیں۔ میں چاہتا تھا کہ میں ایسی فلم لکھوں اور بناؤں جس کی شہرت عالمی سطح پر ہو۔ میں نے اس کیلئےتقریباً ۵۔۶؍ بر س تک کوئی فلم نہیں لکھی اور نہ  ہی بنائی۔ اس معاملے میں امیتابھ بچن نے میری مدد کی اور انہوںنے کہاکہ آپ کوئی بھی فلم بنائیں میں اس میں کام کرنے کیلئے تیار ہوں۔ امیتابھ بچن کے کہنے پر میرا حوصلہ بڑھ گیااور میں نے فلم ’چہرے ‘ بنانے کا فیصلہ کرلیا۔ جب الفا میڈیا وَن نے امسال کی دنیا کی ۱۰؍فلموں کی  فہرست کو ٹویٹر پر اپ لوڈ کیا تو انہوں نے مجھے ٹیکسٹ میسیج بھی کیا۔اس کےبعد  امیتابھ بچن نے اپنے ٹویٹر ہینڈل سے اسے شیئر کیااور اس طرح یہ اطلاع سبھی کو مل گئی۔مجھے بے حد خوشی ہے کہ میں نے جس مقصد سے فلم بنائی تھی اس میں کامیاب رہا۔آج بھی فلمی شائقین مجھ سے کہتے ہیں کہ ہم نے بالی ووڈ میں بین الاقوامی سطح کی فلم دیکھی ہے ۔ ‘‘
 امیتابھ بچن اور عمران ہاشمی کو ڈائریکٹ کرنے کا تجربہ کیسا رہا، اس سوال پررومی جعفری نے کہا’’امیتابھ بچن کے ساتھ میں نے پہلے بھی کام کیاہے اور اس فلم کو بنانےمیں بھی انہوںنے ہی مجھے حوصلہ دیا تھا، امیتابھ جی کے ساتھ کام کرنے میں زیادہ پریشانی نہیں ہوئی کیونکہ وہ خود تجربہ کار ہیں۔ دوسری طرف عمران ہاشمی  امیتابھ کی طرح ہی ہیں۔میںتو کہتا ہوں کہ وہ دوسرے امیتابھ بچن ہیں۔ وہ اسکرپٹ کوایک ہی بار میں اچھی طرح پڑھ لیتے ہیں اور ایک منظر کیلئے بار بار ریہرسل کرتے ہیں۔ انہیں کسی کاغذ کی ضرورت نہیں پڑتی اور وہ اپنے کام پر توجہ دیتے ہیں۔ کام کرنے کا جومعیار امیتابھ بچن کا ہے وہی عمران ہاشمی کا بھی ہے۔ ان میں ڈسپلن بہت ہے اور وہ وقت پر سیٹ پر آجاتے تھے۔ ‘‘
 فلم کا عنوان کس طرح طے کیا گیا ،اس تعلق سے بالی ووڈ کے قلمکار نے بتایا ’’اس کی بھی کہانی دلچسپ ہے۔ کہانی یہی ہے کہ ہر  انسان کے کئی چہرے ہوتے ہیں۔ ایک چہرہ جو دنیا کے سامنے نظرآتاہے اور ایک وہ جو مخفی رہتا ہے۔ اس وقت تک  اس فلم کا عنوان ذہن میں نہیں آیا تھا۔ اس وقت ہم امیتابھ بچن کا لُک طے کررہے تھے، میں چاہتا تھا کہ اس فلم میں وہ تھوڑا الگ نظرآئیں اس لئے میں نے اپنی بہن سے کہاکہ وہ فلم زنجیرسے لے کر اب تک ریلیز ہونے والی امیتابھ بچن کی سبھی فلموں کی تصاویر دیوار پر لگا دے۔ اس کے بعد ان کا لُک طے کیا جائے گا۔ امیتابھ جی کا چہرہ بھی اتنا اچھا ہے کہ ہم اسے پوری طرح چھپا بھی نہیں سکتے تھے۔ فلم میں ہم نے انہیں ایک ٹوپی اور لمبی داڑھی کے ساتھ پیش کیا ہے جو کہ بہت اچھا لگ رہا ہے۔ امیتابھ بچن کے لُک اور چہرے کو دیکھتے ہوئے میرے ذہن میں چہرے عنوان کا خیال آگیا۔یہ عنوان ہماری فلم کی کہانی کی مناسبت سے بھی درست تھا ۔ ‘‘
 اوٹی ٹی پلیٹ فارم وقت کی ضرورت ہے یا پھر فلم انڈسٹری کا مستقبل؟ اس سوال کے جواب میں معروف ہدایتکار رومی جعفری نے کہا’’فی الحال تو کہہ سکتے ہیں کہ یہ وقت کی ضرورت ہے کیونکہ اس وقت پوری دنیا میں کورونا کی وبا پھیلی ہوئی ہے اورایسے میں تھیٹر میں فلمیں ریلیز کرنے کے بارے میں بہت ہی ہدایتکار اورفلمساز سوچ رہے ہیں۔ رہی بات مستقبل کی تو میں کہنا چاہوں گاکہ جب ٹی وی آیا تھا تو اس وقت کہا گیا تھا کہ سنیما بند ہوجائے گا۔ اس کے بعدسی ڈی ، ڈی وی ڈی اور ایل ای ڈی کا دور آیا  اس وقت بھی کہا گیا کہ سنیما ختم ہوجائے گا لیکن ایسا نہیں ہوا اور کئی ملٹی پلیکس تھیٹربنے اور اس میں بھی فلمیں ریلیز ہونے لگیں۔ ‘‘
 فلم چہرے میں امیتابھ بچن ، عمران ہاشمی اور انوکپور جیسے تجربہ کار اداکار تھے ، تو اس فلم میں دباؤ کس پر تھا آپ پر یا ان اداکاروں پر ؟ اس سوال کے جواب میں رومی جعفری نے کہا’’میرے خیال میں دباؤ تو نہیں تھا ، ہاں ذمہ داری بہت بڑی تھی کہ اتنے بڑے اداکاروں کے ساتھ مجھے ایک اچھی فلم بنانی تھی۔ یہ ذمہ داری بھی ہدایتکار کے کندھوں پر ہوتی تھی تاکہ وہ  ایک منجھے ہوئے افراد کے ساتھ ایک اچھی فلم بنائے۔ ہدایتکارپر دباؤ کی جگہ تجسس بہت ہوتا تھا کہ اسے اتنے اچھے اور انڈسٹری کے بہترین اداکاروں کو ڈائریکٹ کرنے کا موقع مل رہا ہے۔‘‘
 آپ مصنف بھی ہیں اور ہدایتکار بھی تو اس فلم کو بنانے کے دوران کون زیادہ حاوی رہا؟ اس سوال پر رومی جعفری نے کہا ’’جب ایک رائٹر ، ہدایتکار بنتا ہے تو اس وقت اولذکر ہی حاوی رہتا ہے۔لیکن ایک ہدایتکار جورائٹر نہیں ہے وہ قلمکار کے سین کو کاٹ دیتاہے، اگر آپ رائٹر ہیں تو آپ خود ہی اچھے ہدایتکار اور تبصرہ نگار بھی ہیں۔ بہرحال اس فلم میں میں نے بحیثیت ہدایتکار ہی کام کیاہے ، میں اس کا ساؤنڈاور لائٹنگ وغیر ہ بھی طے کیاتھا۔ اس فلم کو کس لوکیشن پر شوٹ کرنا ہے یہ ساری چیزیں بھی میں نے ہی طے کی تھیں۔‘‘
 نیا سال شروع ہوچکا ہے تو ۲۰۲۲ء میں ہمیں  آپ کی کونسی فلمیں اوٹی ٹی پر یا تھیٹر میں دیکھنے کو ملیں گی؟ رومی جعفری نے کہا’’اس وقت میرے پاس ۲۔۳؍ پروجیکٹس ہیں لیکن میں نے اب تک اس تعلق سے فیصلہ نہیں کیا ہے لیکن امیدہے کہ اس سال شائقین کو میری بنائی ہوئی فلم دیکھنے ضرورملے گی۔ فی الحال تو میری یہی دعا ہے کہ حالات معمول پر آجائیں اور یہ بیماری جلد سے جلد ختم ہوجائے ۔ سبھی افراد ایک دوسرے ملاقات کریں کیونکہ تقریباً ۲؍سال سے لوگ گھروں پر ہی ہیں۔ ہمارا کام تو ۱۰؍لوگوں میں ہوتاہے۔ ہم تنہا شوٹنگ نہیں کرسکتے، ہمیں ۱۰؍لوگوں سے بات کرنی ہوتی ہے۔ ہماری بنائی ہوئی فلمیں بھی تھیٹر میں سیکڑوں افراد کے بیچ دیکھی جاتی ہیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK