Inquilab Logo

ساحر کے لکھے فلم ’پیاسا‘ کے نغمے درجہ اول کی شاعری کے زمرے میں آتے ہیں

Updated: March 08, 2023, 12:12 PM IST | Mumbai

ترقی پسند تحریک سے تعلق رکھنے والے مشہور شاعر ساحر لدھیانوی۸؍ مارچ۱۹۲۱ء کو لدھیانہ پنجاب میں پیدا ہوئے۔

photo;INN
تصویر :آئی این این

 =ترقی پسند تحریک سے تعلق رکھنے والے مشہور شاعر ساحر لدھیانوی۸؍ مارچ۱۹۲۱ء کو لدھیانہ پنجاب میں پیدا ہوئے۔ خالصہ اسکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ گورنمنٹ کالج لدھیانہ سے میں داخلہ لیا۔ کالج کے زمانے سے ہی انہوں نے شاعری کا آغاز کر دیا۔لاہور میں ترقی پسند نظریات کی بدولت تقسیم ہند کے  بعد۱۹۴۹ء  میں ان کے خلاف وارنٹ جاری ہوئے جس کے بعد وہ ہندوستان  آگئے۔ہندوستان میں وہ سیدھے بمبئی(ممبئی) میں وارد ہوئے۔ ان کا قول مشہور ہے کہ بمبئی کو میری ضرورت ہے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اس دور میں ساحر اور دوسرے ترقی پسند شعرا ءنے بھانپ لیا تھا کہ فلم ایک ایسا میڈیم ہے جس کے ذریعے اپنی بات عوام تک جس قوت اور شدت سے پہنچائی جا سکتی ہے، وہ کسی اور میڈیم میں ممکن نہیں ہے۔ چنانچہ ہم کہہ سکتے ہیں کہ ساحر ایک مشن کے تحت بمبئی آئے اگرچہ۱۹۴۹ء میں ان کی پہلی فلم ’آزادی کی راہ پر‘ قابلِ اعتنا نہ ٹھہری لیکن موسیقار  ایس ڈی برمن کے ساتھ۱۹۵۰ء میں فلم  ’نوجوان‘ میں ان کے لکھے ہوئے نغموں کو ایسی مقبولیت نصیب ہوئی کہ آپ آج بھی آل انڈیا ریڈیو سے انھیں سن سکتے ہیں۔ ان میں سے ایک گانے ’ٹھنڈی ہوائیں‘ کی دھن تو ایسی ہٹ ہوئی کہ عرصے تک اس کی نقل ہوتی رہی۔
 پہلے تو موسیقار روشن نے۱۹۵۴ء میں فلم ’چاندنی چوک‘ میں  یہی دھن استعمال کی ، پھر اس  کے  بعد۱۹۶۰ء میں ’ممتا‘ فلم میں اسی طرز میں ایک اور نغمہ بنا ڈالا۔ آر ڈی برمن نے ۱۹۷۰ء  ’ٹھنڈی ہوائیں‘ سے استفادہ کرتے ہوئے ایک اور نغمہ بنا ڈالا۔ فلم نوجوان کے بعد ایس ڈی برمن اور ساحر کی شراکت پکی ہو گئی اور اس جوڑی نے یکے بعد دیگرے کئی فلموں میں کام کیا جو آج بھی یادگار ہے۔ ان فلموں میں بازی،جال،ٹیکسی ڈرائیور،ہاؤس نمبر۴۴،،منیم جی اورپیاسا وغیرہ شامل ہیں۔ ساحر کی دوسری سب سے تخلیقی شراکت روشن کے ساتھ تھی اور ان دونوں نے  چترلیکھا،بہو بیگم،دل ہی تو ہے،برسات کی رات ، تاج محل ،بابراوربھیگی رات جیسی فلموں میں جادو جگایا۔ روشن اور ایس ڈی برمن کے علاوہ ساحر نے او پی نیر، این دتا، خیام، روی، مدن موہن، جے دیو اور کئی دوسرے موسیقاروں کے ساتھ بھی کام کیا ۔
 ساحر کتنے بااثر فلمی شاعر تھے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انھوں نے کم از کم دو ایسی انتہائی مشہور فلموں کے گانے لکھے جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کی کہانی ساحر کی اپنی زندگی سے ماخوذ تھی۔ ان میں گرودت کی پیاسا اور یش راج کی کبھی کبھی شامل ہیں۔ ’پیاسا ‘کے نغمےتو درجہ اول کی شاعری کے زمرے میں آتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK