ہر اُس شخصیت کی طرح، جس نے سماج کو بہتری کی راہ پر گامزن کرنے کی کوشش کی، تحفظ ِماحولیات کیلئے سرگرم رہنے والے سندر لال بہوگنا کے ساتھ بھی زمانے نے کچھ اچھا سلوک نہیں کیا
EPAPER
Updated: May 23, 2021, 8:30 AM IST | Mumbai
ہر اُس شخصیت کی طرح، جس نے سماج کو بہتری کی راہ پر گامزن کرنے کی کوشش کی، تحفظ ِماحولیات کیلئے سرگرم رہنے والے سندر لال بہوگنا کے ساتھ بھی زمانے نے کچھ اچھا سلوک نہیں کیا
ہر اُس شخصیت کی طرح، جس نے سماج کو بہتری کی راہ پر گامزن کرنے کی کوشش کی، تحفظ ِماحولیات کیلئے سرگرم رہنے والے سندر لال بہوگنا کے ساتھ بھی زمانے نے کچھ اچھا سلوک نہیں کیا۔ اُنہوں نے دو روز قبل ۹۴؍ سال کی عمر میں اس قدر نا آشنا دُنیا کو خیر باد کہا۔ کورونا، ملک میں اَب تک ۲؍ لاکھ ۹۶؍ ہزار افراد کی جان لے چکا ہے، ان میں سے ہر جان قیمتی تھی اور اس کا جانا اہل خانہ و خاندان کیلئے صدمۂ جانکاہ ہے مگر ان میں کئی ایسی شخصیات ہیں جن کے انتقال سے اُن کا گھر یا کنبہ ہی متاثر نہیں ہوا بلکہ ملک و قوم کو نقصانِ عظیم سے دوچار ہونا پڑا۔ سندر لال بہوگنا ایسی ہی شخصیت تھے۔ جو لوگ اُنہیں جانتے نہیں تھے یا صحیح طریقے سے جان نہیں پائے تھے، وہ جب کبھی اُن کے جذبے اور عمر بھر کی خدمات کو سمجھ پائیں گے، تب محسوس کریں گے کہ اس محسن کو بروقت سمجھ لیا گیا ہوتا اور اس کی جاری کردہ تحریک سے منصوبۂ عمل تیار کیا جاتا تو یقیناً یہ ملک اس کی فکر کے سانچے میں ڈھل جاتا۔افسوس ایسا نہیں ہوا۔ اب ہم اُنہیں خراج عقیدت تو پیش کرینگے مگر سچی عقیدت کا کوئی نقش قائم کرنا نہیں کرینگے جبکہ ایسی شخصیات کے گزرنے پر اظہار ِ غم کافی نہیں، اُن کے افکارو نظریات کی تبلیغ اور اُن جیسا بننے کی کوشش ضروری ہے۔
بہوگنا جی مشہورو معروف ’’چپکو تحریک‘‘ کا چہرہ تھے جس کا بنیادی مقصد درختوں کو بچانا تھا۔ مادّی ترقی کے بُت تراشنے اور اس کیلئے ماحولیاتی اثاثے کو تلف کرنے والی ذہنیت کے خلاف بہوگنا جی ستیہ گرہ اور برت یا اُپواس کے گاندھیائی طریقوں سے مزاحمت کرتے رہے۔ اُن کی فکر کا دائرہ ہمالیہ کے طول و عرض کی طرح وسیع تھا۔ اسی فکر کو عام کرنے کیلئے وہ سرگرم عمل رہے۔ اُن کی تحریک جنگلوں کی کٹائی کے خلاف، ندیوں پر بند باندھنے کے خلاف، سب کی زمین پر چند کی اجارہ داری کے خلاف اور ہمالیائی خطے میں لائی جانے والی ناخوشگوار ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ پانی کا صحیح استعمال ضروری ہے جسے آپ کسی دوسرے ملک سے منگوانا چاہیں تو نہیں منگوا سکتے جیسا کہ اناج اور دیگر اشیاء درآمد کرلیتے ہیں۔ یہ آپ کا اثاثہ ہے جس کی فکر او رحفاظت آپ ہی کا فرض ہے۔ اس کے بغیر انسانی زندگی کا دوام مشکل میں پڑ جائیگا۔ بہوگنا جی نے ہر اُس سیاسی فیصلے کے خلاف طویل جدوجہد اور مزاحمت کی جو عارضی فائدوں کیلئے مستقل فائدے کو قربان کرنے کے درپے ہوتا ہے۔ کہا کرتے تھے کہ سیاستداں تھوڑی دیر کیلئے سوچتا ہے اور کوئی چمتکار دکھا کر ووٹ حاصل کرلینا چاہتا ہے جبکہ سماجی خدمتگاروں کی نگاہ دور رس ہوتی ہے، وہ آنے والی نسلوں کے بارے میں سوچتے ہیں۔ مگر یہ بھی تاریخ ہے کہ بہوگنا جی کی تحریک دیکھ کر سیاستداں بھی اُن کی بات سننے اور اُن کا مطالبہ ماننے پر مجبور ہوئے۔ کم و بیش پانچ ہزار کلومیٹر پر محیط اُن کی یاترا جموں کشمیر، ہماچل، مغربی بنگال، سکم، یوپی، آسام اور ایسی کئی ریاستوں سے گزری تھی جسے بھرپور عوامی حمایت حاصل ہوئی۔ تب وزیر اعظم اندرا گاندھی کو ہوش میں آنا پڑا۔ انہوں نے جنگلات کاٹنے پر دس سال کی روک لگا دی تھی۔
مگر ایسا کم ہی ہوتا ہے۔ سیاست اپنی کرتی ہے، کسی کی سنتی ہے نہ مانتی ہے۔ یہی وجہ تھی کہ بہوگنا جی کو ٹہری ڈیم کی مخالفت کیلئے بھی کمربستہ ہونا پڑا۔ اُن کا نعرہ ’’ماحولیات مستقل معاشیات کا دوسرا نام ہے‘‘ یہ اُن لوگوں کو ضرور یاد رکھنا چاہئے ہے جو مادّی ترقی کیلئے بیش بہا قدرتی وسائل کو تلف کرنے میں تامل نہیں کرتے۔ بہوگنا جی کو سچا خراج عقیدت مخلصانہ اقدام چاہتا ہے، لفاظی نہیں۔n