Inquilab Logo

پنکج ترپاٹھی کی ’میں اٹل ہوں‘ کوئی تاثرقائم کرنے میں ناکام رہی

Updated: January 20, 2024, 10:53 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai

سابق وزیراعظم اٹل بہاری کی زندگی پر مبنی فلم میں چند ہی پہلوئوں کواجاگر کیا گیا جبکہ متعدد اہم باتوں کو نظر انداز کردیا گیا ، اداکاری بھی بہتر نہیں۔

Pankaj Tripathi will be seen in the role of former Prime Minister Atal Bihari Vajpayee. Photo: INN
پنکج ترپاٹھی سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپئی کے کردار میں دیکھے جاسکتے ہیں۔ تصویر : آئی این این

میں اٹل ہوں (Main Atal Hoon)
اسٹار کاسٹ: پنکج ترپاٹھی، پیوش مشرا، راجا رمیش کمار، دیا شنکر پانڈے، پرمود پاٹھک، پائل نائر، پرسن کیتکر، ہریش کھتری
ہدایتکار: روی جادھو lرائٹر: روی جادھو، رشی ورمن
پروڈیوسر: ونود بھانوشالی، سندیپ سنگھ، کملیش بھانوشالی، سیم خان، رضوان خان
موسیقی:پائل دیو، کیلاش کھیر، امرت راج، سلیم سلیمان
سنیماٹوگرافی:لارینس ڈی کنہا
ایڈیٹنگ:بنٹی ناگیl پروڈکشن ڈیزائن: سندیپ شرد رواڈے
پروڈکشن منیجر:وشال چوان
ریٹنگ: *
بالی ووڈ میں بایوپک یعنی کسی شخصیت کی زندگی پر مبنی فلم بنانے کا رجحان چل رہا ہے۔ کئی مشہور شخصیات جن میں فلمی ستاروں سے لے کر کھیل کود سے منسلک افراد، سیاسی شخصیات کے علاوہ دیگر شعبوں میں کارہائے نمایاں انجام دینے والے افراد کی زندگی پر مبنی فلمیں بنائی جاچکی ہیں اور ان میں سے اکثر فلمیں کامیاب بھی ثابت ہوئی ہیں۔ اس ہفتے بھی ایک بایوپک ریلیز کی گئی ہے جو سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپئی کی زندگی پر مبنی ہے۔ 
کہانی: فلم’میں اٹل ہوں ‘میں اٹل بہاری واجپئی کے بچپن سے لے کر کارگل جنگ میں پاکستان پر فتح اور پوکھرن میں ایٹم بم کےٹیسٹ تک کی کہانی دکھائی گئی ہے۔ اس سے آپ کو پتہ چل جائےگا کہ اٹل بہاری واجپائی کس طرح کے انسان تھے۔ ان کے لیے زندگی اور ملک کا کیا مطلب تھا؟ کس طرح وہ نظموں کے ذریعےاپنے خیالات لوگوں تک پہنچاتے تھے۔ یہ فلم آپ کو اس زندگی کی بھی ایک جھلک دکھاتی ہے جو انہوں نے ایک شاعر، ایک طالب علم اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے رکن کے طور پر گزاری۔ 
اب سوال یہ ہے کہ کیا یہ فلم اٹل بہاری واجپائی کی طویل زندگی کو دکھانےمیں کامیاب رہی یا نہیں ؟ توجواب ہوگا’نہیں۔ ‘فلم میں کئی اہم پہلو ہیں جیسے اٹل جی کے کالج کے زمانے، راشٹریہ سویم سیوک سنگھ میں ان کی شراکت، راشٹرا دھرم پتریکا کے لیے ان کا کام، شیاما پرساد مکھرجی اور دین دیال اپادھیائے کے ساتھ ان کے اچھے تعلقات، جن سنگھ کی تشکیل، پنڈت نہرو کے ساتھ ان کی ملاقات، رام مندر تنازع اور کارگل کی جنگ کو یہ فلم محض چھوکر گزرجاتی ہے۔ لیکن فلم میں کوئی لمحہ ایسا نہیں ہے جو آپ کے دماغ میں چپک جائے۔ فلم کی کہانی ۱۹۹۹ءمیں شروع ہوتی ہے، جہاں اٹل بہاری واجپئی (پنکج ترپاٹھی) وزیر اعظم کے طور پر تینوں مسلح افواج کے سربراہان سے پاکستان کے اقدامات کے حوالے سے بات کر رہے ہیں۔ کہانی آگے بڑھتی ہے اور آپ اٹل جی کے بچپن میں پہنچ جاتے ہیں، جہاں وہ بچوں اور اساتذہ کے سامنے شعر سنانے سے ڈرتے ہیں۔ آہستہ آہستہ اٹل بڑا ہوا اور اس کی زندگی میں نئے موڑ آنے لگے۔ اس طرح ان کا سیاسی سفر بھی شروع ہوا۔ 
ہدایت کاری:اٹل بہاری واجپائی جیسےانسان کی کہانی سنانےکی ذمہ داری ہدایت کار روی جادھو کے کندھوں پر تھی۔ اس کے لیے انہوں نےپوری کوشش بھی کی۔ ان کی کاوشیں اور تحقیق کافی حدتک اسکرین پر نظر آتی ہیں لیکن یہ اتنی موثر نہیں ہیں جتنی کہ ہونا چاہیے تھی۔ فلم میں رفتار کا کافی مسئلہ ہے۔ اس کا پہلا ہاف آپ کو بہت بور کرتاہے۔ فلم دوسرے ہاف میں تیزی سے آگے بڑھتی ہے لیکن پھر اسے ایک وقت میں ایک سین میں جلدی کر دی جاتی ہے۔ کہانی کےبہت کم حصے کو اچھی طرح تلاش کیا گیا ہے۔ اس میں ہدایت کار کی کوششیں نظر آتی ہیں، لیکن جیسا کہ کہا گیا وہ بے اثر ہے۔ فلم کے گانے ٹھیک ہیں۔ پس منظر کا اسکور اور سنیماٹوگرافی بھی ٹھیک ہے۔ 
اداکاری:اگر آپ نے فلم’میں اٹل ہوں ‘کا ٹریلر دیکھا ہے تو آپ نے پنکج ترپاٹھی کی اداکاری پر ضرور توجہ دی ہوگی۔ پنکج ترپاٹھی کا شمار اس وقت بالی ووڈکے بہترین اداکاروں میں ہوتا ہے لیکن یہاں ان کاکام کچھ پھیکا لگ رہاہے۔ وہ اٹل بہاری واجپئی کا کردار نبھانے میں اتنے کامیاب نہیں تھے جتنا ان کی صلاحیت کے ایک اداکار سے توقع کی جاتی تھی۔ پھر بھی، کچھ مناظر میں وہ اپنی آنکھوں کا بہترین استعمال کرتےہیں۔ فلم میں پنکج ترپاٹھی کے علاوہ پیوش مشرا، ایکتا کول، دیا شنکر پانڈے، پرمودپاٹھک، پائل نائر، راجہ رمیش کمار سیوک سمیت کئی اداکاروں نے اہم کردار ادا کیے ہیں۔ ہر کوئی جس کردار کو ادا کر رہا ہے اس سےمیل نہیں کھاتا۔ چند ایک کو چھوڑ کر، کسی کا کام بہت شاندار نہیں ہے۔ فلم کے ڈائیلاگ کچھ عجیب ہیں۔ صرف پنکج ترپاٹھی ہی ہندی میں لکھے گئے مکالمے کو کامیابی سے پیش کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ دوسرے اداکاروں کے لیے یہ مشکل ہوتا جا رہا تھا اور یہ فلم دیکھتے ہوئے سمجھا جا سکتا ہے۔ کردار بہت ڈرامائی انداز میں بات کرتے نظر آتے ہیں۔ یہ دیکھ کر کچھ عجیب سا لگتا ہے۔ 
نتیجہ:اٹل بہاری واجپئی کے مداح ہی اس فلم کو دیکھ سکیں گے تفریح کے متلاشی دور ہی رہیں گے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK