Inquilab Logo

انتخابی سلسلے اور ہماری ذمہ داریاں

Updated: April 14, 2024, 1:39 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

ہر خاص و عام جانتا ہے کہ ملک میں انتخابی عمل اب بہت اہم ہوچکا ہے۔ اتنا اہم کہ اس میں ایک ایک شہری، جو ووٹ دینے کی عمر کو پہنچ چکا ہے، کی شرکت بہت ضروری ہے۔ انتخابی نتائج کو عوام کے احساسات و جذبات کا ترجمان ہونا چاہئے مگر اکثر ایسا نہیں ہوتا۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 ہر خاص و عام جانتا ہے کہ ملک میں  انتخابی عمل اب بہت اہم ہوچکا ہے۔ اتنا اہم کہ اس میں  ایک ایک شہری، جو ووٹ دینے کی عمر کو پہنچ چکا ہے،  کی شرکت بہت ضروری ہے۔ انتخابی نتائج کو عوام کے احساسات و جذبات کا ترجمان ہونا چاہئے مگر اکثر ایسا نہیں  ہوتا۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ بہت سے لوگ بے دلی کی وجہ سے اور بہت سے لوگ تکنیکی اُمور کے سبب ووٹ نہیں  دے پاتے۔ کل تک یہ سمجھا جاتا تھا کہ اگر انتخابی فہرست میں  نام نہیں  ہے تو یہ سرکاری عملے کی غیر ذمہ داری ہے مگر اب یہ سمجھ لینا چاہئے کہ اگر انتخابی فہرست میں نام نہیں  ہے تو یہ شہریوں  کا اپنا قصور ہے جن پر لازم تھا کہ انتخابی تاریخوں  کا اعلان ہونے سے پہلے اس بات کو یقینی بنالیتے کہ ووٹنگ لسٹ میں  اُن کا نام ہے۔ 
 گزشتہ دس سال سے بھارتیہ جنتا پارٹی اقتدار میں  ہے۔ اس اقتدار سے کتنے لوگ خوش ہیں  اور کتنے ناخوش یہ الگ بحث ہے اور فی الحال یہ ہمارا موضوع نہیں  ہے مگر یہ تو طے ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو ۲۰۱۴ء میں  بھی اور ۲۰۱۹ء میں  بھی جو ووٹ ملے وہ ۴۰؍ فیصد سے زیادہ نہیں  تھے۔ اس کا مطلب صاف تھا کہ ملک کی اکثریت (۶۰؍ فیصد) نے کسی اور پارٹی کو ووٹ دیا، بی جے پی کو نہیں ۔ یہ وہ لوگ ہیں  جنہوں  نے ووٹ دیا۔ ان میں  وہ شامل نہیں  ہیں  جنہوں  نے کسی نہ کسی سبب ووٹ نہیں  دیا۔ ووٹ نہ دینے والوں  کی تعداد معلوم کرنے کی کوشش کی جائے تو یہ ریاضی کا کوئی مشکل اور پیچیدہ سوال نہیں  ہے جس کا جواب تلاش کرنا یا جس کے جواب تک پہنچنا ازحد دشوار ہو۔ کسی بھی ریاست کا پولنگ فیصد معلوم کرلیجئے۔ کہیں  بہت زیادہ پولنگ ہوئی بھی تو ۷۰؍ فیصد تک پہنچتی ہے (اس سے زیادہ کو استثنیٰ سمجھئے) ورنہ ۵۰، ۵۵، ۶۰، ۶۵؍ پر سمٹ جاتی ہے۔ اگر کسی علاقے یا حلقے کا پولنگ فیصد ۵۰؍ ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ بقیہ ۵۰؍ فیصد رائے دہندگان نے جن کا نام ووٹنگ لسٹ میں  موجود تھا، ووٹ نہیں  دیا۔ یہ بے دلی، عدم دلچسپی، دوسرے کاموں  کو فوقیت دینے کے طرز عمل وغیرہ کا نتیجہ ہوتی ہے۔ اسی طرح جہاں  ۶۰؍ فیصد پولنگ ہوئی وہاں  کے ۴۰؍ فیصد لوگوں  نے ووٹ نہیں  دیا۔ 
 ہر الیکشن میں  اچھی خاصی تعداد اُن لوگو ں کی ہوتی ہے جن کا نامفہرست  میں  نہیں  ہے۔ نام ہونے کے باوجود ووٹ نہ دینا اور نام نہیں  ہے اور اندراج کی ضرورت سے غفلت برتنا ایک جیسا ہے۔ دونوں  ہی عمل غیر ذمہ داری کا مظہر ہیں ۔ اگر عوام چاہتے ہیں  کہ انتخابی نتائج اُن کے احساسات و جذبات کے ترجمان ہوں  اور اُن کی پسند کی پارٹی اقتدار میں  آئے تو اس کیلئے بہت ضروری ہے کہ ووٹ دیا جائے اور اگر نام نہیں  ہے تو جب تک انتخابی فہرست  کھلی ہوئی ہے نام درج کرانے کی کوشش میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے۔ یہ جمہوریت کا بہت بڑا تقاضا ہے۔ جب سے سرکاری کاموں  کی تکمیل کیلئے آن لائن عریضے دینے کا سلسلہ جاری ہوا ہے تب سے بہت سے کاموں  میں  شفافیت آئی ہے اس سے انکا رنہیں کیا جاسکتا۔ اب اگر آپ انتخابی فہرست  میں  نام کی شمولیت کیلئے آن لائن درخواست دے رہے ہیں  تو اس کا ثبوت آپ کے پاس ہوتا ہے جس کی بنیاد پر آپ الیکشن کمیشن کے دفتر سے سوال کرسکتے ہیں  کہ عریضہ دینے کے باوجود آپ کا نام شامل کیوں  نہیں  کیا گیا۔ اس لئے شہریوں  کو آن لائن عریضے جمع کرانے کی فکر کرنی چاہئے تاکہ ووٹنگ کی عمر کو پہنچے والے کسی بھی شہری کا نام انتخابی فہرست میں  شمولیت سے بچا نہ رہے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK